عوامی اجتماعات اور جلسے جلوسوں کے انعقاد سے وائرس پھیل سکتا ہے،جام کمال

کوئٹہ:وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت قومی رابطہ کمیٹی کے منعقدہ اجلاس میں وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے بذریعہ وڈیو لنک شرکت کی، اجلاس میں ملک بھر میں کورونا وائرس کی دوسری لہر، اس حوالے سے ایس او پیز پر عملدرآمد، سفارشات اور تجاویز کا جائزہ لیا گیا، صوبے میں کورونا وائرس کی دوسری لہر کے حوالے سے وزیراعلیٰ نے بتایا کہ عوامی اجتماعات اور جلسے جلوسوں کے انعقاد سے وائرس پھیل سکتا ہے۔اگر اس موقع پر سختی سے احتیاطی تدابیر پر عملدرآمد نہ کیا گیا تو وائرس کے پھیلاؤ کا زیادہ خدشہ ہے۔عوامی مقامات پر ماسک کے پہننے سے کیسز میں نمایاں کمی آسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عبادت کے لئے لوگوں کی بڑی تعداد مساجد جاتی ہے جہاں ایس او پیز کا نفاذ یقنی بنانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ سرد موسم کے باعث لوگوں کی بڑی تعداد ہسپتالوں کا رخ کرتی ہے جس کو مدنظر رکھتے ہوئے ہمیں ہسپتالوں پر بھی فوکس کرنا چاہیے اور ہسپتالوں میں ایس اوپیز پر سختی سے عملدرآمد کو یقینی بنانا چاہیے۔ وزیراعلی نے کہا کہ کاروباری سرگرمیاں بند نہیں ہونی چاہئے۔ تاہم مارکیٹس کو جلدی بند کرنا بھی مسئلہ کا حل نہیں۔ وزیراعلی نے اس امر پر زور دیا کہ شادی کی تقریبات کھلے مقامات پر منعقد کی جائیں۔شادی ہالز میں ایس او پیز پر عمل نہ کرنے والے مالکان پر جرمانہ عائد کیا جانا چاہئے۔ وزیراعلی نے وزیراعظم کے دورے بلوچستان پر ان کا شکریہ اداکرتے ہوئے کہا کہ ہم وزیر اعظم کے بلوچستان کے دورے کے موقع پر بڑا جلسہ منعقد کرسکتے تھے لکین کرونا وباء کی دوسری لہر کے باعث ہم نے ایسا نہیں کر کے ایک مثال قائم کی۔ دریں اثناء قومی رابط کمیٹی کے اجلاس کے اختتام کے بعد وزیر اعلی نے اجلاس میں موجود متعلقہ حکام کو ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ کنٹیکٹ ٹریسنگ سسٹم میں اصافہ کرکے کرونا کے ٹیسٹ کو یقینی بنایا جائے اور خاص طور سے ان ڈاکٹروں کا ڈیٹا اکٹھا کیا جائے جن کا کرونا ٹیسٹ مثبت آیا ہے۔ اور صحت یاب ہوچکے ہیں۔ وزیر اعلی نے محکمہ داخلہ کو ہدایت کی کہ مساجد میں احتیاطی تدابیر کے نفاذ کے لیے اقدامات کیے جائیں۔ اجلاس میں پارلیمانی سیکرٹری اطلاعات محترمہ بشریٰ رند، چیف سیکرٹری بلوچستان فضیل اصغر، ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ حافظ عبدالباسط، آئی جی پولیس بلوچستان محسن حسن بٹ، ڈائریکٹر جنرل صحت، نمائندہ سدرن کمانڈ اور دیگر متعلقہ حکام بھی موجود تھے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے