پنجاب اسکولوں میں بھی قرآن مجید کی تعلیم لازمی قرار دے دی گئی
لاہور: جامعات(یونیورسٹیز) کے بعد تمام سرکاری و نجی اسکولوں میں بھی قرآن مجید کی تعلیم لازمی قرار دے دی گئی ہے۔
سیکرٹری تعلیم نے قرآن مجید کو لازمی تعلیم قرار دینے کیلئے انٹرا کورٹ اپیل پر عدالت میں جواب جمع کروا دیا ہے۔ جسٹس شاہد وحید کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے التمش سعید کی انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت کی۔
سیکرٹری تعلیم نے عدالت کو آگاہ کیا کہ کلاس پہلی سے کلاس پانچویں تک ناظرہ قرآن کی تعلیم کو لازمی قرار دیدیا گیا جبکہ چھٹی سے لیکر بارہویں جماعت تک ترجمہ کے ساتھ قرآن مجید کی تعلیم لازمی ہوگی۔
سیکرٹری تعلیم نے مزید بتایا کہ تمام سرکاری اور پرائیوٹ اسکولوں میں قرآن مجید کا سلیبس لازمی قرار دیا گیا ہے۔
درخواست گزار کا موقف تھا کہ مسلمانوں کے نوجوان بچوں کو قرآنی تعلیمات دے کر معاشرے کو مزید بہتر کیا جا سکتا ہے۔
پنجاب کمپلسری ٹیچنگ آف ہولی قرآن ایکٹ2017 منظور کیاگیا۔ ایکٹ کے تحت قرآن پاک کی تعلیم کو تمام سکولز کے نصاب میں شامل کیا جانا تھا۔
درخواستگزارکا مزید موقف تھا کہ تین سال گزرنے کے باوجود پنجاب کمپلسری ٹیچنگ ہولی قرآن ایکٹ پر عملدرآمد نہیں کیا جا رہا۔
قرآن پاک کو تعلیمی اداروں میں نصاب کا حصہ بنانے کے لیے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کیا۔ ہائی کورٹ کے سنگل بینچ نے ستمبر کو درخواست مستردکردی۔
درخواست گزارنے استدعا کی کہ عدالت سنگل بینچ کی درخواست مسترد کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار دے اور تعلیمی اداروں میں قرآن پاک کی تعلیمات کو نصاب کا لازمی حصہ بنانے کا حکم دیا جائے۔
علاوہ ازیں پہلی سے پانچویں جماعت تک ناظرہ قرآن جبکہ چھٹی سے بارہویں کلاس تک قرآن پاک کو ترجمہ کے ساتھ نصاب کا حصہ بنانے کا حکم بھی دیا جائے۔