پنجگور،بلوچ یکجہتی کمیٹی کے زیر اہتمام بانک کریمہ بلوچ کے قتل کیخلاف ریلی کا انعقاد
پنجگور:پنجگور بلوچ یکجہتی کمیٹی کی جانب سے معروف سیاسی شخصیت اور بی ایس او کے سابق چیئر پرسن بانک کریمہ کی شہادت کے خلاف ایک ریلی کا انعقاد کیا گیا جس میں سینکڑوں کی تعداد میں خواتین بچے اور جوان شریک رہے ریلی جاوید چوک سے شروع ہوکر پریس کلب تک پہنچ کر ایک جلسہ کی شکل اختیار کرگیا.مظاہرین نے اپنے ہاتھوں پلے کارڈز اور بینرزاُٹھا رکھے تھے جن پر کریمہ بلوچ کی شہادت کے خلاف اور اُن کو انصاف دلانے کے حوالے سے نعرے درج تھے مظاہرین نے بانک کریمہ بلوچ کی بہمانہ قتل کے خلاف اور اُن کو انصاف دلانے کے حوالے سے شدید دکھ کا اظہار کرتے ہوئے یہ مطالبہ کیا کہ اُن کی بہمانہ قتل کی شفاف طریقے سے تحقیقات کرکے اُن کو انصاف دلائی جائے.احتجاجی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے فہد آصف بلوچ، صُغرا ظہور ،موسی بلوچ ،امیر بلوچ بانک بینظیر بلوچ ،میار عابد ،شاہنواز بلوچ بی این پی مینگل کے مرکزی جوائنٹ سکریٹری میر نذیر احمد نیشنل پارٹی کے ضلعی صدر حاجی صالح بلوچ اور دیگر مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کریمہ بلوچ نہ صرف بلوچ قوم کی ایک نڈر اور بہادر بیٹی لیڈر تھی بلکہ وہ دُنیا کے مختلف ممالک.کے مظلوم عوام کی ایک موثر آواز تھی اور اُنہوں نے دنیا کے تمام مظلوموں پر ہونے والی مظالم کے خلاف آواز بلند کرکے انسانی حقوق کی پائمالی کے خلاف ہمیشہ بولتے رہے.انہوں عالمی اداروں سے اپیل کرتے ہوئے یہ مطالبہ کیا کہ کریمہ بلوچ کی بہمانہ قتل کے خلاف شفاف تحقیقات کرکے بلوچ قوم اور کریمہ کے لواحقین کو انصاف دلائی جائے.انہوں نے کہا کہ بلوچ اپنی سرزمین پر کئی دہائیوں سے ظلم.اور نا انصافیوں کا شکار رہا ہے لیکن بلوچ قوم کی دشمنوں نے اس سرزمین پر بلوچ سیاسی کارکنوں پر اپنی ظلم کی تسلسل کر برقرار رکھتے ہوئے اس کو مزید وسعت دے کر دُنیا کے پرامن ترین ممالک میں بلوچ سیاسی کارکنان جو ظلم کی چکی میں پس رہے تھے اُن کو وہاں بھی ایک.ایک کرکے نشانہ بنایا جارہا ہے.بانک کریمہ ساجد حسین بلوچ سمیت دیگر کارکنان کی پر امن ممالک میں قتل ایک سوالیہ نشان ہے اُن اقوام اور ممالک پر جو انسانی حقوق اور امن کا ڈرامہ رچارہے ہیں.اگر دشمن ایک پر امن سیاسی کارکن کو برداشت نہیں کر سکتا تو یہ طاقتیں ہمیں کس طرح ہمارے بنیادی حقوق دلائیں گے.انہوں نے کہا کہ انتہائی دکھ ہوا ہے کہ کینڈا جیسے ایک پرامن ملک میں ایک بلوچ خاتون کی بہمانہ قتل ہوتا ہے اور کئی دن گزرنے کے باوجود اُن کی بہمانہ قتل کی تحقیات انجام تک نہیں پینچا ہے.کریمہ بلوچ کی شہادت پر بلوچ قوم فخر کرتی ہے کہ اُنہوں نے ظلم کے خلاف اور مظلوموں کیلئے ایک موثر آوازتھی .اگر بلوچ قوم نے اب بھی اتحاد و اتفاق کا مظاہرہ نہیں کیا تو اُن کو ہمیشہ کیلئے اُن کی سرزمین سے بے دخل کیا جائے گا .اُنہوں نے مزید کہا کہ بانک کریمہ بلوچ ہم سے جسمانی طور پر جدا ہوئے ہیں لیکن اُن کا فکر اور فلسفہ آج ہر گھر میں اور ہر فرد میں منتقل ہوتا دکھائی دے رہا ہے.بلوچ قوم پر جبر اور ظلم کی داستانیں نئی نہیں ہیں بلکہ 1947سے لےکر اب تک ایک تسلسل سے جاری ہیں اور اس میں روز بروز شدت لائی جا رہی ہے.ہر آنے والا دن بلوچ کو مارنے کے لیے مختلف حربے استعمال کئے ہوتے ہیں جب تک کریمہ بلوچ کی طرح نڈر اور بہادر خواتین بلوچ قوم میں پیدا ہوتے رہیں گے اُس وقت تک بلوچ کی ظلم کے خلاف ہونے والی جدوجہد کو ختم نہیں کیا جا سکتا.انہوں نے کہا کہ کریمہ بلوچ کی جہد مسلسل نے بلوچ خواتین کے حوصلے بلند کئے ہیں اور وہ اپنی حقوق کی جنگ کو ہر محاذپر لڑنے کی طاقت رکھتے ہیں اور آج ہر گھر میں کریمہ بلوچ سمیت دیگر شہدا کی فکر اور فلسفہ کی آبیاری ہو رہی ہے. انہوں نے کہا ایک کریمہ بلوچ کو ہم سے جسمانی طور پرجدا کرنے سے فکر کو ختم نہیں کیا جاسکتا ہے