عذیر بلوچ کیخلاف شہری کے اغواء و قتل کیس کا فیصلہ محفوظ

عذیر بلوچ کے خلاف شہری کے اغواء اور قتل کیس میں طرفین کے وکلاء کے حتمی دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا گیا، مقدمے کا کوئی چشم دید گواہ عدالت میں پیش نہیں ہوا۔

جوڈیشل کمپلیکس کراچی میں ایڈیشنل سیشن جج کی عدالت میں شہری کے اغواء اور قتل کیس کی سماعت ہوئی ،وکیل عذیر بلوچ نے بتایا کہ قتل کے مقدمے کا کوئی چشم دید گواہ عدالت میں پیش نہیں ہوا۔

وکیل کا کہنا تھا کہ کیس میں عذیر بلوچ سمیت 7 ملزمان کو نامزد کیا گیا، کس نے قتل کیا استغاثہ اس حوالے سے خاموش ہے، نامعلوم شہری کی لاش پولیس کو ملی مقتول کی کوئی شناخت ظاہر نہیں کی۔

عذیر بلوچ کے وکیل نےکہا کہ قتل کی واردات 13مارچ 2020 کو کلری میں ہوئی، مقدمہ 17مارچ کودرج کیا، پولیس نے سیاسی بنیاد پر میرے موکل کو نامزد کیا جو اس نے جرم کیا ہی نہیں ہے، پولیس اہلکار کے بیان پر میرے موکل کو نامزد کیا گیا جو موقع کا گواہ نہیں ہے۔

استغاثہ کاکہنا ہے کہ شہری نوشاد کو چاکیوارہ کے علاقے سے اغواء کیا، مقتول کو ایک کمرے میں رکھا جہاں عذیر بلوچ و دیگر ملزمان موجود تھے، عذیر بلوچ نے حکم دیا کہ اسے قتل کر دو۔

وکیل ملزم نے عدالت کو بتایا کہ گواہ پولیس اہلکارنے تفتیشی افسر کو بیان دیا لیکن عدالت میں کوئی بیان نہیں دیا۔واضح رہے کہ گزشتہ روز عدالت نے عذیر بلوچ کو تین مقدمات میں عدم شواہد کی بناء پر بری کردیا تھا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے