کے ٹو :پاکستانی کوہ پیما محمد علی سدپارہ اور دو غیر ملکی کوہ پیما دو روز سے لاپتہ ہیں
دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کے ٹو کو سر کرنے کے مشن پر نکلے ہوئے پاکستانی کوہ پیما محمد علی سدپارہ اور ان کی ٹیم میں موجود دو غیر ملکی کوہ پیما دو روز سے لاپتہ ہیں۔
سدپارہ اور ان کی ٹیم کی تلاش کےلیے ریسیکو آپریشن جاری ہے، آرمی کے دو ہیلی کاپٹر ریسکیو ٹیم کےساتھ بلترو سیکٹر پہنچ گئے ہیں۔
کے ٹو کی 8 ہزار بلندی پر آج موسم قدرے بہتر ہے،چار مقامی کوہ پیماؤں کی مدد سے گمشدہ کوہ پیماؤں کا سراغ لگایا جارہا ہے۔
دوسری جانب وزیراعظم عمران خان اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کوہ پیماؤں کی باحفاظت واپسی کےلیے تمام وسائل بروئے کار لانے کی ہدایت کی ہے۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور آئس لینڈ کے وزیرخارجہ کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ ہوا ہے ۔
محمد علی سدپارہ: کے ٹو سر کرنے سے متعلق متضاد اطلاعات
وزیر خارجہ نے کہا کہ لاپتہ کوہ پیماوَں کی تلاش کیلئے پاکستان ہر ممکن کوشش کرے گا ۔
دوسری جانب محمد علی سدپارہ کے بیٹے ساجد سدپارہ، جن کی طبعیت خراب ہوگئی تھی اور وہ کے ٹو سر کرنے کا سفر ادھورا چھوڑ کر واپس آئے تھے، کو گزشتہ روز کیمپ 3 سے کیمپ 1 پہنچا دیا گیا تھا۔
گزشتہ روز بھی پاک آرمی عسکری ایوی ایشن کے دو ہیلی کاپٹرز نے کے ٹو بیس کیمپ اور گردونواح میں لاپتہ کوہ پیماؤں کا سراغ لگانے کے لیے سرچ آپریشن کیا تھا۔
سرچ آپریشن میں ممتاز پاکستانی کوہ پیما امتیاز اور اکبر نے بھی حصہ لیا تھا۔
دونوں کوہ پیماؤں کا تعلق محمد علی سدپارہ کے گاؤں سے ہے۔ دونوں نہایت ماہر کوہ پیما ہیں جنہوں نے فروری 2019 میں نانگا پربت میں ڈینیئل نارڈی اور ٹام بالارڈ کی تلاش کے عمل میں بھی حصہ لیا تھا۔
محمد علی سدپارہ اور ان کے دیگر دو ساتھیوں کا بیس کیمپ سے آخری ریڈیو رابطہ ہوئے 40 گھنٹے سے زائد گھنٹے گزر چکے ہیں۔
بیس کیمپ سے دوربینوں کے ذریعے ہونے والی تلاش کے دوران بھی کے ٹو چوٹی کے آخری حصے پر بھی کسی قسم کی کوئی نقل و حرکت دکھائی نہیں دی ہے۔