بانک کریمہ بلوچ کی کینیڈا میں پراسرار موت،ایمنسٹی انٹرنیشنل نے تحقیقات کا مطالبہ کر دیا

ٹورنٹو :معروف بلوچ سیاسی کارکن اور بلوچ طلبا تنظیم سٹوڈنٹس آرگنائزیشن کی سابق چیئرپرسن کریمہ بلوچ کی لاش کینیڈا کے شہر ٹورنٹو سے برآمد ہوئی ہے۔کریمہ بلوچ 20 دسمبر سے لاپتہ تھیں اور ٹورنٹو پولیس کی جانب سے ان کی تلاش میں مدد دینے کے لیے پیغام جاری کیا گیا تھا۔ پولیس کے مطابق کریمہ بلوچ کو آخری بار اتوار 20 دسمبر 2020 کو تقریباً دوپہر تین بجے دیکھا گیا تھا، جس کے بعد سے وہ لاپتہ تھیں۔

ٹورنٹو پولیس نے کریمہ بلوچ کے اہلخانہ اور ان کے ساتھ مقیم دوستوں کو ان کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ ان کی لاش پولیس تحویل میں ہے جسے پوسٹ مارٹم کے بعد ورثا کے حوالے کیا جائے گااتوار کی دوپہر کریمہ نے اپنے اہلخانہ کو بتایا کہ وہ چہل قدمی کے لیے جارہی ہیں جس کے بعد سے ان کا کوئی پتہ نہیں چلا۔ پولیس نے بتایا کہ انہیں کریمہ کی لاش جزیرے کے پاس پانی سے ملی ہے تاہم موت کی وجہ ابھی تک نہیں بتائی گئی ہے۔

کینیڈا کے شہر ٹورنٹو میں کریمہ اپنے شوہر اور بھائی کے ساتھ رہائش پذیر تھیں۔ کریمہ کی خواہش تھی کہ انہیں اگر کچھ بھی ہوجائے تو ان کی لاش کی تدفین بلوچستان میں ہی کی جائے۔

خیال رہے کہ تاحال کریمہ بلوچ کی ہلاکت کی وجوہات سامنے نہیں آ سکیں۔ دوسری جانب کریمہ بلوچ کی ہلاکت کی تصدیق کے بعد سے سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے ان کی ہلاکت کی تحقیقات مطالبہ زور پکڑ رہا ہے اور انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ’مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے‘ کا مطالبہ کیا ہے۔

ان کی جانب سے ٹوئٹر پر جاری کیے گئے ایک پیغام میں کہا گیا ہے کہ ’کینیڈا کے شہر ٹورنٹو میں سماجی کارکن کریمہ بلوچ کی ہلاکت انتہائی افسوسناک ہے اور اس کی فوری اور مؤثر تحقیقات ہونی چاہیے اور مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جانا چاہیے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے