کراچی،کوئٹہ، مکران کوسٹل ہائی وے خونی شاہراؤں میں تبدیل

اوتھل: کراچی،کوئٹہ، چمن مین آرسی ڈی قومی شاہراہ اور مکران کوسٹل ہائی وے خونی شاہراؤں میں تبدیل ہوگئیں،یہ شاہراہیں خوف وڈر کی علامت بن گئیں،قومی شاہراہ پر این ایچ اے کی غفلت ولاپرواہی کے سبب وموٹروے پولیس کی بے بسی کیوجہ سے ٹریفک حادثات روزکا معمول بن گئے نئے سال میں اب تک ٹریفک حادثات میں 40سے زائد اموات اور120سے زائد افراد زخمی ہوچکے ہیں پورے بلوچستان میں کہیں بھی دورویہ سٹرک نہ ہونے کے سبب لوگوں میں احسا س محرومی بڑھنے لگا موجودہ حکومت سے لوگوں کی وابستہ امیدیں دم توڑنے لگیں تفصیلات کے مطابق بلوچستان کے ضلع لسبیلہ سے گزرنے والی مین آرسی ڈی قومی شاہراہ اور مکران کوسٹل ہائی وے پر حادثات روز کا معمول بن چکے ہیں سال نو میں یکم جنوری2021ء سے لیکر روراں فروری ایک ماہ دس روز میں اب تک صرف لسبیلہ کے علاقوں حب،وندر اوتھل،بیلہ اور مکران کوسٹل ہائی وے پر 40سے زائد لوگ روڈحادثات کے باعث لقمہ اجل بن چکے ہیں جبکہ 120سے زائدافراد زخمی ہوچکے ہیں اس حوالے سے بتایا جاتاہے کہ حب سے لیکر بیلہ تک این ایچ اے کی جانب سے مین قومی شاہراہ پر جگہ جگہ روڈ کو اسکریچ کیا گیا ہے جس سے گاڑیاں تیز رفتاری کے باعث اکثروبیشتر ڈرائیوروں سے بے قابو ہوکر حادثات کا شکارہوجاتی ہیں لسبیلہ میں حب سے لیکر بیلہ تک جگہ جگہ روڈ کو این ایچ اے کی طرف سے اسکریچ کرنا سمجھ سے بالاتر ہے اب تک این ایچ کی طرف سے اس حوالے سے نہ کوئی بیان جاری کیا گیا ہے اور نہ ہی روڈ پر چلنے والی گاڑیوں کے ڈرائیوروں کو اس متعلق آگاہی دی گئی ہے دوسری جانب این ایچ اے کی جانب سے قومی شاہراہ پر حدرفتارکے بورڈ تو آویزاں کئے گئے ہیں لیکن ڈرائیوروں کی جانب سے اس قانون پر عملدرآمد نہیں کیا جاتا اور جہاں حدرفتار90ہے تو اسکے برعکس ڈرائیور120کی رفتار سے گاڑی چلاتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں لیکن موٹروے پولیس قومی شاہراہ پر حدرفتار پر عملدرآمد کرانے میں یکسر ناکام دکھائی دے رہی ہے اگر اس حوالے سے موٹروے پولیس کے اہلکاروں سے استفسار کیا جاتاہے تو وہ یہ عذر پیش کرتے ہیں کہ بلوچستان ایک قبائلی علاقہ ہے یہاں قانون پر عملدرآمد میں وقت لگے گا موٹر وے پولیس کی اس بے بسی کے سبب حادثے پر حادثہ ہورہاہے لیکن سب خاموش تماشائی کا کردار اداکررہے ہیں ادھر مکران کوسٹل ہائی وے پر کہیں بھی موٹروے پولیس یا ٹریفک کے نظام کو بہتر بنانے کا کوئی نظام ہی موجود نہیں دوسری جانب ملک کے دیگر صوبوں میں دورویہ سٹرکیں موٹرویز موجود ہیں لیکن پورے بلوچستان میں کہیں بھی دورویہ شاہراہ موجود نہیں موجودہ وفاقی حکومت نے بلوچستان کو دیگر صوبوں کی طرح یکساں ترقی دینے کے بلندوبانگ دعوے تو کئے لیکن ڈھائی سال کے عرصے میں بلوچستان میں کوئی ترقی نہ ہوسکی البتہ بلوچستان میں روڈحادثات میں اب روزانہ کی بنیاد پر لوگ اپنے پیاروں کی لاشیں اٹھارہے ہیں اوربلوچستان کے لوگوں کی موجودہ حکومت سے وابستہ امیدیں ختم ہو تی ہوئی نظرآرہی ہیں ضرورت اس امرکی ہے کہ وزیراعظم پاکستان بلوچستان میں فوری طورپر دورویہ شاہراہ کی تعمیرکا اعلان کرکے یہاں کے عوام میں پائی جانے والی احساس محرومی کو ختم کرے بصورت دیگر بلوچستان کی عوام کاوفاق سے مایوس ہوجانے کا اندیشہ ہے جوکسی بھی صورت ملک کے مفاد میں بہتر نہیں ہوسکتا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے