القاعدہ رہنما ایمن الظواہری کی افغانستان میں موت

مصر:متعدد پاکستانی اور افغان ذرائع کے مطابق القاعدہ کے 69 سالہ مصری رہنما ایمن الظواہری افغانستان میں قدرتی وجوہات کی بنا پر وفات پا گئے۔ ان کی موت کے حوالے سے خبریں کئی دن سے سوشل میڈیا پر گردش کر رہی تھیں۔
الظواہری کو آخری بار رواں سال امریکہ پر ہونے والے نائن الیون حملوں کے سلسلے میں جاری کی جانے والی ویڈیو میں دیکھا گیا تھا۔

عرب نیوز نے کم از کم چار پاکستانی اور افغان سکیورٹی اہلکاروں سے الظواہری کی موت کی تصدیق کی ہے۔ نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بات کرنے والے ان اہلکاروں میں سے دو نے الظواہری کی موت کی تصدیق کی جبکہ ان کے مطابق انہیں اس حوالے سے میڈیا سے بات کرنے کی اجازت نہیں ہے۔
ان کی ہلاکت کی تصدیق القاعدہ میں قیادت کے ایک خلا کو جنم دے سکتی ہے کیونکہ دو سینئیر کمانڈر جو ان کی جگہ لے سکتے تھے، انہیں حال ہی میں نشانہ بنایا جا چکا ہے۔

ان میں سے ایک القاعدہ کے رہنما اسامہ بن لادن کے بیٹے حمزہ بن لادن تھے جنہیں یو ایس کاؤنٹر ٹیررازم آپریشن میں ہلاک کر دیا گیا تھا جبکہ دوسرے ابو محمد المصری تھے جنہیں القاعدہ قیادت میں دوسرے نمبر پر سمجھا جاتا تھا اور میڈیا رپورٹس کے مطابق انہیں رواں سال ایران میں ہلاک کیا جا چکا ہے۔

القاعدہ سے قریبی تعلق رکھنے والے ایک مترجم کے مطابق ‘الظواہری گذشتہ ہفتے افغان صوبے غزنی میں ہلاک ہوئے۔ وہ سانس کی بیماری کے باعث فوت ہوئے کیونکہ وہ اس کا کوئی باقاعدہ علاج نہیں کروا رہے تھے۔’

قبائلی علاقوں میں موجود ایک پاکستانی سکیورٹی اہلکار نے بھی الظواہری کی موت کی تصدیق کی ہے۔

اہلکار کے مطابق ‘ہمارا ماننا ہے کہ وہ اب زندہ نہیں ہیں اور ان کی موت قدرتی وجوہات کی بنیاد پر ہوئی ہے۔’ اہلکار نے اپنا نام ظاہر کرنے کی اجازت نہیں دی۔

افغانستان میں القاعدہ کے ایک قریبی ذرائع کے مطابق الظواہری رواں ماہ ہلاک ہو چکے ہیں اور ان کے جنازے میں ایک محدود تعداد میں ان کے ساتھیوں نے شرکت کی ہے۔

ذرائع نے اس بات کی تصدیق نہیں کی کہ یہ جنازہ غائبانہ ادا کیا گیا یا ان کی تدفین کے دوران ادا کیا گیا۔القاعدہ ذرائع کا کہنا تھا کہ ‘ہم صرف اتنا جانتے ہیں کہ انہیں سانس کے مسائل تھے اور وہ افغانستان میں کہیں چل بسے ہیں۔’

جنرل شاہد عزیز کے القاعدہ سے قریبی تعلقات تھے: القاعدہ میگزین
انسداد دہشتگردی کے خلاف آپریشنز میں شامل رہنے والے ایک پاکستانی سکیورٹی اہلکار کا کہنا ہے کہ ‘ہمیں بھی یہی اطلاعات ملی ہیں کہ ظواہری ایک مہینہ قبل ہلاک ہو چکے ہیں۔

ایک سویلین پاکستانی انٹیلی جنس اہلکار کے مطابق الظواہری کی آخری نقل و حرکت افغانستان کے اندر ہی تھی کیونکہ ان کی صحت ‘مستحکم’ نہیں تھی لیکن انہوں نے الظواہری کی ہلاکت کی تصدیق نہیں کی۔

خبر رساں ادارے اے پی سے بات کرتے ہوئے امریکی عہدیداروں نے الظواہری کی ہلاکت کی تصدیق تو نہیں کی لیکن ان کا کہنا تھا کہ امریکی انٹیلی جنس اس حوالے سے مصدقہ معلومات تک رسائی کی کوشش کر رہی ہے۔
افغان سکیورٹی ادارے این ڈی ایس کے ترجمان نے عرب نیوز کو بتایا کہ انہیں القاعدہ رہنما کی موت کے حوالے سے کوئی خبر نہیں ہے اور وہ اس حوالے سے کوئی موقف نہیں دے سکتے۔

عرب نیوز خود بھی آذادانہ ذرائع سے اس دعوے کی تصدیق نہیں کر سکی۔
جولائی میں جاری کی جانے والی اقوام متحدہ کی کاؤنٹر ٹیررازم رپورٹ کے مطابق حالیہ برسوں میں داعش القاعدہ کی جگہ لے چکی ہے لیکن دنیا بھر میں القاعدہ پہلے کی طرح ہی فعال ہے۔

الظواہری کے ممکنہ جانشین سیف العدل ہو سکتے ہیں جو کہ القاعدہ کی شوریٰ کونسل کے سربراہ ہیں۔ سیف العدل ایف بی آئی کی موسٹ وانٹڈ ٹیررسٹ لسٹ میں 2001 سے شامل ہیں اور امریکہ محکمہ خارجہ ان کی معلومات فراہم کرنے پر 10 ملین ڈالر کے انعام کا اعلان بھی کر چکا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے