اے این پی صوبائی حکومت سے علیحدگی اختیار کرے گی،ایمل ولی خان
کوئٹہ: عوامی نیشنل پارٹی خیبر پختونخوا کے صوبائی صدر ایمل ولی خان نے کہا ہے کہ ملک کو اس وقت ایک نئے عمرانی معاہدے کی ضرورت ہے،10 دن تک پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کا میثاق بن کے سامنے آئے گا، اے این پی ون پوائنٹ ایجنڈہ سلیکٹڈ کا خاتمہ اور صاف شفاف نئے انتخاب کے لئے پی ڈی ایم کا حصہ بنی ہے، دعا ہے ن لیگ ماضی کی طرز پر ڈیل نہیں کرے، تمام پارٹیوں نے مشترکہ طور پر استعفے دینے کا فیصلہ کیا تو اے این پی صوبائی حکومت سے علیحدگی اختیار کرے گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو ارباب ہاوس کوئٹہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر عوامی نیشنل پارٹی بلوچستان کے صدر اصغر خان اچکزئی، جنرل سیکرٹری مابت کاکا، مرکزی جوائنٹ سیکریٹری سردار رشید خان ناصر، ارباب عمر فاروق کاسی، جمال الدین رشتیا، اخلاق بازئی ودیگر بھی موجود تھے۔ ایمل ولی خان نے کہا کہ وہ یہاں 2روزہ دورے پر آئے ہیں اور مختلف پروگراموں میں شرکت کی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کا بیانیہ ابھی تک واضح نہیں ہے سابق وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف کا بیانیہ ان کا اپنا بیانیہ ہے پی ڈی ایم کا نہیں، گزشتہ دنوں پی ڈی ایم کی میٹنگ میں عوامی نیشنل پارٹی اور پاکستان پیپلز پارٹی نے پی ڈی ایم کے مشترکہ بیانیہ پر زور دیا اور 10 دن میں پی ڈی ایم کا میثاق آرہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاست میں بات واضح نہیں کی جاتی مگر جس کے لئے بات کی جاتی ہے اس تک بات پہنچ جاتی ہے۔ عوامی نیشنل پارٹی بلوچستان میں بلوچستان عوامی پارٹی کے ساتھ حکومت میں اتحادی ہے جب تک تمام پارٹیاں مشترکہ طور پر پارلیمنٹ سے استعفوں کا فیصلہ نہیں کرتی اس وقت تک اے این پی صوبائی حکومت سے علیحدگی اختیار کرکے قربانی کا بکرا نہیں بنے گی۔ انہوں نے کہا کہ آج ن لیگ کے رہنماؤں کے بیانات سن کے لگتا ہے کہ ہمارے اکابرین بول رہے ہیں تاہم دعا ہے کہ وہ ماضی کی طرز پر ڈیل نہ کرے۔ پاکستان میں عوام کی مفادات کی سیاست کرنے والا غدار ہی ٹھہرتا ہے پنجاب کے لوگوں کو اس کلب میں آنے کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو ختم کرنے کا واحد آئینی راستہ ان ہاوس تبدیلی ہے مگر یہاں تو بدقسمتی سے سینٹ انتخابات اور بجٹ کے موقع پر پوری پوری پارٹی بک جاتی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کے ساتھ فرشتے ہیں جس دن ان کا ساتھ چھوڑیں گے اس دن عمران خان کو بھی ان مقدمات کا سامنا کرنا پڑے گا جس کا سامنا آج ماضی میں برسر اقتدار رہنے والی پارٹی کے رہنماؤں کے خلاف درج ہورہے ہیں۔ گلگت بلتستان کے انتخابات سے متعلق انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کی تاریخ رہی کہ مرکز میں جس بھی پارٹی کی حکومت ہو وہاں وہی پارٹی حکومت میں آتی ہے تاہم یہ بات تعجب خیز ہے کہ 5بجے پولنگ کا وقت ختم ہوا اور 5بجے کر ایک منٹ پر ٹی چینلز پر نتائج آنا شروع ہوگئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ آئین اور جمہوریت کی بالادستی و عوامی مفادات کے لئے صرف 11پارٹیوں کو ہی نہیں بلکہ عوام اور میڈیا سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز کو متحد ہونا ہوگا بلکہ اس وقت تمام اسٹیک ہولڈرز کو مل بیٹھ کر نیا عمرانی معاہدہ کرنا ہوگا جس کے تحت میڈیا اور عدلیہ کی آئینی آزادی دلانے سمیت پارلیمنٹ اور سیاست کی آزاد ہو۔ انہوں نے کہا کہ عوامی نیشنل پارٹی آج بھی صاف شفاف غیر جانبدارانہ انتخابات کے لئے تیار ہے تاہم سلیکشن کسی صورت بھی قابل قبول نہیں۔ انہوں نے کہاکہ انہیں جلد انتخابات ہوتے ہوئے نظر نہیں آرہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ عوامی نیشنل پارٹی نے ہی نہیں بلکہ قوم نے دہشت گردی کے خلاف بڑی قربانیاں دی ہیں، ایک ہزار سے زائد شہداء اے این پی نے دیئے، پولیس، لیویز، سیاسی پارٹیوں کے کارکنوں، فوج ودیگر نے شہداتیں ملک کی خاطر دی ہیں ان قربانیوں پر پوری قوم کو فخر ہے۔ وفاقی وزیر کے بیان پر جب ہم نے اسٹینڈ لیا تو وہ جرگے لے کر معافی مانگنے پہنچے اور وضاحتیں دی، پشتون روایات کے مطابق انہیں معاف کیا جو کہ اے این پی کی کامیابی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ ہمسایہ ممالک افغانستان اور انڈیا کے ساتھ اے این پی کے تعلقات اچھے ہیں تاہم ملک کے تعلقات اچھے نہیں، اے این پی کی روز اول سے موقف رہاہے کہ ہمسایہ ممالک کے ساتھ برادرانہ تعلقات اور بھارئی چارے والا رشتہ رکھا جائے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ پشتون تحفظ موومنٹ کے جائز مطالبات حل کئے جائیں۔