سوچے سمجھے سازش اور منصوبے کے تحت بحر بلوچ پر قبضہ جمانے کی کوشش کی جار ہی ہے،بی این پی

کوئٹہ: بلوچستان نیشنل پارٹی کے کوئٹہ میں موجودہ پارٹی کے مرکزی کابینہ‘ اراکین سینٹرل کمیٹی و اسمبلی‘ ضلعی کابینہ‘ کوئٹہ کے یونٹ سیکرٹریز‘ ڈپٹی سیکرٹریز‘ ضلعی کونسلران اور سینئر عہدیداروں کا مشترکہ اجلاس پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل سینیٹر ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی مرکزی سیکرٹریٹ میں منعقد ہوا جس میں پارٹی کے مرکزی خواتین سیکرٹری ایم پی اے زینت شاہوانی ایڈووکیٹ‘ مرکزی ہیومن رائٹس سیکرٹری موسیٰ بلوچ‘ پارٹی کے مرکزی کمیٹی کے اراکین غلام نبی مری‘ ساجد ترین ایڈووکیٹ‘ شمائلہ اسماعیل‘ ضلعی قائمقام صدر ملک محی الدین لہڑی‘ ڈپٹی جنرل سیکرٹری محمد لقمان کاکڑ‘ لیبر سیکرٹری ڈاکٹر علی احمد قمبرانی‘ چیئرمین واحد بلوچ‘ ٹکری شفقت لانگو سمیت دیگر عہدیداروں نے شرکت کی اجلاس میں گوادر میں بحر بلوچ کو باڑ لگانے‘ جزائر کو وفاق کے حوالے کئے جانے کے ناروا پالیسی اور بلوچستان کو شمال اور جنوب میں تقسیم کرنے کے فیصلوں کو نو آبادیاتی پالیسی کا تسلسل قرار دیتے ہوئے مذمت کی کہ سوچے سمجھے سازش اور منصوبے کے تحت بحر بلوچ پر قبضہ جمانے کی کوشش کی جار ہی ہے ایسی ترقی کی دنیا میں کہیں مثال نہیں ملتی کہ جہاں مقامی افراد کے بنیادی ضروریات زندگی‘ انسانی حقوق کی پامالی ہو اور اس ترقی سے مقامی لوگ مستفید نہ ہوں اجلاس میں کہا گیا کہ بی این پی صوبے کی ایک ذمہ دار قوم وطن دوست سیاسی جماعت کی حیثیت سے ہمیشہ بلوچ قوم اور بلوچستانی عوام کے اجتماعی قومی مفادات کو ترجیح دیتے ہوئے جدوجہد میں مصروف عمل ہے اور تمام دستیاب پلیٹ فارمز پر ان منصوبوں کے خلاف سیاسی و جمہوری انداز میں آواز بلند کرتے چلے آ رہے ہیں جس کے نتیجے میں یہاں کے عوام کو اپنے ساحل وسائل‘ قدرتی دولت سے محروم رکھ کر مزید پسماندگی‘ محکومیت کی جانب دھکیلا جا سکے ہماری قومی تشخص‘ ڈیموگرافک تبدیلی کو کسی بھی صورت میں برداشت نہیں کریں گے گوادر کو پنجرے میں بند کر کے جس جدید ترقی کو متعارف کرایا جا رہا ہے یہ اس بات کی واضح دلیل ہے کہ اس ترقی سے مقامی افراد کو کسی قسم کا ریلیف نہیں ملے گا سی پیک جو گوادر کے گیٹ وے کی حیثیت رکھتا ہے مگر گوادر کے عوام تمام تر بنیادی‘ انسانی حقوق سے محروم ہیں اور وہاں کے مقامی لوگوں کو ترقی و خوشحالی کیلئے تعلیم‘ صحت‘ روزگار اور فنی تربیت دینے سے یکسر محروم رکھا گیا ہے گوادر ہمارے مادر وطن کا ایک اٹوٹ انگ ہے اسے کسی بھی صورت میں کوئی بلوچستان سے جدا نہیں کر سکتا بلوچ عوام اکیسویں صدی میں اپنے سرزمین کی دفاع کیلئے جدوجہد کریں گے اجلاس میں کہا گیا کہ اس سے پہلے بلوچستان کوسٹل اتھارٹی کو ختم کر کے نیشنل کوسٹل اتھارٹی کے حوالے کیا جانا اور پھر جزائر کو آمرانہ آرڈریننس کے ذریعے وفاق کے حوالے کرنے کا آمرانہ فیصلہ اور اس کے بعد اب گوادر میں باڑ لگوا کر عملا گوادر کو سیف سٹی کے نام پر الگ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے اجلاس میں کہا گیا ہے کہ شمالی اور جنوبی کے نام پر بلوچستان کو تقسیم کرنے کی سازش کی جا رہی ہے یہ ہمارے لئے قابل قبول نہیں ایسے پالیسیوں پر کسی بھی صورت خاموش نہیں رہیں گے جس سے ہماری قومی شناخت کے خاتمے کا خطرہ ہو اجلاس میں گوادر سے باہر کے لوگوں کیلئے شناختی کارڈز‘ جعلی لوکل‘ ڈومیسائل اور سرکاری دستاویزات کی فراہمی پر بھی گہری تشویش کا اظہار کیا گیا کہ گوادر اکانومیک زون ہے اور وہاں پر باہر کے لوگوں کی آباد کاری اور انہیں سرکاری دستاویزات کی فراہمی کا بنیادی مقصد وہاں کے بلوچ آبادی کو اقلیت میں بدلنے کی سازش ہے جس کا اظہار بی این پی کئی عشروں سے کرتا چلا آ رہا ہے قانون سازی کے ذریعے ان کو شناختی کارڈ‘ پاسپورٹ‘ لوکل‘ انتخابی فہرستوں میں ان کے ناموں کے اندراج کی ممانعت ہو اجلاس میں گوادر کو باڑ لگانے‘ وفاق کے حوالے کرنے کیخلاف احتجاجی شیڈول کا اعلان کیا گیا جس کے مطابق 23 دسمبر کو نوشکی‘ چاغی‘ خاران‘ واشک‘ 25دسمبر کو مستونگ‘ قلات‘ سوراب‘ خضدار‘ بیلہ‘ کراچی‘ 27 دسمبر کو نصیر آباد‘ جعفر آباد‘ صحبت پور‘ بولان کچھی‘ جھل مگسی‘ جیکب آباد‘اوستہ محمد‘ 29دسمبر کو سبی‘ بارکھان‘ ڈیرہ بگٹی‘ کوہلو‘ ہرنائی‘ زیارت‘ یکم جنوری کو ڑوب‘ لورالائی‘ دکی‘ موسیٰ خیل‘ قلعہ عبداللہ‘ قلعہ سیف اللہ‘ ڈیرہ غازی خان‘ 3جنوری پنجگور‘ گوادر‘ کیچ‘ آواران‘ 5جنوری کوئٹہ‘ پشین میں مظاہرے کئے جائیں گے ان اضلاع کے پارٹی کے ذمہ داروں‘ عہدیداروں کو ہدایت کی گئی کہ ناروا پالیسیوں کے خلاف بھرپور احتجاج کیلئے شیڈول کے مطابق پروگرامز کا اہتمام کریں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے