اسرائیل نے امریکہ کی آشیر باد سے فلسطینیوں پر مظالم ڈھائے،محمودخان اچکزئی

کراچی پشتون خواہ ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کہاہے کہ اسرائیل نے امریکہ کی آشیر باد سے فلسطینیوں پر مظالم ڈھائے دنیا کو پیغام دینا چاہتا ہوں پشتون تمام انسانوں کو آدم و حوا کی اولاد سمجھتے ہیں،دنیا اپنے مقاصد کے لیے پشتونوں کو دہشت گرد قرار دیتی ہے،مدارس کے طلبہ کو بھی اسی وجہ سے تنقید کا نشانہ بنایا جاتاہے،زبان و رنگ و نسل کی بنیاد پر اختلافات کے مخالف ہیں،مسلمانوں کی مساجد کا احترام کیا جائے تو دیگر مذاہبِ کی عبادت گاہ کا احترام کیا جائیگا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو کراچی میں اسرائیل نامنظور ملین مارچ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہاکہ یہودیوں کو ہر جگہ سے نکالا گیا لیکن فلسطین پر قبضہ کرلیا۔یہودیوں نے فلسطینیوں کا قتل عام کیا۔پشتون کسی کو اس کے عقیدے رنگ زبان طرز زندگی کی بنیاد پر فاصلہ نہیں رکھتے۔پشتون دنیا کے تمام مزاہب کا احترام کرتے ہیں۔یہودی عیسائی بدھ ہندو سکھ ہوں ہم مسلمان ہیں۔بندوق کے زور پرکوئی کسی کا مذہب عقیدہ تبدیل نہیں کرسکتا۔دو طرفہ بین المذاہب احترام ہی زندگی گزارنے کا طریقہ ہے۔انہوں نے کہا کہ۔تلوار اٹھاکر دوسرے مزاہب سے لڑنے والے مسلمان نہیں۔یورپ میں کوئی ایسا ملک نہیں جس نے یہودیوں پر مظالم نہ کیے ہوں۔یہودیوں پر مظالم کا ذکر قرآن میں بھی ملتا ہے۔یہودیوں کو انگلستان جرمنی پولینڈ اندلس سے نکالا گیا جب سے یہودیوں کی ریاست بنی انہوں نے فلسطینیوں پر ظلم کرنا شروع کردیے۔یہودیوں نے لاکھوں فلسطینیوں کو بے دخل کیا۔اسرائیل نے امریکا کی شہ پر عرب ملکوں پر حملہ کیا۔شاہ فیصل پر اسرائیل کو تسلیم کرنے پر زور دیا گیا۔شاہ فیصل نے اسرائیل عرب ملکوں کی قبضہ علاقے خالی رکھنے کی شرط رکھی۔اسرائیل سے ہماری کوئی ازلی دشمنی نہیں۔اسرائیل کو تسلیم کرنا فلسطین سے آزادی سے مشروط کی جائے۔فلسطینیوں کو ان کا حق دیا جائے بیت المقدس کو آزاد کیا جائے۔فلسطینیوں کی دوبارہ ان کے گھروں میں آبادکاری کو اسرائیل کو تسلیم کرنے سے مشروط کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ پشتون دہشت گرد نہیں لیکن خطرناک ہیں اگر ہمارے کلچر اور زمین پر حملہ کیا جائے۔قتل کو بدترین گناہ سمجھتے ہیں۔پشتون بے زبان جانوروں کو بھی نشانہ نہیں بناتا۔پشتون کو اس کی ماں کی گود سے تربیت دی جاتی ہے کہ مظلوم کا ساتھ دیا جائے۔انہوں نے کہاکہ مدارس کے طلبہ کے خلاف پروپیگنڈہ کیا جاتا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے