مریم نواز کو پاکستان کی وزیرا عظم بننے کی بہت جلدی ہے،نواب زہری
کوئٹہ:سابق وزیر اعلی بلوچستان نواب ثنا اللہ زہری نے کہا ہے کہ لگتا ہے مریم نواز کو پاکستان کی وزیرا عظم بننے کیلئے جلدی ہے نوازشریف کی اپنے لوگوں کی بجائے دوسروں سے ہمدردی تھی 22سیٹوں کے باوجود اپنا حکومت نہیں بنا نے دیا گیا ہم پاکستان کے فریم ورک میں رہ کر اپنے حقوق کیلئے جدوجہد کرینگے جب تک مفادات وابستہ تھے تو نواب زہری اور جنرل عبدالقادر ٹھیک تھے لیکن آج وہ کیوں غلط لگ رہے ہیں تین سال قبل نواز شریف کا بیانیہ کہ ووٹ کو عزت دو اور آج کے بیانیہ میں زمین آسمان کا فرق ہے نوازشریف جاتی امرا محل میں بیٹھ کر فیصلے کرتا تھا اس طرح فیصلے نہیں کئے جاتے ہیں ہم نے پہلے منافقت کی ہے اور نہ اب کرینگے ہمیشہ اصولوں پر کاربند رہ کر سیاست کی ہے ان خیالات کااظہار انہوں نے اپنے ایک انٹر ویو میں کیا نواب ثناء اللہ زہری نے کہا کہ پی ڈی ایم سے پہلے بھی اتحاد بنانے کی کوششیں کی جا رہی تھی تاہم وہ ناکام ہوئے پھر پی ڈی ایم بنائی گئی، پھر مسلم لیگ کا بیانیہ جس پر بہت سے لوگوں کو تحفظات تھے کہ نام لیکر اداروں کی بے توقیری مثبت اقدام نہیں ہے، اگر کسی کو ادارے سے متعلق تحفظات ہیں تو اس حوالے سے بات ہوسکتی ہے لیکن باہر بیٹھ کر کسی کا نام لینے سے لوگوں میں تشویش بڑھ گئی، تین سال قبل نواز شریف کا بیانیہ کہ ووٹ کو عزت دو اور آج کے بیانیہ میں زمین آسمان کا فرق ہے، انہوں نے کہا کہ جاتی امرا کے رہنے والوں کا عادت اور کلچر ایسا ہے بلکہ جاتی امرا بھارت میں ہے اور وہ وہاں سے آکر یہاں آباد ہوئے ہیں جن کو بلوچستان کا پتہ نہیں میری اپنی پارٹی تھی میں نے اپنی پارٹی ضم کی تھی انہوں نے پنجاب میں جن لوگوں کو ٹکٹ دیا ہے پہلے ان کو سنبھالیں ہم نے اپنی حیثیت میں سیٹ جیتی ہے۔ ہم نے اپنی پارٹی مرج کی تھی جبکہ جنرل ریٹائرڈ عبدالقادر بلوچ بھی آزاد حیثیت میں جیت کر مسلم لیگ ن کا حصہ بنے تھے۔ لگتا ہے مریم نواز کو بہت جلدی ہے وزیر اعظم بننے کا، انہوں نے کہا کہ پاکستان میں جدوجہد کرنا پڑتا ہے بلکہ لوگوں کو عزت دینا پڑتا ہے، ہر صوبہ کے معروضی حالات ہے مسلم لیگ ن جی ٹی روڈ کی سیاست کرتے ہیں لیکن بلوچستان کے لوگ عزت مانگتے ہیں انہوں نے کہا کہ نواز شریف میرے گھر پر آئے ان کے ہمراہ سعد رفیق اور جی ٹی روڈ کے رہنے والے لوگ تھے میں نے نوازشریف کو کہا کہ میاں صاحب آپ سے لوگ بڑے گلے شکوے کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ نواز شریف قابل بھروسہ آدمی نہیں وہ ہمیشہ لوگوں کو استعمال کرکے چھوڑ دیتے ہیں نواز شریف کی ہمدردی اپنے لوگوں کے بجائے دوسروں کے ساتھ ہوتے ہیں جس کا مثال 2013کا الیکشن سب کے سامنے ہے 22سیٹیں جیتنے کے باوجود ہمیں حکومت نہیں بننے دیا گیا حالانکہ اتحادی جماعتوں نے خود مجھے پارلیمانی لیڈر بنا یاتھا نوازشریف نے پنڈی میں بیٹھ کر ڈاکٹر مالک کو وزیراعلیٰ بنا یاجس پر ہم نے کوئی اعتراض نہیں کیا اگر ہم لوٹا ہوتے تو ہم مسلم لیگ(ن) کا ٹکٹ بھی نہ لیتے 2018میں ہم نے مسلم لیگ(ن) کا ٹکٹ لیا اور جس طرح جیتے وہ اللہ کو پتہ ہے عبدالقادر بلوچ کو وفاداری کا صلہ اس کے حلقہ تھوڑنے کی شکل میں ملا انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے حالات بہت سخت ہیں ہمارے دادا اور پر دادا نے انگریزوں کیخلاف جنگ میں حصہ لیا ہم نے ہمیشہ بھائی چارے کی سیاست کی ہے بلکہ یہ کہنے کی کوشش کی ہے کہ ہم سب پاکستانی ہیں اور پاکستان کے فریم ورک میں رہ کر اپنے حقوق کیلئے جدوجہد کرینگے رانا ثناء اللہ لاہور اور فیصل آباد تک محدود ہے وہ بلوچستان کے کلچر سے نا واقف ہے نواز شریف پر بھی واضح کیا کہ ہمیں صرف عزت چاہیے بلوچستان کے سردار اور نواب 88سے نواز شریف کے ساتھ رہیں لیکن ان کے حرکتوں کی وجہ سے سب انہیں چھوڑ چکے ہیں نواز شریف کے اپنے مفادات تھے تو نواب ثناء اللہ زہری اور جنرل قادر بلوچ ٹھیک تھے صبح جلسہ ہوتا ہے اور شام سات،آٹھ بجے انہیں یاد آجاتا ہے کہ نواب ثناء اللہ ز ہری کو اسٹیج پر نہیں بلا نا چونکہ شہنشاء اکبر کا لندن سے آرڈر ہے کہ ا سٹیج پر کون بیٹھے گا اور کون نہیں بیٹھے گا ہم نے پہلے منافقت ہی اور نہ اب ہم سے منافقت ہوسکتی ہے ہم نے اصولوں کی سیاست کی ہے انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں نوازشریف کا نام لینا والا کوئی نہیں رہا نواز شریف کو لوٹے شوٹے کی باتیں چھوڑکر اپنی حرکتوں پر توجہ دینا چاہیے ہمیں بہت سے سیاسی جماعتوں کی طرف سے شمولیت کرنے کی دعوتیں مل رہی ہیں ہمیں نواز شریف نے خود لاتھ مار کر باہر نکالا ہے نوازشریف نے چوہدری نثار،سردارذوالفقار کھوسہ کے ساتھ کیا کیا سینکڑوں لوگ اور ہزاروں ورکرز رابطے میں ہیں اور انہوں نے ہمارے اقدام کی ستائش کی نوازشریف جاتی امرا محل میں بیٹھ کر فیصلے کرتا ہے اس طرح فیصلے نہیں کئے جاتے ہیں۔