وزیراعلیٰ بلوچستان اور صوبائی حکومت فوری طورپر مستعفی ہو جائیں،حاجی علی مدد جتک
کوئٹہ: پاکستان پیپلزپارٹی کے صوبائی صدر علی مدد جتک، جنرل سیکرٹری سید اقبال شاہ، سیکرٹری اطلاعات سردار سربلند خان جوگیزئی و دیگر نے مچھ میں کان کنوں کی ہلاکت کے بعد صوبے بھر میں پی پی کے بانی شہید ذوالفقار علی بھٹو کی یوم پیدائش کی مناسبت سے منعقدہ تقریبات کو منسوخ کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ صوبائی حکومت اپنی ناکامی کا اعتراف کرتے ہوئے اخلاقی طور پر مستعفی ہوجائے اور آزادانہ کمیشن کے ذریعے تحقیقات کرائی جائیں، وزیراعلیٰ بلوچستان نے دبئی بیٹھ کر مچھ میں ہونے والے کو اسپلنجی میں ظاہر کرکے خود ظاہر کردیا ہے کہ وہ صوبے کے حالات اور علاقوں سے کتنے واقف ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاکستان پیپلزپارٹی بلوچستان کے نائب صدر شیخ بلال مندوخیل، ڈپٹی جنرل سیکرٹری شریف خان خلجی، ڈپٹی اطلاعات سیکرٹری ملک ذیشان حسین، میڈیا کوآرڈنیٹر حیات خان اچکزئی، در محمد ہزارہ، طالب حسین ہزارہ، شاہ جہان گجر، الطاف گجر و دیگر کے ہمراہ کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہاکہ مچھ میں ہونے والے دلخراش سانحہ ہر ذی شعور شخص کے لئے باعث تکلیف ہے پاکستان پیپلزپارٹی ہلاک ہونے والے کے لواحقین کے غم میں برابر کی شریک ہیں اور پارٹی کے بانی شہید ذوالفقار علی بھٹو کی سالگرہ کی مناسبت سے صوبے کے تمام ڈویژنز اور اضلاع میں منعقدہ تقریبات کو منسوخ کردیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں ہزارہ برادری کے افراد پر عرصہ دراز تنگ کردیا گیا ہے مگر صوبائی حکومت اس سلسلے میں سنجیدہ دکھائی نہیں دے رہی۔ گزشتہ 4دنوں سے کان کنوں کے لواحقین لاشیں رکھ کر دھرنا دیئے بیٹھے ہیں اس سلسلے میں وفاقی وزیر داخلہ گزشتہ روز کوئٹہ پہنچے اور 4گھنٹے تک وہ دھرنے کے شرکاء سے ملنے سے کتراتے رہے اور آخر میں دھرنے پہنچے اور وہاں دھرنے کے شرکاء کے زخموں پر مرہم رکھنے کی بجائے بار بار وزیراعظم کی جانب سے جہاز فراہم کرنے کی بات کرتے رہے جبکہ وزیراعظم نے بھی صرف ٹویٹ کیا کہ دہشت گردوں کو نہیں چھوڑیں گے۔ انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں ملک دشمن قوتیں سرگرم عمل ہیں حکومت کو سیکورٹی انتظامات سخت کرنے چاہیے مگر وزیراعلیٰ بلوچستان دبئی میں بیٹھے ہیں ان کی سنجیدگی کا مظاہرہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ وہ مچھ میں ہونے والے سانحہ کو اسپلنجی میں ظاہر کرکے پیش کررہے ہیں۔ آج ہزارہ برادری کے لوگ صرف اپنے علاقے تک محدود ہو کر رہ گئے ہیں اور ملک میں امن وامان کی صورتحال ابتر ہے تاہم وفاقی حکومت کا تمام تر زور پی ڈی ایم اور پیپلزپارٹی کے رہنماؤں اور کارکنوں کی گرفتاری پر ہے۔ انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی کے دور میں ہزارہ برادری کے ساتھ ہونے والے ناخوشگوار واقعہ کے بعد اس وقت کے وزیراعظم راجہ پرویز اشرف خود کوئٹہ پہنچے اور انہوں نے ایک منتخب حکومت ختم کروایا آج بھی اگر فوری طور پر صوبائی حکومت مستعفی نہ ہوئی اور ہزارہ برادری کے زخموں پر مرہم نہ رکھا گیا تو پی پی پی کے چیئرمین بلاول بھٹو کی ہدایت پر ہزارہ برادری کے ساتھ کھڑی ہوگی۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ فوری طور پر وزیراعلیٰ بلوچستان اور صوبائی حکومت مستعفی ہو جائیں ایک آزادانہ تحقیقاتی کمیشن تشکیل دی جائے اور واقعہ کی تحقیقات کرائی جائیں۔