ایک ارب روپے کا پیکیج کوئٹہ کی عوام کے لئے بہت بڑی خوشخبری ہے ، قاسم خان سوری
کوئٹہ : ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی و پاکستان تحریک انصاف رہنماء قاسم خان سوری نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت نے کوئٹہ میں گیس پریشر کا مسئلہ حل کرنے کے لئے ایک ارب روپے کے پیکیج کی منظوری دیدی ہے ، پی ڈی ایم جماعتیں عوام کی صحت کا خیال رکھتے ہوئے کورونا وبا ء پر قابو پانے کے لئے کردار ادا کرے ، جنوبی بلوچستان کے بعد شمالی بلوچستان کے لئے بھی خصوصی پیکیج کا اعلان جلد کیا جائے گا ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس میں کیا۔ اس موقع پر جنرل مینیجر سوئی سدرن گیس کمپنی مدنی صدیقی ،پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی ڈپٹی جنرل سیکرٹری خادم حسین وردگ ، صوبائی مشیر برائے کیو ڈی اے و اربن پلاننگ مبین خان خلجی ، سینٹرل ریجن صدر ڈاکٹر منیر بلوچ ، بار بڑیچ ، آصف ترین اور ودیگر بھی موجود تھے ۔ قاسم خان سوری نے کہا کہ کوئٹہ میں ہر سال سردی میں گیس پریشر کی کمی کے باعث کوئٹہ کے شہری اذیت میں مبتلارہتے ہیں یہاں لوگ گیس زندگی بچانے کے لئے استعمال کرتے ہیں کوئٹہ شہر میں 40سال قبل بچھائی گئی گیس پائپ لائنیں انتہائی بوسیدہ ہوگئی تھیں جو گیس پریشر برداشت نہیں کرسکتی ۔ انہوں نے کہا کہ اس مسئلے کو مد نظر رکھتے ہوئے میں نے وفاقی وزیر عمر ایوب سے ملاقاتیں کی اور اس مسئلے کو حل کرنے کے لئے کوشش کی جس پر وفاق نے ایک ارب روپے کے پیکیج کی منظوری دیدی ہے اور یہ منصوبہ ستمبر 2021کو پایہ تکمیل تک پہنچ جائے گا ۔ اس موقع پر وفاقی وزیر پٹرولیم عمر ایوب کا ویڈیو پیغام بھی صحافیوں کو سنایا گیا ۔انہوں نے کہا کہ ایک ارب روپے کا پیکیج کوئٹہ کی عوام کے لئے بہت بڑی خوشخبری ہے جو کہ پی ٹی آئی کی حکومت کی عوام اور بلوچستان دوستی کا واضح ثبوت ہے ۔ قاسم خان سوری نے کہا کہ ایک ارب روپے کے پیکیج سے کوئٹہ شہر میں 16انچ ، 8انچ اور 6انچ کی گیس پائپ لائنیں بچھائی جائے گی جس سے گیس پریشر کے مسئلے پر کافی حد تک قابو پالیا جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت 26فیصد لوگ پائپ لائن میں آنے والی گیس استعمال کرتے ہیں جبکہ 74فیصد لوگ ایل پی جی گیس استعمال کرتے ہیں حتیٰ کہ وزیراعظم عمران خان کے گھر میں بھی ایل پی جی گیس استعمال کی جارہی ہے اس لئے ضروری ہے کہ لوگ احتیاط سے گیس استعمال کریں اگر 3سال تک گیس کے نئے ذخائر دریافت نہ ہوئے تو یہاں بھی لوگ ایل پی جی گیس استعمال کرنے پر مجبور ہوں گے ۔ انہوں نے کہاکہ سیاست ہر پارٹی کا آئینی حق ہے تاہم کورونا کی دوسری لہر انتہائی خطرناک ثابت ہورہی ہے ۔ پہلی لہر کے دوران پوری دنیا میں معیشت تباہ ہوگئی تھی جبکہ امریکہ اور یورپ میں لوگ بڑے بڑے سٹورز لوٹنے لگے تاہم پاکستان میں حکومت نے احساس پروگرام کے تحت غریبوں میں بارہ بارہ ہزار روپے تقسیم کئے جبکہ یہاں کے مخیر حضرات نے بھی اس مشکل گھڑی میں عوام کے ساتھ تعاون کیا جبکہ وزیراعظم کے بہترین منصوبے کے تحت ملک میں سمارٹ لاک ڈائون لگایا گیا جس سے کورونا پر کافی حد تک قابو پالیا گیا تھا اور اب بھی حکومت کی یہی کوشش ہے کہ کورونا ایس او پیز پر عمل درآمد کو یقینی بنا کر قوم کو اس خطرناک مرض سے بچایا جائے ،انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو خود بھی اس مرض میں مبتلا ہوگئے ہیں اس لئے پی ڈی ایم سے بھی درخواست ہے کہ وہ عوام کی صحت کو خطرے میں ڈالنے کی بجائے کورونا کے خاتمے کے لئے کردار ادا کرے سیاست ہوتی رہتی ہے جو کہ کورونا کے خاتمے کے بعد بھی ہوسکتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جب پوری دنیا میں معیشت کا بیڑہ غرق ہوچکا ہے ایسے میں پاکستان کی معیشت بہتری کی طرف گامزن ہے جون سے اب تک حکومت نے ایک روپے کا بھی قرضہ نہیں لیا ہے جبکہ اگست سے ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں 10روپے اضافہ ہوچکا ہے ، ملک میں چینی اور گندم کی بحران پر قابو پانے کے لئے حکومت نے بروقت اقدامات اٹھائے ہیں ۔ ملک کی معیشت اور مہنگائی پر قابو پانے کے لئے موثر اقدامات اٹھائے جارہے ہیں جبکہ اس وقت ملکی معیشت بہتری کی راہ پر گامزن ہے ۔ انہوں نے کہا کہ 47سال بعد کسی وزیراعظم نے پہلی مرتبہ جنوبی بلوچستان کا دورہ کیا اور وہاں کے لئے 6ارب روپے کے پیکیج کا اعلان کیا جبکہ اس کے بعد شمالی بلوچستان کا تفصیلی دورہ کریں گے اور یہاں کے عوام کے لئے پیکیج کا اعلان کیا جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک منصوبے پر عملی طور پر پی ٹی آئی کی حکومت نے کام شروع کردیا ہے ، مغربی روٹ پر کام شروع ہوچکا ہے ، گوادر میں انٹرنیشنل ائیرپورٹ بنادیا گیا ہے کوئٹہ کراچی قومی شاہراہ اور کوئٹہ زیارت شاہراہوں کو دورویہ کردیا جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ میری ہمیشہ سے کوشش رہی ہے کہ قومی اسمبلی میں صوبے کی بہتر انداز سے نمائندگی کرسکوں ۔ اس موقع پر مشیر کیو ڈی اے و اربن پلاننگ مبین خان خلجی نے کہا کہ گیس کے مسئلے کو حل کرانے کے لئے انہوں نے قاسم خان سوری کے ساتھ مل کر بھر پور کوششیں کیں جبکہ اپوزیشن جماعتیں گیس پریشر کی کمی پر واویلا کرکے عوام کو ورغلا رہی ہیں حالانکہ انہوں نے اپنے ادوار صوبے کے لئے کچھ نہیں کیا ۔ انہوں نے کہا کہ کوئٹہ میں پانی کی قلت پر قابو پانے کے لئے ڈیمز بنائے جارہے ہیں تاکہ کوئٹہ کے لوگوں کو کے مسئلے کو حل کرایا جاسکے ۔