ن لیگ پیپلز پارٹی سے مایوس؟ اندرونی کہانی سامنے آگئی

اسلام آباد: اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک مومنٹ (پی ڈی ایم) میں شامل دو بڑی جماعتوں پاکستان مسلم لیگ نواز اور پاکستان پیپلز پارٹی میں اختلافات بڑھنے لگے ہیں۔

ن لیگ کی نائب صدر مریم نواز نے گزشتہ روز سربراہ پی ڈی ایم مولانا فضل الرحمان سے ملاقات میں پیپلز پارٹی کے یک طرفہ فیصلوں پر اپنی اور نواز شریف کی جانب سے مایوسی کا اظہار کیا ہے۔

مریم نواز کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹو زرداری نے میثاق پاکستان پر دستخط کیے اور اب فیصلوں سے ہٹ رہے ہیں۔

مولانا فضل الرحمان نے مریم نواز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ کل لاہور جاتی امرا میں ہونے والے پی ڈی ایم سربراہی اجلاس میں پیپلز پارٹی سے دو ٹوک بات کریں گے۔

مولانا فضل الرحمان نے محمد علی درانی کی شہباز شریف سے ملاقات پر ناراضگی کا اظہار کیا اور کہا کہ ہم اسٹیبلشمینٹ کی سیاسی مداخلت کے خلاف لڑ رہے ہیں۔

سربراہ پی ڈی ایم مولانا فضل الرحمان نے شکوہ کیا کہ شہباز شریف اسٹیبلشمینٹ کےنمائندوں سے مل رہے ہیں۔ جب طے ہے کہ مذاکرات نہیں ہونگے تو بیک ڈور رابطے کیوں کیے جارہے ہیں؟

نواز شریف نے کہا ہے کہ شہباز شریف وہی کرینگے جو پی ڈی ایم کا فیصلہ ہوگا۔ ن لیگ نے کہا ہے کہ سابق صدر آصف علی زرداری کے بھی تو اسٹیبلشمنٹ سے رابطے ہیں۔

مولانا فضل الرحمان نے جواب دیا کہ ہم کل پی ڈی ایم سربراہی اجلاس میں اس پر کھل کر بات کرینگے۔ اپنی الگ اینٹ کی مسجد جس نے بنانی ہے وہ پی ڈی ایم کا حصہ نہیں رہے گا۔

مولانا فضل الرحمان نے شکوہ کیا ہے کہ سینیٹ الیکشن میں حصہ لینے کی حمایت میں ن لیگ بھی سامنے آگئی ہے۔

اس پر ن لیگی قیادت نے اسمبلیوں سے استعفے سینیٹ الیکشن کے بعد دینے کی تجویز دی ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے