ڈپٹی کمشنر کوئٹہ آفس کے عملے کی مبینہ رشوت مانگنے پر وکلاکا احتجاجا دھرنا

کوئٹہ:ڈپٹی کمشنر کوئٹہ آفس کے عملے کی مبینہ رشوت مانگنے پر وکلا کے ساتھ ناروا رویہ، موبائل چھیننے پر وکلا برادری نے ڈپٹی کمشنر آفس کے سامنے احتجاجا دھرنا دیکر کیمپ قائم کردیا، کمشنر کوئٹہ ڈویژن اور ترجمان حکومت بلوچستان لیاقت شاہوانی کی جانب سے واقعہ کیلئے کمیٹی قائم اور ایک ہفتے میں انکوائری کرانے کی یقین دہانی پر وکلا نے کیمپ ہٹا کر احتجاج ختم کردیا۔ بدھ کے روز ڈپٹی کمشنر آفس کوئٹہ میں ایک وکیل کے موکل سے بینہ رشوت طلبی کی ویڈیو بنانے پر ڈپٹی کمشنر آفس کا عملہ اور وکلا کے درمیان تلخ ہوگئی اور وکیل نجیب اللہ کاکڑ ایڈووکیٹ کا موبائل چھین لیا گیا، واقعہ کی اطلاع ملتے ہی وکلا تنظیموں کی جانب سے ڈپٹی کمشنر کے سامنے احتجاجی دھرنا شروع کردیا گیا اور میں چوک پر احتجاجی کیمپ قائم کردیا وکلا کی جانب سے دیئے گئے دھرنے کے دوران وکلا رہنماؤں سینئر وکلا علی احمد کرد ایڈووکیٹ،ہادی شکیل ایڈووکیٹ، ساجد ترین ایڈووکیٹ، منیر احمد کاکڑ ایڈووکیٹ، کوئٹہ بار ایسوسی ایشن کے صدر اقبال کاسی ایڈووکیٹ، جنرل سیکرٹری ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن علی احسن بگٹی و دیگر کا کہنا تھا کہ وکلا کے ساتھ کسی بھی امتیازی سلوک کی اجازت نہیں دی جائے گی جن آفیسرا ن نے وکیل سے موبائل چھینا ہے اور ان کے ساتھ بدتمیزی کی ہے ان کے خلاف کارروائی تک احتجاج جاری رہے گا تاہم بعد ازاں کمشنر کوئٹہ ڈویژن اسفندیار کاکڑ اور صوبائی حکومت کے ترجمان لیاقت شاہوانی نے دھرنے کے شرکا کے ساتھ مذاکرات کئے۔ وکلا کی جانب سے مذاکرات میں کوئٹہ بار ایسوسی ایشن کے صدر اقبال کاسی ایڈووکیٹ، جنرل سیکرٹری ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن علی احسن بگٹی، سینئر وکلا علی احمد کرد ایڈووکیٹ،ہادی شکیل ایڈووکیٹ، ساجد ترین، منیر کاکڑ ایڈووکیٹ شریک رہے مذاکرات کے موقع پر کمشنر کوئٹہ ڈویژن کی جانب سے وکلا کو نجیب اللہ ایڈووکیٹ کا موبائل واپس دلادیا اور کمیٹی تشکیل دے کر یقین دہانی کرائی گئی کہ وکلا کے ساتھ پیش آنے والے واقعے کی شفاف تحقیقات کے بعد قصور وار ٹھہرائے جانے والے اہلکاروں کے خلاف کارروائی کی جائے گی جس پر وکلا نے احتجاج ختم کردیا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے