ہمارے سسٹم میں بے شک خرابیاں ہیں لیکن لوکل گورنمنٹ کی نااہلیو ں کو دیکھ کر افسوس ہوتا ہے، پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئر مین اختر حسین لانگو

کوئٹہ: پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئر مین اختر حسین لانگو کی زیر صدارت محکمہ بلدیات کمپلائنس رپورٹ اور آڈٹ پیرا 2014-15 پر کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا اجلاس میں اجلاس میں صوبائی وزیر زمرک خان اچکزئی، کمیٹی ارکان زابد علی ریکی، محمد نواز کاکڑ، ثناء اللہ بلوچ، نصراللہ زیرے،اجلاس میں سیکرٹری بلدیات احمد رضا، سیکرٹری اسمبلی طاہر شاہ کاکڑ، ڈپٹی سیکرٹری پی اے سی سراج الدین لہڑی، ایڈیشنل سیکرٹری لاء نور حسین بلوچ، ایڈیشنل سیکرٹری فنانس حبیب الرحمن جاموٹ، ڈائریکٹر جنرل آڈٹ نصراللہ جان،پی اینڈ ڈی کے جوائنٹ چیف اکنامسٹ خدائیداد کاکڑ سمیت دیگر نے شرکت کی اس موقع پر چیئر مین پی اے سی کی اجازت سے وزیر ستان سے مطالعاتی دورے پر آئے ہوئے طلباء نے بھی کمیٹی کی کاروائی دیکھی۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے چیئر مین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی اختر حسین لانگو نے کہا کہ تربت اور قلعہ سیف اللہ میں ترقیاتی سکیموں کے لئے ٹیکنیکل منظوری کے بغیر 19.320 ملین کا بجٹ ریلیز کیا گیا تھادس ماہ پہلے ایک مہینے کا وقت دیا گیا تھا لہذا آج کمپلائنس پر محکمہ اپنی رپورٹ جمع کروائے انہوں نے کہا کہ محکمے نہ محکمانہ اکاونٹس کمیٹی (ڈی اے سی) کے فیصلوں پر عمل کرتے ہے نہ ہی کرنا چاہتے ہیں آفیسران کی غفلت انتہا کو پہنچ چکی ہے عجیب لگتا ہے کہ ڈی اے سی کے لئے محکمہ کا سربراہ آفیسران کو بلاتا ہے اور آفیسران میٹنگ میں شرکت سے گریز کرتے ہیں انہوں نے سیکرٹری بلدیات کو ہدایت کی یکہ وہ ایسے تمام آفیسران کے خلاف محکمانہ کاروائی کر کے پی اے سی کو ایک مہینے میں رپورٹ جمع کروائیں۔ چیئر مین پی اے سی نے کہا کہ ا یک ہی دن میں ایک ہی گاڑی میں 6 سے7 دفعہ لاکھوں روپے کا فیول دیا ڈالا گیاہمارے سسٹم میں بے شک خرابیاں ہیں لیکن لوکل گورنمنٹ کی ایسی نااہلیو ں کو دیکھ کر افسوس ہوتا ہے ایک ہی دن میں اگر ایک گاڑی میں اتنا ایندھن ڈالا جاتا ہو تو لازمی سی بات ہے آفیسران ڈی اے سی کی میٹنگ میں بھی آنے سے اجتناب کرینگے۔انہوں نے کہا کہ اگر ملازمین ریٹائرڈ بھی ہیں تو ان سے محکمہ ریکوری جلد از جلد کرے محکمہ خزانے کی طرف دیکھنے کی بجائے اپنے وسائل پر بھی دھیان دے ڈائریکٹر ٹیکنیکل کی فزیکل تصدیق کے بغیر سکیموں پر اخراجات کئے گئے ٹینڈر سے بچنے کے لئے مشکوک اخراجات اور ترقیاتی سکیموں پر بجٹ کو تقسیم کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ محکمہ بلدیات کیچ، گوادر، نوشکی، ژوب میں رہائشی کواٹرز سے ریکوری کرے ڈپٹی کمشنر ہو یا کوئی اور محکمہ غیر قانونی طریقے سے اپنے قبضے کوارٹر رکھنے والے لوگوں کے خلاف کیوں کاروائی نہیں کی گئی انہوں نے کہا کہ انکوائری کر کے پی اے سی کو رپورٹ جمع کروائی جائے تاکہ متعلقہ لوگوں کو پی اے سی کی جانب سے کواٹرز کو خالی کرنے کے لئے ہدایات دی جائیچیئر مین نے کہا کہ آڈٹ ٹیم 5 سے 10 ہزار کے پیراز کو پی اے سی میں لانے سے پہلے سوچ لیں کہ ان پیراز کے پیسوں سے زیادہ محکموں کے لوگوں کے یہاں آنے کے ٹی اے ڈی اے پرخرچہ آتا ہے چیئرمین نے سیکرٹری بلدیات کو سختی سے ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ کے ڈی اے سی میں آفیسران کے شرکت نہ کرنے والوں کے خلاف متعلقہ آفیسران کو شوکاز دے کر بیڈا ایکٹ کے تحت کاروائی کی جائے۔اجلاس سے اظہار خیال کرتے ہوئے رکن صوبائی اسمبلی محمد نواز کاکڑ نے کہا کہ جب سے آیا ہوں دیکھ رہا ہوں محکمے کسی بھی پیرا کو سنجیدگی سے نہیں لیتے اپنے تمام کاموں کو چھوڑ کر یہاں بیٹھتے ہے لیکن غیر سنجیدہ صورتحال دیکھ کر دکھ ہوتا ہے المیہ ہے ایک سیکرٹری ایک مہینے بیٹھ کر چلا جاتا ہے،دوسرے کو پتہ نہیں چلتا کہ اس نے کیا کام کرنا ہوتا ہے۔اجلاس سے خطاب کرتے رکن صوبائی اسمبلی نصر اللہ زیرے نے کہا کہ کچرے کو ڈسپوز کرنے کا اب تک کوئی نظام نہیں،ہمارے حلقوں میں کچروں کو پھینکا جارہا ہے،ہم کوشش کرتے ہے کہ سختی نہ کریں لیکن اس فورم کے ڈیکورم کا خیال نہیں رکھا جاتاتمام لوگ وقت نکال کر یہاں آتے ہے لیکن محکموں کی کمزوری کی وجہ دستاویزات بروقت نہیں پہنچتی اجلاس کے شرکاء کو سیکرٹری بلدیات احمد رضا نے بتایا کہ بجٹ کی کمی کی وجہ سے مسائل کا سامنا ہے آئندہ کے بجٹ میں کچرہ ڈمپ کرنے کے لئے بجٹ رکھنے کی تجویز دی ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے