وزارت اعلیٰ کی آفر ٹھکرادیئے لیکن بلوچ سائل وسائل پر سودا بازی نہیں کی،آغا حسن بلوچ

مچھ:رکن قومی اسمبلی و بی این پی کے مرکزی رہنما آغا حسن بلوچ نے کہا ہے کہ بی این پی نے بلوچستان میں وزارت اعلیٰ کے آفر ٹھکرادیا لیکن بلوچ سائل وسائل پر سودا بازی نہیں کی بلوچستان سے منتخب ایم این ایز وفاقی اسمبلی میں صرف تماشائی کا کردار ادا کرتے ہیں مسائل کو اٹھانے سے کتراتے ہیں تو ایسے لوگ بلوچ عوام کی خاک نمائندگی کریں گے ان سے تواقعات وابسطہ نہیں کرنی چائیے بلوچستان تاریخ کا بدترین دور سے گزار رہا ہے نوجوانوں کو فکری سیاسی طور پر بیدار کرنے کی ضرورت ہیں فکری اور شعوری جدوجہد کے زریعے ہی بقا اور تشخص کی تحفظ ممکن ہیان خیالات کا اظہار انھوں نے تنظیمی دورے پرسمالانی کالونی مچھ میں بلال سمالانی کی رہائش پر خطاب کرتے ہوئے کیا اسموقع پر انکے ہمراہ پارلیمانی لیڈر ملک نصیر شاہوانی سنٹرل کمیٹی کے ممبر میر خورشید جمالدینی ضلعی صدر کچھی ادا کریم بلوچ جنرل سیکرٹری علی مراد کرد ضلعی انفارمیشن سیکرٹری بلال احمد سمالانی ساجد بلوچ ودیگر بھی موجودتھے انھوں نے کہا کہ تنظیم کسی بھی پارٹی کیلئے انتہائی اہمیت کا عامل ہوتی ہے بی این پی شہدا کی جماعت ہے تنظیمی دورے کا مقصد تنظیم میں کمی پیشی کو دیکھنا اور مسائل سے آگاہی حاصل کرنے سیمتعلق ہے انھوں نے کہا کہ جمہوریت کو تب تک پروان نہیں چڑھایا جاسکتا جب تک سیاسی عمل میں مداخلت ختم نہیں ہوتا یہاں مسلسل مداخلت کے باعثسیاسی عمل مفلوج ہوکر رہ گیا ہے بولان بلوچستان کے تاریخ میں نمایاں حثیت رکھتا ہے اس سرزمین نے بہادر اور عظیم سپوت جنم دیئے جھنوں نے محکومیت اور حقوق و طبقاتی ناانصافی کیخلاف منظم جدوجہد کیا ہے انھوں نے کہا کہ بی این پی کو بلوچستان میں وزارت اعلی کیلئے آفر کیا لیکن یہ آفر ہم نے ٹھکرادی بلوچستان پر سودے بازی نہیں کی ہماری آقابرین نے جانوں کے نذرانے پیش کیے لیکن تشخص بقا سائل وسائل پرسمجھوتہ نہیں کیابی این پی نے چھ نکات پیش کیا ان نکات پر عملدر آمد نہ ہونے کیوجہ سے بلوچستان میں صورتحال گھمبیر شکل اختیار کرگیا ہے بلوچستان میں ایک کٹھ پتلی حکومت قائم کردیا گیا ہے راتوں رات بننے والے پارٹیکا جدوجہد فکری اور شعوری سیاست سے کوئی تعلق نہیں یہ ایک جھتے کی مانند ہے جو اشاروں پر چلتے ہیں ایسے لوگوں کو بلوچستان میں فکری اور شعوری سیاست میں روڑے ڈالنے کیلئے بطور ہتھیار استعمال کیا جاتا رہا ہے موجودہ وقت میں بلوچ نوجوان نسل کو چائیے کہ وہ فکری اور شعوری سیاست حصہ بن کر استحصالی قوتوں کیخلاف جدوجہد کرے انھوں نے کہا کہ بلوچستان میں حقیقی مسائل سے ہمیشہ روگردانی کیوجہ سے مزید مسائل پیدا ہورہے ہیں حکمران ہوش کے ناخن لیزیادتی و انصافی معاشی بدحالی بلوچ قوم کی مقدر نہیں یہ خطہ معدنیات سے مالا مال ہے لیکن یہاں کے باسی بنیادی حقوق سے محروم ہے بے روزگاری معاشی تنگدستی سے لوگ نان شبینہ کیلئے محتاج ہوکر رہ گئی ہے تعلیمی و طبی ادارے تباہ حالی کا شکار ہیں افسوس کا آمر یہ ہے کہ لوگ بنیادی حقوق کیلئے لانگ مارچ کررہے ہیں لیکن حکمرانوں کے کانوں تک جوں نہیں رینگی یعنی غیر سنجیدگی کی انتہا ہے انھوں نے کہا کہ بلوچستان سے منتخب ایم این ایز جو قومی اسمبلی میں بیٹھ کر صرف تماشائی کا کردار ادا کرتے ہیں بلوچستان کے مسائل پر انھوں نے کھبی بھی لب کشائی کی جرات نہیں کی تو ایسے منتخب نمائندے خاک بلوچ عوام کی نمائندگی کا حق ادا کرسکیں گے انھوں نے کہا کہ بی این پی نے ہر فورم پر بلوچ تشخص بقا سائل وسائل کی بات کی ہے اور ہمیشہ کرتا رہیگا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے