گل خان نصیر کی شاعری پڑھتے ہوئے کہیں راہیں کھلتی ہیں، ڈاکٹر عبدالرزاق صابر

کوئٹہ ناموردانشور،محقق اور تربت یونیورسٹی کے وائس چانسلرڈاکٹر عبدالرزاق صابر نے اکادمی ادبیات کوئٹہ کے زیراہتمام بیاد گل خان نصیر میں ملک الشعرا کی شاعری کے مختلف پہلوؤں پر گفتگو کے دوران کیا،انہوں نے کہا ” گل خان نصیر کی شاعری پڑھتے ہوئے کہیں راہیں کھلتی ہیں، شاعری میں زبان کی لذت اور چاشنی اس کا اصل مظہر ہوتاہے جو گوناگوں موضوعات کے ساتھ ہمیں سماجی سطح پر جوڑنے کا فریضہ ادا کرتا ہے کس بھی زبان کی شاعری اس کے قومی مزاج اوراجتماعی شعور کے اظہار کا حوالہ بنتا ہے جو ادب کو ایک مقصد اور نظریے سے ہم آہنگ کرنے کا سبب بنتاہے،میرصاحب مقصد حیات کے شاعر تھے

ان کے خیالات، احساسات اور افکار نے اپنے عہد کو متاثر کیا ان کی شاعری میں ایک طرف ہماراتہذیبی سفر دوسری طرف لوک شاعری کا منظرنامہ اور عصری صورت حال کی نمائندگی نمایاں طور پر ملتی ہے،ان کے نثری کارناموں پر الگ سے بات کی جاسکتی ہے،ان کی شاعری جدیدشاعری کا آغاز کہا جاسکتا ہے،ان کی شاعری میں بلوچی زبان کے سارے لہجے ایک مالا میں پروئے ہوئے دکھائی دیتے ہیں

جو اپنی ندرت اور جدت کے ساتھ آنے والے شعرا کے لئے رہنما راستہ بنے ہیں،موضوعی اعتبار سے ان کی شاعری جہاں سرزمین دے محبت کا حوالہ ہے وہاں ہمیں قومی وحدت اور اتحاد و اتفاق کا پیغام بھی دیتی ہے،”گل خان نصیر کی علمی ادبی،سیاسی اور تاریخی شہ پاروں کے حوالے سے دیگر شعرا ور ادبا نے بھی گفتگو میں شرکت کی اس موقع پر افضل مراد نے اکادمی ادبیات کے معماران ادب کے حوالے سے مطبوعہ گل خان نصیر فن و شخصیحت کا تعارف کرایا اور ان کے چند نظموں کے تراجم بھی پیش کئے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے