وزیر اعظم کی اپوزیشن کے استعفوں سے متعلق اسپیکر قومی اسمبلی سے مشاورت
اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان اور اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کے مابین اپوزیشن کے اجتماعی استعفوں اور احتجاج سے متعلق ممکنہ حکمت عملی پر مشاورت ہوئی ہے۔
ملاقات مین اپوزیشن کے اجتماعی استعفوں اور ممکنہ احتجاج کے امور زیر بحث آئے۔ اپوزیشن کے اجتماعی استعفوں کی صورت میں ایوان کی کارروائی کیسے چلائی جائے گی اسپیکر نے وزیراعظم کو حکمت عملی بارے آگاہ کیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ دوران ملاقات اپوزیشن کے اسیر رہنماؤں کے پروڈکشن آرڈرز، پی ٹی آئی کی پارلیمانی کارکردگی سمیت دیگر امور بھی زیر بحث آئے۔اسپیکر اسد قیصر نے وزیراعظم کو آئینی و قانونی ماہرین سے ہونے والی مشاورت بارے آگاہ کیا۔
اسپیکر اسمبلی نے آئینی ماہرین سے ہونے والی مشاورت کے بارے میں وزیر اعظم کو بریفنگ دی۔ ذرائع کے مطابق بریفنگ میں بتایا گیا کہ اپوزیشن کے اجتماعی استعفوں ایوان کی کارروائی پر کوئی اثر نہیں پڑے گا جب تک کہ کورم مکمل ہو۔ استعفوں سے متعلق پارلیمانی روایات سے استفادہ کرنے کے بارے میں بھی غور کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے اسپیکر سے کہا ہے کہ آپکو مکمل اختیار ہے کہ آپ اپنی آئینی ذمہ داریوں سے متعلق فیصلہ کریں۔ اس پر اسپیکر قومی اسمبلی کا کہنا تھا کہ میں نے دباؤ قبول کیا نہ کروں گا۔ ایوان کو مکمل غیر جانب دارانہ طور پر چلایا لیکن کسی قسم کی بلیک میلنگ میں نہیں آئیں گے۔
اس موقعے پر وزیراعظم کا کہنا تھا کہ جمہوریت اور نظام کے تسلسل کے لیے اپوزیشن سے مذاکرات کے لیے تیار ہیں لیکن کرپشن پر سمجھوتہ نہیں ہوگا۔
اپوزیشن کے اسیر رہنماؤں کے پروڈکشن آرڈرز کا معاملہ بھی ملاقات میں زیر بحث رہا۔ اس سوال پر غور کیا گیا کہ اپوزیشن کی طرف سے پروڈکشن آرڈرز جاری کرنے کی درخواست آئے تو کیا حکمت عملی اختیار کی جائے گی؟ ذرائع کے مطابق ملاقات میں طے کیا گیا کہ اپوزیشن کا رویہ غیر جمہوری اور غیر پارلیمانی رہا توپروڈکشن آرڈرز جاری نہیں ہوں گے، درخواستیں التو کا شکار رہیں گی۔
وزیراعظم عمران خان کو پہلے بھی پروڈکشن آرڈرز کے اجرا پر تحفظات تھے جس کا اظہار بھی کیا گیا تھا۔ اسپیکر قومی اسمبلی کے ذرائع کے مطابق اسد قیصر نے اس موقعے پر کہا کہ میں نے پروڈکشن آرڈرز جمہوریت کی مضبوطی اور پارلیمانی روایات کو دیکھتے ہوئے جاری کیےافسوس اپوزیشن نے پارلیمانی روایات کے برعکس جانبداری کا الزام عائد کیا۔