بلوچستان میں ریلوے پر توجہ دینے کی ضرورت ہے، محمد معین وٹو

کوئٹہ:چیئرمین قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی برائے ریلوے محمد معین وٹو نے کہا ہے کہ بلوچستان میں ریلوے پر توجہ دینے کی ضرورت ہے قائمہ کمیٹی صوبے میں ریلوے کی بہتری،ترقی اور اپ گریڈیشن کے حوالے سے کردار ادا کریگی،انہوں نے کہا کہ ریلوے کی بہت ساری زمینوں پر قبضہ ہے زمینوں پر تجاوزات کے خاتمے کے لئے اقدامات کی ضرورت ہے۔چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے ریلوے محمد معین وٹو نے کوئٹہ میں کمیٹی کے اجلاس کے بعد میڈیاسے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ گذشتہ روز قائمہ کمیٹی نے چمن کادورہ کیاتھا وہاں ریلوے کی متنازعہ جگہ کی صورتحال کا جائزہ لیادورہ سودمند رہا چمن میں ریلوے کی زمین پر تجاوزات کا خاتمہ اور اس کی واپسی مقصود تھی چمن میں ریلوے کے بہت سارے رقبہ پر قبضہ کیاگیاتھا ان کا کہنا تھا کہ کمیٹی اجلاس میں عرصہ سے بند ٹرینوں کی بحالی سے متعلق معاملے پرغورو خوض کیاگیاتجاویزپیش کی گئیں ہماری کوشش ہے کہ آئندہ چند دنوں میں بہتری نظرآئے،ان کا کہنا تھا کہ قائمہ کمیٹی بلوچستان میں ریلوے کی بہتری پر خصوصی توجہ دے رہی ہے جلد بہتری نظرآئیگی کورونا کے دوران بند کی گئی ٹرینیں جلد ٹریک پر نظر آئیں گی،12 نومبر کو اسلام آباد میں کمیٹی کا اجلاس ہے اس میں بلوچستان کے ریلوے سے متعلق مسائل بھی زیر غور لائے جائیں گے ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ریلوے پھاٹکوں کی زمہ داری مقامی انتظامیہ کی ہوتی ہے کچھ خودساختہ ریلوے پھاٹک بھی بنائے ہوئے ہیں اسی وجہ سے حادثات رونماء ہوتے ہیں۔اس سے قبل کوئٹہ میں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے ریلویز کا اجلاس چیئرمین کمیٹی محمد معین وٹو کی ہوااجلا س میں بتایا گیا کہ اگر بلوچستان میں ریلوے کی لئے بزنس پلان ترتیب نہیں دیاگیاتو اربوں روپے کا نقصان ہوگاکمیٹی نے بتایا کہ چمن اور تفتان سرحدوں تک مال بردار گاڑیوں کوفعال کیا جائے اس موقع پر ر یلوے کی 22 ہزار ایکٹر سے زائد زمین کو کارآمد بنانے اور تجاوزات کے خاتمے پر بھی اتفاق کیاگیا۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ صوبائی حکومت کی جانب سے ریلوے کی اراضی پر بغیر این او سی تعمیرات کی گئی ہیں اس کے علاوہ کوئٹہ ڈویژن میں ریلوے کی 25ایکڑ پر تجاوزات ہیں،تجاوزات کے خاتمے کے لئے محکمہ پولیس اور مقامی انتظامیہ تعاون نہیں کررہی ہے اس مسئلے کے حل کے لئے وزیر اعلی بلوچستان سے ملاقات کرنے پر اتفاق کیاگیاکمیٹی کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ 2007 میں بلوچستان میں مختلف ریلوے ٹریک بندکردیئے گئے ہیں جس سے ریلوے کو اربوں روپے کا خسارہ ہوا، اور فائدہ ٹرانسپوٹرزحاصل کررہے ہیں، بریفنگ میں بتایا گیا کہ چمن میں مال گاڑی کے لئے تین کلو میٹر ٹریک کی ضرورت ہے،ٹریک کی تعمیر سے ریلوے کو سالانہ اربوں روپیکا فائدہ حاصل ہوگابریفنگ میں بتایا گیا کہ ہرنائی،سبی سیکشن ٹریک جون 2021 تک مکمل کرنے کا ہدف ہے اس سیکشن پر 25 میں سے24 پلوں کی تعمیر مکمل کرلی گئی ہے اجلاس میں بتایا گیا کہ سی پیک روٹ پر ریلویکا کوئی ٹریک موجود نہیں اجلاس کو بتایا گیا کہ چین کے تعاون سے اس روٹ پر جلد کام شروع کیا جائیگا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے