مادری زبان ہی ترقی و خوشحالی کی بنیاد ہے، غلام نبی مری
کوئٹہ :بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی کمیٹی کے ممبر غلام نبی مری نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یونیسکو کی جانب سے 1958 کے بعد 21 فروری کو مادری زبانوں کی عالمی دن قرار دیا ہم اس فیصلے کو سراہتے ہیں انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے فیصلہ کیا کہ دنیا میں بہت سی زبانیں ہیں جو حکومتی عدم توجہی اور امتیازی سلوک سے زوال پذیری کا شکار ہوئے ہیں
زبان وہ وسیلہ ہے جس سے انسان اپنے حقیقی جذبات، احساسات، افکار اور خیالات کا آسانی سے اظہار کر سکتا ہے آج دنیا کے تمام ماہر لسانیات اس بات سے متفق ہیں بلکہ انہوں نے ریسرچ کی ہے کہ ایک بچہ انتہائی آسانی سے اپنے مادری زبان میں علم حاصل کر سکتا ہے اور وہ علم آسانی سے سمجھ سکتا ہے انہوں نے کہا کہ واضح ہو چکا ہے کہ مادری زبان ہی ترقی و خوشحالی کی بنیاد ہے
بلوچی، برائیوی، سرائیکی، کھیترانی، دیواری اس خطے کی قدیم ترین زبانیں ہیں ہم ایک قدیم تاریخ ثقافت تہذیب و تمدن رکھتے ہیں مہر گڑھ میر و میروانی کی 11 ہزار سال پرانی تاریخ جس کی پوری دنیا نے انسانیت کے ارتقاء کے عمل کا آغاز ہوا ہے جس کا شمار پاکستان میں اکثریتی زبانوں میں ہوتا ہے بدقسمتی سے کہنا پڑتا ہے کہ مادری زبانوں کو علاقائی زبانوں کا درجہِ دیا جاتا ہے یہ علاقائی زبانیں نہیں بلکہ قومی زبانیں ہیں ان زبانوں کو ترقی و ترویج نہیں دیا گیا ہے اگر ان زبانوں کیلئے انسٹیٹیوٹ یا ریسرچ کے ادارے قائم کیے جاتے تو آج تمام اقوام کے قومی زبان بھی ترقی کرتے
ان قومی زبانوں کو حکومتی سطح پر مکمل سرپرستی کی ضرورت ہے اقوام کی ترقی و خوشحالی کیلئے ان کی قومی زبانوں کی ترقی و ترویج کیلئے فنڈز مختص کئے جائیں بلوچی زبان کی ترویج کیلئے اپنے ٹی وی چینل نہیں ہے ایک ٹی وی چینل ہے جو انتہائی زبوں حالی کا شکار ہیں مادری زبانوں کی ترقی و ترویج وقت کی اہم ضرورت ہے
انہوں نے دانشوروں اہل دانش سے اپیل کی کہ وہ قومی زبانوں کی ترقی و ترویج کیلئے آگے آئیں مادری زبانیں صرف زبان نہیں بلکہ ان میں تاریخ، تہذیب و تمدن، ثقافت سمیت دیگر چیزیں منسلک ہیں جو اہمیت و افادیت کے حامل ہیں اگر قومی زبانوں کی ترقی و ترویج کیلئے ادارے و ریسرچ سینٹرز قائم نہ کئے گئے تو یہ زبانیں زوال پذیر ہو کر ختم ہو جائیں گے جس سے اقوام کی تشخیص بقاء،
تہذیب و تمدن کے خاتمے کا خدشہ ہے انہوں نے کہا کہ مادری زبانوں کو سرکاری، تعلیمی، دفتری سطح پر قومی درجہِ دینے اور رائج کرنے کی ضرورت ہے پاکستان ایک کثیر القومی ملک ہے جہاں بلوچ، سندھی، پشتون، پنجابی، سرائیکی سمیت دیگر اقوام آباد ہیں اور ان کا حق ہے کہ ان کی زبانوں کو برابری کی بنیاد پر حق دیا جائے۔ آج جن اقوام نے ترقی کے منازل طے کئے ہیں ان کی ترقی کا بنیادی زینہ مادری زبانیں ہیں جن کی بدولت وہ دنیا میں کامیابی حاصل کر سکے ہیں۔