خواجہ آصف کی مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد
لاہور: احتساب عدالت کے ایڈمن جج جواد الحسن نے آمدن سے زائد اثاثہ جات کے کیس پر سماعت کی۔ نیب نے سخت سکیورٹی میں لیگی رہنما خواجہ آصف کو عدالت میں پیش کیا۔ دوران سماعت نیب پراسیکیوٹر نے خواجہ آصف کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔
نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ خواجہ آصف کے مختلف اکاؤنٹس میں کروڑوں روپےجمع کروائے گئے، رقوم جمع کرانے والوں سے تفتیش کی گئی تو بتایا گیا کہ رقم خواجہ آصف نے دی تھی، یو اے ای میں ملازمت کے دوران جو تنخواہ خواجہ آصف نے وصول کی، وہ کن ذرائع سے پاکستان آئی اس حوالے سے تفتیش ہونا باقی ہے۔
آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں احتساب عدالت نے خواجہ آصف کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کر دی۔ عدالت نے لیگی رہنما کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا۔
عدالت نے قرار دیا کہ اگر ملزم نہیں بتاتا تو کیا اسے اپنے پاس ہی رکھنا ہے، تفتیش کرنا نیب کا کام ہے، اگر ملزم نہیں بتاتا تو یہ اس کے ہی خلاف جاتا ہے، نیب اتنا بڑا ادارہ ہے، ملزم نہ بتائے تو خود یو اے ای میں جا کر تحقیقات کر لے۔
لیگی رہنما خواجہ آصف نے کہا کہ 2 کروڑ 80 لاکھ روپے میرے اکاؤنٹ میں جمع ہوئے اسے تسلیم کرچکا ہوں۔ خواجہ آصف کے وکیل نے کہا کہ راولپنڈی میں 5 بار خواجہ آصف اور 25 سے 30 بار وکلاء نیب میں پیش ہوئے، تحریری طور پر تمام جواب اور دستاویزات جمع کروا چکے، لہذا عدالت خواجہ آصف کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجے۔
عدالت نے دلائل اور ریکارڈ کا جائزہ لینے کے بعد نیب کی مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کر دی اور خواجہ آصف کو 4 فروری تک جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا۔