پشین ضمنی الیکشن، جمیعت نظریاتی نے بی اے پی کی حمایت کردی

کوئٹہ: جمعیت علماء اسلام نظریاتی کے مرکزی رہنماء مولانا عبدالقادر لونی نے حلقہ بی بی 20تھری پشین پر اپنے امیدوار سید جلیل آغا کو بلوچستان عوامی پارٹی کے امیدوار عصمت اللہ ترین کے حق میں دستبردار کرانے کا اعلان کردیا۔ یہ اعلان انہوں نے پیر کو کوئٹہ پریس کلب میں بلوچستان عوامی پارٹی کے رہنماء وسابق صوبائی وزیر اسفندیار کاکڑ، نظریاتی کے امیدوار سید جلیل آغا، بی اے پی کے امیدوار عصمت اللہ ترین، عبدالستار چشتی و دیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ مولانا عبدالقادر لونی نے کہا کہ اس وقت ملک میں جو کچھ ہورہا ہے اور اپوزیشن جماعتیں جو احتجاج کررہی ہیں یہ کرپشن مبتلا میں ہے انہوں نے ملک کا خزانہ لوٹا ہے ہم نے جے یو آئی سے علیحدگی بھی کرپشن کی وجہ سے اختیار کی تھی کیونکہ جمعیت علماء اسلام 2008سے مسلسل کسی نے کسی حکومت کا حصہ رہی ہے جبکہ قوم پرست جماعت کے ساتھ بھی 5سال اقتدار رہا لیکن انہوں نے بھی ملک اور صوبے کے مفاد میں کچھ نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے اور بلوچستان عوامی پارٹی کے مذاکرات 2ہفتوں سے چل رہے تھے جس کی بناء پر گزشتہ رات ملک اور صوبے کے مفاد میں ہم نے اپنے امیدوار کو دستبردار کرادیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ پی ڈی ایم میں شامل جماعتیں ماضی میں ملک پر حکمرانی کرنے والی جماعتوں کے لئے استعمال ہورہی ہیں، اقتدار میں ن لیگ یا پیپلزپارٹی ہی آئے گی لیکن ہم ان پرانے چہروں کو قبول نہیں کریں گے کیونکہ یہ سب کرپٹ لوگ ہیں نظریاتی کی پالیسی یہ رہی ہے کہ ہر اچھے کام میں حکومت کی حمایت کرتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ ایسا نظر آرہاہے کہ لانگ مارچ کے شرکاء میں ورکرز جے یو آئی کے ہوں گے اگر مولانا فضل الرحمن یا کوئی اور مذہبی رہنماء وزیراعظم بنتاہے تو ہم اس کی حمایت کریں گے۔ انہوں نے کہاکہ ہمارا مقابلہ پی ڈی ایم سے ہیں لیکن وہاں پر ہزاروں لوگ روزانہ ہمارے ساتھ آرہے ہیں اس لئے ہمیں امید ہیں کہ ہمارا امیدوار کامیاب ہوجائے گا۔ انہوں نے کہاکہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں عمران خان نے مسلمہ امہ کی بہترین ترجمانی کی ہے ایسا 30سالوں میں نواز شریف اور زرداری بھی نہیں کیا۔ اس موقع پر سابق صوبائی وزیر خوراک اسفندیار کاکڑ نے کہا کہ وہ بلوچستان عوامی پارٹی اور اپنی جانب سے جے یو آئی نظریاتی کے مشکور ہیں کہ انہوں نے بلاکسی شرط کے گزشتہ الیکشن میں بھی ہماری مدد کی اور اب بھی ہمارا ساتھ دے رہے ہیں ہمارے حلقے میں ان کی پارٹی کی بہت زیادہ ووٹ ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے