بلوچستان سمیت پاکستان کے تمام مسائل کا حل حقیقی جمہوری نظام سے ہی ممکن ہے، نوابزادہ حاجی لشکری رئیسانی
کراچی بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما نوابزادہ حاجی لشکری رئیسانی نے کہا ہے کہ بلوچستان سمیت پاکستان کے تمام مسائل کا حل حقیقی جمہوری نظام سے ہی ممکن ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی پریس کلب میں صحافیوں سے ملاقات کے دوران کیا ان کا کہنا تھا کہ قومی شناخت کو ختم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے مگر بلوچستان کے حقوق کی تحریک اب گراس روٹ لیول تک پہنچ چکی اور اب معاملہ نوجوانوں کے ہاتھوں میں ہے حاجی لشکری رئیسانی کا کہنا تھاکہ منظم انداز میں معاشی عدم استحکام کے زریعے معاملات ہو اس نہج تک پہنچانے کی کوشش کی جارہی ہے کہ جواز پیداکیا جاسکے کہ پاکستان بچائیں یا ایٹم بم کو، ان کا کہنا تھاکہ ہمیشہ یہی کہا جاتا ہے کہ بلوچستان کی بدحالی کے زمہ دار سردار ہیں لیکن میں ان سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیا پاکستان کو آئی ایم ایف کا مقروض ان سرداروں نے کیا؟ بلوچستان سمیت پاکستان کے تمام مسائل کا حل حقیقی جمہوری نظام سے ہی ممکن ہے اور اس کے لئے ضروری ہے کہ 1973 حقیقی معنوں میں نفاز ہو۔ لشکری رئیسانی کا کہنا تھا کہ کریمہ بلوچ کے قتل کے وہی لوگ زمہ دار ہیں جنہوں نے انہیں بلوچستان چھوڑنے پر مجبور کیا، وفاق کے خلاف نفرتوں میں کمی لانے کے لئے ضروری ہے کہ 1940 کی قرارداد کو بنیاد بنا کر قومی سطح پر ڈائیلاگ کا آغاز ہو اور گوادر بلوچستان کا حصہ ہے اس کے لئے آئین میں ترمیم ہو تاکہ لوگوں کو باور ہوسکے کہ وہ بھی آئین پاکستان کا حصہ ہیں اس جمہوری راستے کو اپنایا جائے تو حالات بہتری کی جانب آئینگے حاجی لشکری رئیسانی نے کہا کہ لاپتہ افراد کا افغان مہاجرین کا مسلہ انہتائی اہم ہے،4 ملین افغانی بلوچستان کے وسائل پر قابض ہیں انہیں باعزت طریقے سے واپس بھیجا جائے اور وفاقی حکومت ملازمتوں پر بلوچستان کے کوٹے پر عملدرآمد کو یقینی بنائے.انہوں۔نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ جمہوری جدوجہد سے جام کمال اور ان کے گروپ سے بلوچستان کو چھٹکارا دلوائیں۔