نماز جنازہ کا بھی حق نہیں،یہ بات جھوٹ ہے کہ یہ اسلامی فلاحی ریاست ہے، بی این پی
کوئٹہ :بلوچستان نیشنل پارٹی کے رہنماوں نے کہا ہے کہ بلوچ سیاسی رہنماء اورانسانی حقوق کی کارکن کریمہ بلوچ کی غائباہ نماز جنازہ آج کوئٹہ سمیت صوبے تمام اضلاع میں ادا کی جائے گی، تمپ میں کریمہ بلوچ کے نمازجنازہ اور تدفین میں عام افراد کو شرکت سے روکنے اور موبائل فون سروس کی بندش کی مذمت کرتے ہیں نام نہاد جمہوری حکومت عوام کے ساتھ ظلم و زیادتی کررہی ہے ان روئیوں سے نفرتیں جنم لیتی ہیں نفرت کا جواب محبت سے نہیں آتا ہے۔یہ بات بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی سنیئر نائب صدر ملک عبدالولی کاکڑ اور مرکزی کمیٹی کے رکن نوابزادہ حاجی میر لشکری رئیسانی نے بی این پی کے مرکزی فنانس سیکرٹری و پارلیمانی لیڈر ملک نصیر احمد شاہوانی، مرکزی ہومین رائٹس سیکرٹری موسی بلوچ، غلام نبی مری، بی ایس او کے چیئرمین نذیر بلوچ،رکن صوبائی اسمبلی شکیلہ نوید دہوار، ڈاکٹر محی الدین لہڑی، آغا خالد دلسوز کے ہمراہ پیر کو کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔انہوں نے کہا کہ 20دسمبر 2020کو کینیڈا میں بانک کریمہ بلوچ جو کینیڈا جا کر اپنے وطن اور اپنوں سے دور مشکلات میں گری زندگی گزار رہی تھی لیکن وہاں بھی مظالم سے بچ نہ سکی اور کینیڈا میں انہیں شہید کیا گیا کینڈین حکومت پر عوامی دباؤ کے بعد انہیں پاکستان منتقل کیا گیا اور کراچی لاکر انہیں تربت میں آبائی گاؤں تمپ منتقل کیا گیا کراچی میں مظلوم بلوچ عوام کو ائیر پورٹ آنے سے روکا گیا بلکہ کراچی میں نماز جنازہ بھی پڑھنے نہیں دیا گیا ملک میں قائم نام نہاد جمہوریت میں میڈیا سمیت تمام ادارے پابندی کے شکار ہیں ایسے نام نہاد جمہوریت کی مذمت کرتے ہیں اس طرح کے واقعات بلوچستان کے لوگوں کے ساتھ کوئی نئی بات نہیں 73سالوں سے اس جبر کا سلسلہ جاری ہے سیاست دان، ڈاکٹر، وکیل، تاجر سمیت کوئی بھی ایسا شخص نہیں جو ان زیادتیوں، بے انصافی اور ظلم کا شکار نہ ہوا ہو بلوچستان پر دوسرے صوبوں کی بنسبت رقبے کی بنیاد پر مظالم ڈھائے جاتے ہیں انہوں نے کہا کہ نام نہاد سلیکٹڈ حکومت اسٹیبلشمنٹ کی سرپرستی میں بلوچستانیوں سے ان کے بنیادی انسانی حقوق، ساحل و سائل پر قبضہ کررہی ہے، تمپ میں ایک عورت کی نماز جنازہ میں لوگوں کی شرکت پر پابندی لگانا اور اپنے علاقے کے عوام کو دور رکھنے کے علاہ کرفیو لگا کر بجلی، انٹرنیٹ اور موبائل نیٹ ورک بند کردئیے گئے یہ مظالم اور جبر تاریخ پر منفی اثرات نقش کریں گے ان مظالم نے بلوچستان کی عوام کو بند گلی میں دھکیل دیا ہے ریاست اور نام نہاد جمہوریت اور حکمران حالات کا ادراک کرتے ہوئے ان مظالم کی روک تھام کیلئے اقدامات اٹھائے صوبے میں لوگوں کو بے دردی سے ذبح اور مسخ شدہ لاشیں پھینکی جاتی ہے ایسی صورت حال میں عوام کیلئے رہنا مشکل ہو جائے گا۔ اس طرح کے مظالم تو کشمیر، فلسطین میں بھی نہیں ہوئے کہ لوگوں کو اپنوں کے نماز جنازہ میں شرکت سے روک لیا جاتا ہے انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم میں شامل تمام جماعتوں سمیت ہر شعبے اور مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے لوگوں کے ساتھ مل بیٹھیں گے اور اس جبر کے خلاف جدوجہد کریں گے، تمپ میں لوگوں کو جانے سے روکنے اور کرفیو کی بلوچستان نیشنل پارٹی شدید مذمت کرتی ہے تمام اضلاع کو ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ اپنے اپنے اضلاع میں غائبانہ نماز جنازہ ادا کرے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں 2بجکر 30بجے پر میٹرو پولیٹن کارپوریشن میں غائبانہ نماز جنازہ ادا کی جائے گی تمام عوام دوست سے گزارش ہے کہ وہ اپنی شرکت یقینی بنائیں۔ نوابزادہ حاجی میر لشکری رئیسانی نے کہا کہ گھٹن سے نفرتیں جنم لیتی ہیں مظالم اور جبر کے بعد خیر کی توقع نہ رکھا جائے نفرت کا ردعمل نفرت میں ہی ملے گا ان تمام شہدا کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں جنہوں نے اپنے وطن، یہاں کے لوگوں کی خوشحالی کیلئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔ یہ بات جھوٹ ہے کہ یہ ملک اسلامی فلاحی ریاست ہے کیونکہ جب کسی کو نمازِ جنازہ ادا کرنے کا حق حاصل نہیں تو کیسے کہا جا سکتا ہے ہم اسلامی فلاحی ریاست میں رہ رہے ہیں ہم ایسے ریاست میں رہ رہے ہیں جہاں آئین اور قانون کی بالادستی نہیں، ایک طرف آپریشن کیا جاتاہے اور دوسری طرف ایک خاتون جو دوسرے ملک میں شہید ہوتی ہے اور اپنے وطن میں اس کی تدفین کے موقع پر نماز جنازہ پر پابندی عائد کر دی جاتی ہے اس سے مزید نفرتیں پھیلیں گے جس کے خلاف ملک کی تمام جماعتوں اور مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے افراد کو متحد ہو کر جدوجہد کرنے کی ضرورت ہے۔