ہم پر اسٹیبلشمنٹ کا الزام لگانے والے خود اسٹیبلشمنٹ کے سامنے لیٹ گئے ہیں: حافظ حسین احمد
کوئٹہ :جمعیت علماء اسلام پاکستان کے سینئر رہنما ممتاز پارلیمنٹرین حافظ حسین احمد نے کہا کہ پی ڈی ایم کی قیادت 31 جنوری 2021ء کے ”ڈیڈ لائن“ گزرنے کے بعد اب ”فروٹ چاٹ“ سے ”بوٹ چاٹ“ پر آگئی ہے۔وہ منگل کو اپنی رہائشگاہ جامعہ مطلع العلوم میں پی ڈی ایم قیادت کی پشاور میں پریس کانفرنس کے حوالے سے میڈیا سے گفتگو کررہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ہم پر اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ آج گٹھ جوڑ کا الزام لگانے والے کیا خود اپنی اس پریس کانفرنس میں اسٹیبلشمنٹ کے سامنے لیٹ نہیں گئے، ویسے تو اعلان کے مطابق ان کو ”پنڈی“ جی ایچ کیو جاناتھامگر نیب کے ”احتسابی نوٹس“ اور الیکشن کمیشن کے ”فارنگ فنڈنگ“ کیس نے انہیں جی ایچ کیو کا راستہ ہی بھلا دیا اب وہ مظفرآباد کا رخ کریں گے اور یہ کہ (بقول قائدین پی ڈی ایم) عمران خان نیازی جیسے دشمن کے ”سلیکٹرز“ بھی اب مولانا فضل الرحمن کے ”اپنے“ بن گئے۔ کیونکہ مولانا فضل الرحمن فرماتے ہیں کہ ”گلہ تو اپنوں“ سے ہی کیا جاتاہے(ہائے اس زود پشیمان کا پشیمان ہونا) حافظ حسین احمد نے کہا کہ آزادی مارچ سے مولانا فضل الرحمن، عبدالغفور حیدر ی، اکرم درانی سمیت آرمی چیف جنرل قمرباجوہ سے ملے اور اجازت کی درخواست کی اور پھر نوازشریف کی نوازشات یعنی دولت کی بدولت 13 روزہ ”آزادی مارچ“ کے خاتمے کا اعلان بھی اسٹیبلشمنٹ کی یقین دہانی کے بعد کی گئی لیکن مولانا فضل الرحمن فرما تے ہیں کہ حافظ حسین احمد، مولانا محمد خان شیرانی، مولانا گل نصیب اور مولانا شجاع الملک اسٹیبلشمنٹ کے آلہ کار ہیں حافظ حسین احمد نے کہا کہ مولانا فضل الرحمن اپنے شیشے کے محل میں بیٹھ کر دوسروں پر پتھر پھینکنے کی کوشش کریں گے تو پھر نہ انکاشیشے کا محل سلامت رہے گا اور نہ وہ خود اگر وہ اختلاف رائے کے ساتھ احترام کو بھی ملحوظ خاطر رکھیں گے تو یہاں سے بھی صرور احترام ہی ملے گاورنہ ہر الزام کاترکی بہ ترکی جواب دیا جائیگا۔