نیب نے سابق چیئرمین بلوچستان ڈویلپمنٹ اتھارٹی کی درخواست مسترد کردی
کوئٹہ: احتساب عدالت کوئٹہ نے سابق چیئرمین بلوچستان ڈویلپمنٹ اتھارٹی انور سادات کی بریت کی درخواست مسترد کردی
احتساب عدالت کوئٹہ کے جج منور شاہوانی نے سابق چیئرمین بلوچستان ڈویلپمنٹاتھارٹی کی جانب سے جمع کرائی گئی
بریت کی درخواست ملزم کے خلاف ٹھوس شواہدکی روشنی میں مسترد کردی ہے۔نیب بلوچستان کی جانب سے پراسیکیوٹر ضمیر چھلگری نے کیس کی پیروی کیہے واضح رہے کہ نیب بلوچستان نے ژوب میرعلی خیل روڈ تعمیراتی منصوبے میں کروڑوں روپے کی مبینہکرپشن کیس میں سابق ایڈیشنل چیف سیکرٹری ڈویلمپنٹ علی ظہیر ہزارہ، سابقہ چئیرمین بی ڈی اے سادات انور اوردیگر کے خلاف ریفرنس دائر کر رکھا ہے۔ چئیرمین بی ڈی اے نے دیگرملزمان کی ملی بھگت سے اختیارات کا ناجائز استعöل کرتے ہوئے ایشیائی ترقیاتی بینک کے تعاون سے بننے والے ژوب میرعلی خیل کھجوری کچھ سڑک کا منصوبہ غیر قانونی طور پر محکمہ سی اینڈڈبلیو سے لے کر بی ڈی اے کے سپرد کیا اور پروجیکٹ کی لاگت کو1ارب68 کروڑ سے بڑھا کر11ارب کر کے ٹھیکیداران کو ناجائز منافع پہنچایا۔نیب بلوچستان کی بروقت کاروائی کی وجہ سے اس وقت کے چیف منسٹربلوچستان نے مزکورہ سڑک کے تخمینے کی جانچ کے لئے تجربہ کارایکسپرٹس کی ایک کمیٹی تشکیل دی جس نے انکشاف کیا کہ مزکورہ سڑک کا تخمینہ لاگت حقیقت سے بڑھ کر ہے اور کمیٹی کی سفارشات پر مزکورہ سڑک کا تخمینہ لاگت 11ارب سے کم کر کے6ارب پرلایا گیا جس سے سے سرکاری خزانے کو تقریبا 5ارب کے نقصان سے بچا لیا گیا۔دوران تفتیش یہ ثبوت نیب کے سامنے آئے کے سادات انور سابقہ چئیرمین بی ڈی اے نے اپنےاختیارات کا ناجائز استعال کیانیب نے سابق چیئرمین بلوچستان ڈویلپمنٹ اتھارٹی انور سادات کی درخواست مسترد کردییب نے سابق چیئرمین بلوچستان ڈویلپمنٹ اتھارٹی انور سادات کی درخواست مسترد اور قانونی تقاضوں کو بالائے طاق رکھتے ہوئے مزکورہ سڑ ک کی کنسلٹنسی کا ٹھیکہ بغیر کسی اخباری اشتہار کے کیمیوز کنسلٹنٹس کودیا۔مزید برآں ملزمان نے ملی بھگت سے مزکورہ پروجیکٹ میں پل بنانے کا ٹھیکہایم این کنسٹرکشن نامی کمپنی کو بلوچستان گورنٹ کے مقرر کردہ ریٹ سے زائد ریٹ پردیا جس سے سرکاری خزانے کو تقریبا 4 کروڑ40لاکھ روپےکا نقصان پہنچا اور بدلے میں اس کمپنی کے مالک سے بھاری رقم بطور رشوت سادات انور سابقہ چئیرمین بی ڈی اے نےحاصل کی۔دوران تفتیش ایم این کنسٹرکشن کمپنی کے ما لک نے اپنا جرم قبول کیا اور رضا کارانہ طور پر4 کروڑ40لاکھ روپےنیب کو واپس کردیے۔ملزم نے اس دوران احتساب عدالت کوئٹہمیں بریت کی درخواستدائر کی جسے نیب کی تحقیقاتی ٹیم کی رپورٹ اور پراسیکیوٹر نیب بلوچستان کے دلائل کی روشنی میں خارج کردیا گیا ہے