منی لانڈرنگ کیس، شہباز شریف، حمزہ پر فرد جرم عائد کرنے کی تاریخ مقرر
لاہور: احتساب عدالت نے منی لانڈرنگ کیس میں شہباز شریف اور ان کے اہلخانہ کے خلاف فرد جرم عائد کرنے کی تاریخ مقرر کر دی۔احتساب عدالت لاہور میں منی لانڈرنگ اور آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس کی سماعت ہوئی۔ مسلم لیگ ن پاکستان کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف اور پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز عدالت میں پیش ہوئے۔
شہباز شریف نے عدالت سے کچھ باتیں کرنے کی استدعا کی تو عدالت نے کہا کہ یہ اہم دستاویزات وصول کر لیں پھر آپ کی بات سنتے ہیں اور عدالت نے چار وعدہ معاف گواہوں کی کاپیاں شہباز شریف کو فراہم کر دیں۔
شہباز شریف نے عدالت سے استدعا کی کہ مجھے اپنے وکیل سے مشورہ کرنے کے لیے کچھ وقت دیں۔ جس کے بعد شہباز شریف نے اپنے وکیل سے مشاورت کے بعد کاغذات پر دستخط اور انگوٹھا لگا دیا۔
شہباز شریف اور حمزہ شہباز کو وعدہ معاف 265 سی کے بیان کی کاپیاں مہیا کر دی گئیں جبکہ شہباز شریف اور دیگر ملزمان کو وعدہ معاف گواہان کے بیانات وصول کروا دیے گئے۔
عدالت نے درخواست کی فوٹو کاپی فراہم کرنے پر اظہار ناراضگی کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ ٹرائل کو دنیا بھر میں دیکھا جا رہا ہے اور یہ کوئی عام ٹرائل نہیں ہے ملزمان کیخلاف 2 درخواستیں موصول ہوئی ہیں، ان دونوں درخواستوں پر 4 نومبر کو سماعت کریں گے۔
شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی میڈیکل رپورٹس بھی احتساب عدالت میں جمع کرا دی گئیں۔ وکیل نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی حمزہ شہباز کو شٹیکا اور شہباز شریف کی کمر کی تکلیف ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ ہم اس وقت قید میں ہیں جبکہ عدالت نے فزیو تھراپسٹ کی اجازت دی تھی لیکن آج تک وہ نہیں آیا۔ جس پر عدالت نے کہا کہ آپ ایک اور درخواست دے دیں اس کو بھی دیکھ لیتے ہیں۔
مسلم لیگ ن کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ بکتر بند گاڑی میں حمزہ شہباز اور شہباز شریف کو پیش نہ کرنے سے متعلق حکم دیا جائے تو شہباز شریف نے مؤقف اختیار کیا کہ میں کمر کی تکلیف میں مبتلا ہوں اور بکتر بند گاڑی میں لیٹ کر آیا ہوں اس گاڑی میں چھوٹا سا کھڈا بھی بہت بڑا محسوس ہوتا ہے، میں جیل میں بھی لیٹا رہتا ہوں اور گاڑی میں بھی لیٹ کر آتا ہوں۔شہباز شریف نے عدالت کے روبرو مؤقف اپنایا کہ دفعہ 164 کے بیانات میں تو میرا نام ہی موجود نہیں ہے، جس پر عدالت نے کہا کہ اگر آپ کا نام نہیں ہے تو اس کا فائدہ آپ کو ہی ہو گا۔
جج جواد الحسن نے رش کی وجہ سے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میں نے کہا تھا کہ ایک حد تک افراد آنے دیں ایسے تو کیس کی سماعت نہیں چل سکے گی۔احتساب عدالت نے نصرت شہباز کی حاضری معافی کی درخواست مسترد کرتے ہوئے نصرت شہباز کو اشتہاری قرار دینے کے لیے کارروائی کرنے کا حکم دے دیا۔
بعد ازاں عدالت نے شہباز شریف سمیت دیگرملزمان کو فرد جرم عائد کرنے کے لیے 11 نومبر کو طلب کرلیا۔واضح رہے کہ منی لانڈرنگ کیس میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف کو ضمانت مسترد ہونے پر لاہور ہائی کورٹ سے گرفتار کیا گیا تھا۔
نیب لاہور کے مطابق شہباز شریف کے خلاف اسٹیٹ بینک کے فنانشل مانیٹرنگ یونٹ کی جانب سے شکایت موصول ہونے پر انکوائری شروع کی جبکہ شہباز شریف اور ان کے صاحبزادوں نے سال 2008 سے 2018 تک 9 کاروباری یونٹس قائم کیے۔
1990 میں شہباز شریف کے اثاثوں کی مالیت 21 لاکھ تھی اور 1998 میں ان کی اور ان کی اولاد کے اثاثوں کی مالیت ایک کروڑ 8 لاکھ ہو گئی۔
نیب کے مطابق 2018 میں شہباز شریف اور ان کے اہلخانہ کے اثاثوں کی مالیت بینامی کھاتے داروں، فرنٹ مین کی وجہ سے 6 ارب کے قریب پہنچ گئی۔ شہباز شریف اور ان کے اہلخانہ نے کرپشن کر کے اس وقت 7 ارب سے زائد کے اثاثے بنا لیے ہیں۔
منی لانڈرنگ کیس میں شہباز شریف کے بیٹے سلمان شہباز اشتہاری قرار دیے جا چکے ہیں جبکہ شہباز شریف اور ان کے دیگر اہلخانہ کے خلاف نیب منی لانڈرنگ کیس میں تمام قانونی تقاضے پورے کر رہا ہے۔
شہباز شریف اور ان کے دونوں بیٹوں نے 9 انڈسٹریل یونٹس سے 10 برسوں میں اربوں کے اثاثے بنائے، تحقیقات کے مطابق شہباز شریف نے اپنے فرنٹ مین، ملازمین اور منی چینجرز کے ذریعے اربوں روپے کے اثاثے بنائے جبکہ شہباز شریف نے متعدد بے نامی اکاؤنٹس سے اربوں روپے کی منی لانڈرنگ کی۔