شہدا کے لوحقین کو یرغمال بناکر انھیں زبردستی میتوں کی تدفین سے روکھا جارہاہے،ایچ ڈی پی

کوئٹہ:ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے مرکزی بیان میں مذہبی شدت پسندوں کی طرف سے شہدائے گشتری مچھ کے میتوں کی آڑھ میں اپنے سیاسی عزائم کے حصول کی کوششوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ شہدا کے لوحقین کو یرغمال بناکر انھیں زبردستی میتوں کی تدفین سے روکھا جارہاہے جو شرعی اور انسانی حوالوں سے بدترین عمل ہے بیان میں کہا گیا کہ سابقہ مسلط ایم پی اے اپنی کرپشن پر مقدمات قائم نہ کرنے کیلئے شہدا جنازوں کا سہارا لے رہی ہے انھیں مچھ کے مظلوم شہدا کی شکل میں ایک ایسا ہتھیار ملا ہے جس کے ذریعے ایک طرف ہزارہ نوجوانوں کو شدت پسندی کی طرف لے جانے کا موقع میسر ہوا ہے تو دوسری طرف سودے بازی کے ذریعے اپنے جرائم اور کرپشن کو ختم کرنے کا بہترین موقع میسر آگیا ہے بیان میں کہا گیا کہ شہدا کی تدفین روکھ کر اور میتوں کو چوری چھپے لے جاکر دھرنے میں رکھنے کے ذریعے انھوں نے عوام کو ورغلایاہے اور عوام کو صرف میتوں کی وجہ سے دھرنے میں آنے کا سہارا ڈھونڈا گیا ہے جو ان کے سیاسی دیوالیہ پنی کا بدترین ثبوت ہے ایچ ڈی پی نے اپنی سیاسی تاریخ میں کھبی لاش پر سیاست نہیں کی نہ ہی کسی شہید کی تدفین روکھ کر اسکے میت کے توہین کا مرتکب ہوا ہے ہزارہ قوم کی نسل کشی بزات خود اسکی مظلومیت ثابت کرنے کیلئے کافی ہے میتوں کے ذریعے اسکی مظلومیت میں اضافہ تو نہیں کیا جاسکتا البتہ انھیں میتوں پر سیاست کرنے والی کمزور قوم کی حیثیت سے ضرور روشناس کرایا جاسکتا ہے بیان میں کہا گیا کہ آج کاروبار روزگار سڑکوں کی بندش اور ملکی صنعتوں و تجارت کی بندش سے وہ قوتیں خوش ہونگی جو ملک کو سیاسی اور معاشی طور پر کمزور کرانے کیلئے ایسی کاروائیاں کررہی ہے ہم اور ہمارے نوجوان ایسی سازشوں کو ناکامی سے دوچار کرنے کیلئے اپنا کردار ادا کریں بیان میں کہا گیا کہ میتوں کی تدفین انتہائی ضروری شرعی عمل ہے انکی تدفین کرکے دھرنے والے لوگ اپنے مطالبات کی منظوری تک دھرنا دیں مگر انھیں یقین ہے کہ انکا دھرنا اسکے بعد ناکامی سے دوچار ہوگا حالانکہ ایم ڈبلیو ایم تحریک انصاف کا اتحادی جماعت ہے اور انکا گلگت بلتستان میں مخلوط اتحادی حکومت قائم ہے مگر اپنی مکروہ سیاست صرف ہزارہ قوم پر استعمال کرکے ہماری دوستیوں کو خراب کررہی ہے بیان میں شہدا کے لواحقین سے اپیل کی گئی کہ وہ کسی کے گمراہ کن پروپیگنڈوں میں آنے کی بجائے اپنے قومی مفادات کو مدنظر رکھ کر فیصلے کریں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے