نیب نے اوائل میں اچھا کام کیا جس سے لوگ بدعنوانی سے خوفزدہ ہوئے،وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان

کوئٹہ وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے کہا ہے کہ ہم فی سبیل اللہ سفارشی اور سمجھوتہ کرنے والی قوم بن چکے ہیں نیب نے اوائل میں اچھا کام کیا جس سے لوگ بدعنوانی سے خوفزدہ ہوئے لیکن آج لوگ کرپشن کرکے پلی بارگین یا وکلاء کے ذریعے کیس طویل کر لیتے ہیں محکمہ صحت بلوچستان کا سب سے ابتر محکمہ ہے ادویات، پالیسی، خریداری، پریکٹس سمیت ہر شعبے میں کرپشن ہے، محکمہ اینٹی کرپشن اور سی ایم آئی ٹی کو آزاد اور خود مختار کئے بغیر بد عنوانی پر قابو پانا ناممکنات میں سے ہے،پی ایس ڈی پی کے ذریعے 70فیصد تک مالی بد عنوانی ہوتی ہے دو سالوں میں 99 فیصد تک پی ایس ڈی پی میں اثر انداز ہونے کے عنصر کو ختم کیا۔ یہ بات انہوں نے منگل کو سکندر جمالی آڈیٹوریم کوئٹہ میں محکمہ اینٹی کرپشن بلوچستان اور نیب بلوچستان کے اشتراک سے عالمی یوم انسداد بد عنوانی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی، تقریب سے چیف سیکرٹری بلوچستان کیپٹن (ر) فضیل اصغر، ڈائر یکٹر جنرل نیب بلوچستان فرمان اللہ، آئی جی پولیس بلوچستان محسن حسن بٹ، آصف بلال لودھی سمیت دیگر نے بھی خطاب کیا، اس موقع پر چیئر مین وزیراعلیٰ انسپکشن ٹیم حیدر علی شکوہ سمیت دیگر سیکرٹریز بھی موجود تھے۔ وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم ایک تہواری قوم بن چکے ہیں دینی اور دنیاوی دنوں کو منا نے اور کلینڈر میں بٹ چکے ہیں ہم صرف انسداد بدعنوانی کی بات کر تے ہیں لیکن اس سے آگے بڑھ کر چیزوں کو بہتر کرنے کی ضرورت ہے جس کے لئے جذبے کی پیدا کرنا ہوگا، انہوں نے کہا کہ بدعنوانی کرنے ذہنی طور پر مفلوج ہوجاتے ہیں ہمارے ہاں صرف مالی بدعنوانی کے عنصر پر توجہ مرکوز ہے جبکہ ناانصافی، غلط فیصلے، نااہل افراد کی تقرریاں بھی بدعنوانی کے وہ اہم پہلو ہے جو آگے چل کر مالی بد عنوانی کو جنم دیتے ہیں اگر پہلے مرحلے کو ٹھیک کرلیا جائے تو کرپشن میں 70فیصد تک کمی لائی جا سکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ بد عنوانی کے انسداد کے لئے کھل کر بات کرنے کے ساتھ ساتھ معاشرے کو اسکی انسداد بدعنوانی کی ترغیب اور اتفاق رائے پیداکرنا ہوگا، انہوں نے کہا کہ ریکوڈک سے متعلق کچھ لوگوں نے کہا کہ پہلی حکومت کا فیصلہ ٹھیک تھا کچھ نے کہا کہ معاہدہ منسوخ کرنے کا فیصلہ ٹھیک تھا جبکہ ایک حکومت ان فیصلوں کو بھگت رہی ہے کونسا فیصلہ درست یا غلط تھا یہ وقت بتائے گا لیکن ہمیں ایک غلط فیصلے کے لئے سات ارب ڈالر جھکانے پڑ رہے ہیں ہم معاہدہ منسوخ کرتے وقت یہ بھی بھول گئے تھے کہ پاکستان اور آسٹریلہ کے درمیان ایک باہمی معاہدہ تھا جس کے تحت یہ مسئلہ عالمی عدالت میں گیا انہوں نے کہا کہ غلط منصوبہ بندی، سسٹم کی ابتری کی وجہ سے ترقیاتی منصوبے تاخیر کا شکار ہوتے ہیں ایک قوم کے لحاظ سے ہم ناانصافی کی وجہ سے کرپشن سے باہر نہیں نکل سکتے اگر معاشرے کو ریاست اور حکمران بنیادی سہولیات سے محروم رکھیں گے تو معاشرے میں کرپشن بڑھے گی آج ملک میں 70فیصد لوگ مالی مسائل، سہولیات کے فقدان کی وجہ سے ذہنی مریض بن چکے ہیں جسکی وجہ سے وہ کرپشن کی جانب مائل ہوتے ہیں،انہوں نے کہا کہ سسٹم،نظام حکومت، طریقہ کار کو بہتر کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ہم لوگوں کو کرپشن کے راستے پر نہ ڈالیں،نیب 8ماہ تک فائل روک کر رکھنے والے افسران کے خلاف کاروائی کرے حکومت ان سیکرٹریز کو معطل کرے تو بہتری ممکن ہے، انہوں نے کہا کہ پاکستان صرف افریقہ کے چند ممالک سے کرپشن میں بہتر ہے ہمارے یہاں ووٹ لیکر اقتدار میں آنا اور طاقت کا حصول، پیسہ، برداری، زبان،رنگ،نسل، علاقہ انتخابات میں ترجیحات ہیں امریکہ میں نادہند شخص ووٹ نہیں ڈال سکتا پاکستان میں ایماندار اور بے ایمان دونوں ہی برابر ہیں ہمارے انتخابی نظام کو بھی بہتر کرنے کی ضرورت ہے، وزیراعلیٰ جام کمال خان نے کہا کہ دنیا بھر میں کرپشن ہوتی ہے لیکن وہ سسٹم تباہ نہیں کرتے یہاں پی ایس ڈی پی میں مکمل فج اسکیمات بھی ڈالی گئیں جنہیں موجودہ حکومت نے نکال کر 150ارب کا تھرو فارورڈ کم کیا کرپشن کے خاتمے کے لئے انفرادی نہیں اجتماعی طور پر کام کرنے کی ضرورت ہے سیاست، عدلیہ، نیب سمیت تمام ادارے اپنا نظام ٹھیک کریں ہر سیکٹر میں ریفارمز، قوانین میں بہتری لانے کی ضرورت ہے

ڈائریکٹرجنرل نیب بلوچستان فرمان اللہ نے کہا کہ نیب انسداد بدعنوانی کے خلاف کاروائیوں سمیت آگاہی دینے،حکومتوں کو بہتری کے لئے تجاویز دینے کا کام بھی کر رہا ہے، کرپشن کی وجہ سے ہم بہتری کی بجائے ابتری کی جانب گامزن ہیں،انہوں نے کہا کہ کرپشن سسٹم بن گئی ہے اب اس نے کمیشن سے بڑھ کر 100فیصد تک فج منصوبوں کی شکل اختیار کر لی ہے بڑے بڑے منصوبوں میں مکمل خررد برد کی جارہی ہے حکومت اور معاشرے کو بدعنوانی کے خاتمے کی ضرورت ہے انہوں نے کہا کہ صحت، تعلیم سمیت ہر نظام مکمل طور پر تباہی کے دہانے پر کھڑا ہے ریکوڈک کیس کا جرمانہ ہمارے ذرمبادلہ کے ذخائر کے برابر ہے معمولی فائدے کے لئے کچھ لوگوں نے قومی خزانے کو نقصان پہنچایا انہوں نے کہا کہ پٹ فیڈر منصوبہ 7ارب کی لاگت سے بنا جسکا صوبے کو کوئی فائدہ نہیں ملا، صحت کے محکمے میں جوکچھ ہورہا ہے وہ سب کے سامنے عیاں ہوچکا،کرپشن کینسر بن چکا ہے جسکا علاج سرجری ہے،انہوں نے کہا کہ سسٹم کو بہتر بنانے کے لئے وزیراعلی ٰ ایک اعلیٰ سطح کمیٹی بنائیں جو نظام کی بہتری کے لئے کام کرے، چیف سیکرٹری نے بھی ایک کمیٹی بنائی جس نے ایک ماہ میں رپورٹ دینی تھی تاہم اڑھائی ماہ گزرنے کے باوجودہ بھی ایم ایس ڈی کا معاملہ حل نہیں ہوسکا انہوں نے کہا کہ ہسپتال اور اسٹورز میں مہنگے آلات پڑے ہیں جو استعمال نہیں ہوتے لیکن عوام کو بنیادی ادویات میسر نہیں ہیں نظام کو بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔ آئی جی پولیس محسن حسن بٹ نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کرپشن وباء بن چکی ہے جس سے معاشرے نے لڑنا ہے پولیس نے 2020کے دوران بد عنوانی ثابت ہونے پر 881بڑی اور 6900چھوٹی سزائیں دیں جبکہ پولیس میں جدید شکایتی سیل تشکیل دیا جائیگا جس کے تحت افسران 8گھنٹوں میں رپورٹ دینے کے پابند ہونگے جبکہ سی پی او، رینج، ضلعی ایس پیز سطح پر بھی شکایتی ڈیسک قائم کئے گئے۔ تقریب سے ڈی جی اینٹی کرپشن آصف بلال لودھی، فاطمہ خان نے بھی خطاب کیا اور کرپشن کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے