چینی کے مسلسل بحران کے باعث حکومت کا بڑا فیصلہ
اسلام آباد: ملک میں چینی کے بار بار اٹھنے والے بحران کو حل کرنے کے لیے وفاقی حکومت نے ملک بھر کی 80 شوگرملز میں چینی کی پیداوار، سیل اور ٹیکسز کی مانیٹرنگ کا جامع نظام لگانے کافیصلہ کیا ہےسرکاری ذرائع نے انکشاف کیا ہےکہ ملک بھر کی شوگر ملزکی اپنی پیداوار و اخراجات کا ازخود مانیٹرنگ کا منصوبہ ناکام ہوگیا جس کےبعد وفاقی حکومت نے شوگر ملزکی مانیٹرنگ کا نیا منصوبہ اور نئی حکمت عملی تیار کرلی ہے۔
یوٹیلیٹی اسٹورز کے آڈٹ میں آٹے اور چینی کی مد میں 14 ارب کی بےضابطگیوں کی نشاندہی
یوٹیلیٹی اسٹورز کیلئے مقامی سطح پر چینی کی خریداری مسئلہ بن گئی سستے گنے کی فراہمی پر وفاق اور شوگر ملز میں ٹھن گئی، چینی بحران کا خدشہ اعلیٰ سرکاری ذرائع نے بتایاکہ ایف بی آر نے شوگر ملز میں ویڈیو سرویلنس سسٹم کے لیے 21 ستمبر 2020 کو ایس آر او جاری کیا مگر عمل نہ ہوا، مانیٹرنگ نظام کی تنصیب کے لیے 10 نومبر 2020 پہلی ڈیڈ لائن جب کہ آخری ڈیڈ لائن 31 جنوری 2021 کو تھی جو گزر گئی تاہم سسٹم نہ لگایا گیا۔
سرکاری ذرائع کے مطابق ملک بھر کی تمام 80 شوگر ملز میں چینی کی پیداوار، سیل اور ٹیکسز کی مانیٹرنگ کے منصوبے کے اخراجات بھی وفاقی حکومت خود اٹھائے گی، شوگر ملز کی مانیٹرنگ کے جدید نظام کےمنصوبے پر 35 کروڑ روپے لاگت آئے گی، ان اخراجات کی حتمی منظوری وفاقی کابینہ سے لینے کافیصلہ کیا گیا ہےذرائع کا کہنا ہےکہ شوگر ملز میں ویڈیو سرویلنس کا جدید نظام لگایا جائے گا جس کا سینٹرل مانیٹرنگ اینڈکنٹرول روم ایف بی آر میں قائم کیا جائے گا۔