زبانوں کی تحلیل، ثقافت کو متروک کرنے کا سبب بنتی ہے، شکیلہ نوید دیوار

کوئٹہ:دنیا میں بولی جانے والی تمام زبانوں کے فروغ کے ذریعہ ہی عالمی ثقافتی اور لسانی ہم آہنگی، اتحاد اور یگانگت کو قائم کیا جاسکتا ہے، زبانوں کی تحلیل، ثقافت کو متروک کرنے کا سبب بنتی ہے، کسی قوم کی ثقافت، تاریخ، فن اور ادب اس کی مادری زبان کے مرہون منت ہوتا ہے، 18ویں آئینی ترمیم کو مرتب کرتے وقت اس بات کو نظر انداز کیا گیا کہ تمام صوبوں میں بولی جانے والی قومی زبانوں کو آئینی تحفظ ملے، ان خیالات کا اظہار رکن صوبائی اسمبلی شکیلہ نوید دیوار، پروفیسر برکت کاکڑ، پشتون اخبار ڑلان کے ایڈیٹر لالا جبارعبدالکریم فریادی، نور خان محمد حسنی، یارجان بادینی، محمد اقبال خان کاکڑ، وہاب شوہاز،نجیب سرپرہ،بجارمری،باری بلوچ، یحییٰ ریکی اور لاریب بلوچ نے بلوچی لبزانکی دیوان کوئٹہ کے زیر اہتمام مادری زبانوں کے عالمی دن کے حوالے سے منعقدہ سمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا اور اپنے مکالے پیش کئے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ اس وقت دنیا میں تقریباً سات ہزار کے قریب زبانیں بولی جاتی ہے جن میں 516ناپید ہوچکی ہیں، مادری زبان میں تعلیم ہر انسان کا بنیادی حق ہے کیونکہ مادری زبان میں تعلیم سے بچے بہت جلدی نئی باتوں کو سمجھ جاتے ہیں اور جن ممالک نے ترقی کے منازل طے کئے انہوں نے اپنی مادری زبانوں کو اہمیت دی، مقررین نے کہا کہ پاکستان اور بلخصوص بلوچستان میں مقامی زبانوں کو مشکلات کا سامنا ہے جس کی بنیادی وجہ بلوچستان کے سکولوں مادری زبانوں کونصاب کا ذریعہ نہ بنانااور نہ ہی اس سلسلے میں حکومت کی طرف سے بلوچی، براہوئی اور پشتو زبانوں کی فروغ کے سلسلے میں حوصلہ افزاء اقدامات کا ہونا ہے، انہوں نے کہا کہ ماضی میں پرائمری سطح تک مقامی زبانوں میں درس و تدریس کا سلسلہ شروع کیا گیا لیکن اسے مستقل بنیادوں پر ذریعہ تعلیم نہیں بنایا گیا، مقررین نے کہا کہ زبان قوموں کی پہچان اور اظہارکا ذریعہ ہوتی ہے،قوموں کی انفرادی و اجتماعی سوچ اور طرز فکر کی عکاسی کرتے ہے، انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک کثیر القومیتی اور کثیر اللسانی ملک ہے جہاں مختلف ثقافت کے حامل زبانیں بولنے والے افراد اسکی خوبصورتی، تنوع اور ہمہ جہتی کا نشان ہے اور ضرورت اس بات کی ہے کہ حکومت مادری زبانوں کی ترقی و ترویج اور صوبے کی مادری زبانوں میں تعلیم کے فروغ کے لئے ضروری اقدامات کرے اور اس کے لئے مالی وسائل مہیا کرے، تقریب کے آخر میں چند قراردادیں پیش کی گئی جن میں بلوچی براہوئی اور پشتو زبان کو دنیا کے دوسرے ملکوں کی طرح تعلیمی اداروں میں لازمی قرار دیا جائے، بلوچی، براہوئی اور پشتو زبان کے اخبارات اور جرائد کے اشتہارات کے کوٹے پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے اور مرکزی حکومت کی طرف سے ان کو اشتہارات فراہم کیا جائے، یونیسکو بلوچی، براہوئی اور پشتو اور پاکستان میں دیگر متروک ہونے والے مادری زبانوں کے فروغ کے لئے اقدامات کرے، اور بلوچی و براہوئی زبانوں میں بی بی سی، وائس آف امریکہ اور ریڈیو فری یورپ دیگر زبانوں کی طرح ان زبانوں میں بھی اپنا سروس شروع کرے،تقریب میں شریک شرکاء نے ان قراردادوں کی مکمل تائیدکیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے