گلگت بلتستان انتخابات میں 2018 کے الیکشن کی تاریخ دہرائی گئی، مولانا عبد الغفورحیدری
اسلام آباد: جمعیت علما ء اسلام کے مر کزی جنرل سیکریٹری و سینیٹر مولانا عبد الغفور حیدری نے کہا ہے کہ گلگت بلتستان انتخابات میں 2018 کے الیکشن کی تاریخ دہرائی گئی اس بارے پہلے ہی خدشے کا اظہار کیا تھا کہ بدترین دھاندلی ہوگی ہمارے خدشات درست ثابت ہوئے،رات کو امیدوار جیتا صبح ہار گیا چار پانچ حلقوں میں ہماری کامیابی یقینی تھی لیکن ہمیں ہرا دیا گیا وہ منگل کے روز پارلیمنٹ لاجز میں پریس کا نفرنس سے خطا ب کر رہے تھے مولانا عبد الغفور حیدری نے کہا کہ بڑی مشکل سے دوبارہ گنتی پر ایک نشست پر کامیاب ہوئے،گلگت بلتستان میں دو ہزار اٹھارہ عام انتخابات کی یاد تازہ کی گئی انتخابات کے نام پر ڈرامہ رچایا گیا اور ووٹ خریدے گئے،دھاندلی سے متعلق کسی ادارے نے بلایا تو ثبوت پیش کریں گے منتخب اراکین کو خرید کر پی ٹی آئی میں شامل کیا گیا دوہزار اٹھارہ کے فارمولے کو گلگت بلتستان میں دوہرایا گیااس دھاندلی کا کون ذمہ دار ہو گا،نوٹس کون لے گا؟انتخابی قوانین کی خلاف ورزی پر ان وزراء کو کون سزا دے گا،وزیر اعظم نے بھی گلگت بلتستان کا دورہ کیا اور اعلانات کیے انتخابات سے قبل جعلی بیلٹ پیبرز بڑی تعداد میں تقسیم کیے گئے،الیکشن سے قبل دو سو ارب روپے کے ترقیاتی کاموں کے وعدے کیے گئے انہوں نے کہا کہالیکشن سے قبل ترقیاتی کاموں کے وعدے دھاندلی کے زمرے میں آتے ہیں گلگت بلتستان انتخابات میں حکومتی مشینری کا بے دریغ استعمال کیا گیاچیف الیکشن کمشنر گلگت بلتستان کو مستعفی ہونا چاہیے، چیف الیکشن کمشنر گلگت بلتستان انتخابات میں اپنی آئینی ذمہ داری پوری کرنے مین ناکام ہوئے مولانا حیدری نے کہاگلگت بلتستان الیکشن کمیشن کے تمام عہدیداران کو مستعفی ہوجانا چاہیے،ہمارا مطالبہ ہے کہ گلگت بلتستان میں دوبارہ شفاف انتخابات کرائے جائیں تمام جماعتوں پر مشتمل قومی کمیشن بنایا جائے جو پاکستان اور گلگت بلتستان کے انتخابات کی نگرانی کرے،گلگت بلتستان انتخابات پر تمام سیاسی جماعتوں نے اپنے تحفظات اور خدشات سے آگاہ کیے ہیں ایک سوال پر انہوں نے کہا پی ڈی ایم نے اجلاس میں انتخابات کے بعد آئندہ کے لائحہ عمل کا فیصلہ کرنا ہے،لپی ڈی ایم جماعتوں نے فیصلہ کرنا ہے ان کو جعلی انتخابات کے بعد حلف اٹھانا چاہیے یا نہیں،الیکشن کمیشن قانون کے تحت وزرا اور عہدیدار انتخابات میں حصہ نہیں لے سکتے تھے پوچھے گے سوال پر ان کا کہنا تھااگر اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے مذاکرات کی آفر آئی تو حتمی فیصلہ پی ڈی ایم قیادت کرے گی،گلگت بلتستان انتخابات میں دھاندلی کی پیشگی اطلاعات تھیں لیکن حکومت کا چہرہ بے نقاب کرنے کیلئے انتخابات میں حصہ لیا،سیکریٹری جنرل جے یو آئی مولانا عبد الغفور حیدری نے کہا ہے کہ گلگت بلتستان انتخابات میں 2018 کے الیکشن کی تاریخ دہرائی گئی اس بارے پہلے ہی خدشے کا اظہار کیا تھا کہ بدترین دھاندلی ہوگی ہمارے خدشات درست ثابت ہوئے،رات کو امیدوار جیتا صبح ہار گیا چار پانچ حلقوں میں ہماری کامیابی یقینی تھی لیکن ہمیں ہرا دیا گیا وہ منگل کے روز پارلیمنٹ لاجز میں پریس کا نفرنس سے خطا ب کر رہے تھے مولانا عبد الغفور حیدری نے کہا کہ بڑی مشکل سے دوبارہ گنتی پر ایک نشت پر کامیاب ہوئے،گلگت بلتستان میں دو ہزار اٹھارہ عام انتخابات کی یاد تازہ کی گئی انتخابات کے نام پر ڈرامہ رچایا گیا اور ووٹ خریدے گئے،دھاندلی سے متعلق کسی ادارے نے بلایا تو ثبوت پیش کریں گے منتخب اراکین کو خرید کر پی ٹی آئی میں شامل کیا گیا دوہزار اٹھارہ کے فارمولے کو گلگت بلتستان میں دوہرایا گیااس دھاندلی کا کون ذمہ دار ہو گا،نوٹس کون لے گا؟انتخابی قوانین کی خلاف ورزی پر ان وزراء کو کون سزا دے گا،وزیر اعظم نے بھی گلگت بلتستان کا دورہ کیا اور اعلانات کیے انتخابات سے قبل جعلی بیلٹ پیبرز بڑی تعداد میں تقسیم کیے گئے،الیکشن سے قبل دو سو ارب روپے کے ترقیاتی کاموں کے وعدے کیے گئے انہوں نے کہا کہالیکشن سے قبل ترقیاتی کاموں کے وعدے دھاندلی کے زمرے میں آتے ہیں گلگت بلتستان انتخابات میں حکومتی مشینری کا بے دریغ استعمال کیا گیاچیف الیکشن کمشنر گلگت بلتستان کو مستعفی ہونا چاہیے، چیف الیکشن کمشنر گلگت بلتستان انتخابات میں اپنی آئینی ذمہ داری پوری کرنے مین ناکام ہوئے مولانا حیدری نے کہاگلگت بلتستان الیکشن کمیشن کے تمام عہدیداران کو مستعفی ہوجانا چاہیے،ہمارا مطالبہ ہے کہ گلگت بلتستان میں دوبارہ شفاف انتخابات کرائے جائیں تمام جماعتوں پر مشتمل قومی کمیشن بنایا جائے جو پاکستان اور گلگت بلتستان کے انتخابات کی نگرانی کرے،گلگت بلتستان انتخابات پر تمام سیاسی جماعتوں نے اپنے تحفظات اور خدشات سے آگاہ کیے ہیں ایک سوال پر انہوں نے کہا پی ڈی ایم نے اجلاس میں انتخابات کے بعد آئندہ کے لائحہ عمل کا فیصلہ کرنا ہے،لپی ڈی ایم جماعتوں نے فیصلہ کرنا ہے ان کو جعلی انتخابات کے بعد حلف اٹھانا چاہیے یا نہیں،الیکشن کمیشن قانون کے تحت وزرا اور عہدیدار انتخابات میں حصہ نہیں لے سکتے تھیپوچھے گے سوال پر ان کا کہنا تھااگر اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے مذاکرات کی آفر آئی تو حتمی فیصلہ پی ڈی ایم قیادت کرے گی،گلگت بلتستان انتخابات میں دھاندلی کی پیشگی اطلاعات تھیں لیکن حکومت کا چہرہ بے نقاب کرنے کیلئے انتخابات میں حصہ لیا۔