جنسی تشدد کے مرتکب افراد کو فوری سزا سنائی جائے،آزات فاؤنڈیشن
نو شکی:خواتین پرتشدد کے خاتمے کے سولہ روزہ عالمی مہم کے سلسلے میں آزات فاؤنڈیشن کے زیراہتمام آواز فاونڈیشن کی معاونت سے ایک پریس کانفرنس کا انعقاد کیاگیا۔ جس میں مختلف مکتبہ ِ فکر سے تعلق رکھنے والی خواتین وحضرات نے بڑی تعداد میں شرکت کی اس موقع پر آزات فاؤنڈیشن کے فوکل پرسن غمخوارحیات نے پریس کانفرنس میں خواتین، نوجوان لڑکیوں اوربچوں کے ساتھ بدسلوکی، جنسی تشدداور ظلم زیادتی کے بڑھتے ہوئے واقعات پر تشویش کا اظہارکرتے ہوئے ”ویمن چارٹرآف ڈیمانڈ“ قرارداد کی صورت میں پیش کرتے ہوئے کہا کہ”خواتین،نوجوان لڑکیوں اورخاص کر بچوں کے ساتھ بد سلوکی اور جنسی زیادتی کے بڑھتے ہوئے واقعات کے پیش نظر ہم حکومت پاکستان سے ان وحشیانہ واقعات کی روک تھام کے لئے مندرجہ ذیل اقدامات کرتے ہیں۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ بچوں کو سکول کے نصاب کے ذریعے روزمرہ زندگی کی بنیادی مہارتوں پر مبنی تعلیم دی جائے جوکہ ان کی مخالف جنس کی حساسیت،ہراساں کرنے اور جنسی تشددسے متعلق قانونی اور اخلاقی تربیت کرے ہمارا مطالبہ ہے کہ حکومت پاکستان جنسی حساسیت پر مبنی تعلیمی نصاب متعارف کرانے کے لئے ٹھوس اقدامات کرے حکومت زندگی کے تمام دھاروں میں خواتین اور لڑکیوں کے تحفظ کے لیے قانون سازی کرے اور ان قوانین پر عملدرآمد کے لئے سخت اقدام اْٹھائے مطالبہ ہے کہ جنسی زیادتی کے مرتکب افراد کے لئے سخت ترین سزا کا اعلان کیا جائے لڑکیوں کو ثانوی تعلیم حاصل کرنے کا حق دینے کے لئے آرٹیکل 25-;65;پر حقیقی معنوں میں علمدر آمد کروایا جائے ہمارا مطالبہ ہے کہ تھانوں میں جنسی زیادتی کی شکار خواتین کے لئے مناسب اور آسان طریقہ کارواضع کیاجائے جو کہ رپورٹ درج کروانے میں معان ہو۔ حکومت پولیس افسران کوصنفی اور جنسی تشدد کی حساسیت پر آگاہی کو انکی تربیت کا حصہ بنائے اور تھانوں میں زیادتی کی شکار خواتین کے لئے ”خواتین ڈسک“متعارف کرائے۔ ہم میڈیا سے مطالبہ کرتے ہیں کہ جنسی زیادتی کی شکار خواتین اور بچوں کے نام اور دیگر تفصیلات کو صیغہ راز میں رکھا جائے۔ زیادتی کا شکار خواتین پر الزامات کو روکنے کے لئے اقدامات کئے جائیں اور الزامات لگانے والوں اور ان کی تائید کرنے والوں کے لئے سخت سزا کا اعلان کیاجائے۔ خواتین کے تحفظ کی پناہ گاہوں اور دارالالمان کی تعداد کو بڑھایاجائے اور دارالمان کے بجٹ میں بھی اضافہ کیاجائے تاکہ خواتین کے تحفظ کو یقینی بنانے اور سہولیات پہنچانے کے لئے اقدامات کیے جائیں۔ حکومت ایسے مسائل حل کرنے اور اداروں میں مربوط نظام قائم کرنے کے لئے احتسابی عمل کو یقینی بنائے ہمارامطالبہ ہے کہ جنسی زیادتی کے واقعات کی تفتیش کے دوران اندازوں پر مبنی شواہد کی بجائے فارنزک شواہد کو لازمی قرار دیا جائے اداروں میں مردانہ حاکمیت کے کلچر کا خاتمہ کیا جائے ہم حکومت سے استدعا کرتے ہیں کہ صنف پر مبنی تشدد کے مقدمات کو حل کرنے کے لئے عدالتوں کے قیام کے عمل کو تیز کیاجائے اور تحفظ کے عمل کو یقینی بناکر مقدمات چلائے جائیں۔ فوجداری انصاف کانظام مو ثر بنایا جائے تاکہ صنفی بنیاد پر ہونے والے تشدد سے متعلق مقدمات کو تفتیش سے لے کر سزا تک شفافیت سے نمٹایاجائے۔ جنسی تشدد کے مرتکب افراد کو فوری سزا سنائی جائے۔ ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ملک گیر ہیلپ لائن متعارف کروائے جو 24;47;7خدمات فراہم کرنے کے لئے کام کرے۔ سرکاری ونجی کام کی جگہوں پر خواتین کو ہراساں کرنے خلاف تحفظ ایکٹ 2010کے تحت انسداد جنسی تشددکمیٹیوں کی تشکیل اور سخت نفاذ کا مطالبہ کرتے ہیں اورسول سوسائٹی تنظیمی میں اور سرکاری ونجی ادارے ایسے حساس معاملات کے بارے میں مل کر ملک گیر آگاہی کی مہم چلائیں دریں اثناء اس پریس کانفرنس کے بعد ”اْجالا“مہم کے تحت ایک علامتی واک کا انعقاد بھی ہواجس میں شریک شرکاء نے انہی قرارداد کو پلے کارڈز کی صورت میں اْٹھائیں تھے آخر میں تمام شرکاء نے قرارداد پردستخط کئے۔