این سی او سی کی اجتماعات پر پابندی کی تجویز،سینما،تھیٹر اور مزارات بند کرنےکا فیصلہ
اسلام آباد: نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) نے کورونا وائرس کے بڑھتے ہوئے پھیلاؤ کو روکنے کیلئے بڑے عوامی اجتماعات پر پابندی عائد کرنے اور زیادہ خطرے والے علاقوں میں پابندیاں بڑھانے کی تجویز پیش کی ہے۔
وفاقی وزیر اسد عمر کے زیر صدارت این سی او سی کے اجلاس میں بتایا گیا کہ قومی رابطہ کمیٹی کو 12 اکتوبر اور 3 نومبر کو بڑے عوامی اجتماعات اور بیرونی سرگرمیوں پر پابندی عائد کرنے کے لیے تجاویز پیش کی تھیں۔ تاہم تمام سٹیک ہولڈرز کی جانب سے فیصلے پر اتفاق رائے ہونا باقی ہے، اس کے باوجود بیماری میں تین گنا اضافہ دیکھا گیا۔
این سی او سی نے شادی کی تقریبات کے حوالے سے تمام سٹیک ہولڈرز کے ساتھ تمام رہنما اصول شیئر کر دیے ہیں جس کے تحت 20 نومبر سے صرف باہر شادیوں کے اجتماعات کی اجازت ہوگی جس میں صرف 500 افراد کی شرکت کی اجازت ہو گی۔
اجلاس میں این سی سی کے اجلاس بلانے پر بھی اتفاق کیا جس میں زیادہ خطرے والے شعبوں اور اس وائرس کے زیادہ سے زیادہ پھیلائو والے شہروں پر مزید پابندیاں بڑھانے کی بھی سفارش کی گئی۔
این سی او سی نے مساجد میں اب تک ایس او پیز پر عملدرآمد کو سراہا جس پر پچھلے کئی ماہ سے بھرپور عملدرآمد کروایا جا رہا تھا تاہم فورم نے اس بات کی نشاندہی کہ گزشتہ کچھ دنوں سے حفاظتی تدابیر پر کمی دیکھنے میں آ رہی ہے۔
اسد عمر نے تمام سٹیک ہولڈرز سے اپیل کی کہ وہ انہی ایس او پیز پر عملدرآمد زیادہ موثر اور بہتر بنائیں تاکہ اس وائرس کی ممکنہ دوسری لہر سے بچا جا سکے۔ این سی او سی نے مندرجہ ذیل سفارشات اور تجاویز تمام اسٹیک ہولڈرز کی آرا شامل کرنے کے بعد این سی سی کو بھیج دی ہیں جسے قومی قیادت ملک بھر میں نفاذ کیلئے منظوری دے گی۔
تجویز کردہ اقدامات کے مطابق تمام عوامی اجتماعات جن میں 500 سے زائد افراد شریک ہوں گے پر مکمل پابندی ہو گی جن میں سیاسی ثقافتی مذہبی اینٹرٹینمنٹ اور سول سوسائٹی کی تقریبات شامل ہیں۔
اس کے علاوہ ریستورانوں میں باہر بیٹھ کر کھانا کھانے کی اجازت ہوگی اور اس کے ساتھ ٹیک اوے کی سہولت شام 10 بجے تک جاری رکھنے کی اجازت ہوگی جبکہ فورم نے یہ تجویز بھی دی کہ سینما اور تھیٹرز اور مزارات کو فی الفور بند کر دیا جائے جبکہ مارکیٹس اور کاروباری مراکز کو جلدی بند کرنے اور مخصوص دنوں میں بند کرنے کی سفارش بھی پیش کی گئی۔