لوٹ مار کرنے والے دباؤ ڈال کر این آر او چاہتے ہیں،عمران خان
گلگت: وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ قوم دیکھے گی کہ آنے والے دنوں میں کس کی ٹانگیں کانپتی ہیں، کس کے ماتھے پر پسینہ آئے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ایاز صادق پاکستانی ‘’میر صادق’’ ہیں۔ بلیک میل نہ ہونے پر انہوں نے قومی اداروں کے خلاف بولنا شروع کر دیا۔ لوٹ مار کرنے والے دباؤ ڈال کر این آر او چاہتے ہیں۔ ان ڈاکوؤں کو کبھی معافی نہیں ملے گی۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کیلئے مضبوط فوج کا ہونا بہت ضروری ہے۔ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور آئی ایس آئی سربراہ جنرل فیض کا انتخاب درست تھا۔
تفصیل کے مطابق گلگت بلستان کے قومی دن کے موقع پر ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کا فائدہ قانون کی بالادستی کو یقینی بنانے میں ہے۔ طاقتور اور کمزور کیلئے ایک قانون ہونا چاہیے۔ اپوزیشن کا مفاد پاکستان کے مفاد کے خلاف ہے، عمران خان کبھی بھی ان ڈاکوؤں کومعاف نہیں کرے گا۔ اللہ کا شکر ہے کہ اگر یہ لوگ آرمی چیف اور آئی ایس آئی سربراہ کے خلاف باتیں کر رہے ہیں تو ان کومنتخب کرنے کا میرا فیصلہ بالکل ٹھیک تھا۔ ڈاکو ان کے خلاف بول رہے ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ وہ بالکل ٹھیک لوگ ہیں۔ آنیوالے دنوں میں دیکھیں گے، کس کی ٹانگیں کانپتی ہیں اور کن کے ماتھوں پر پسینہ آتا ہے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہماری سیکورٹی فورسز نے گزشتہ 15 بیس برسوں میں دہشت گردی کا کامیابی اور جرات کے ساتھ مقابلہ کیا اور ملک کو محفوظ بنایا۔ اس کی وجہ سے پاکستان کا وہ حال نہیں ہوا جو باقی مسلمان ممالک کا ہوا۔ ہماری انٹلیجنس ایجنسیوں نے انتشار پھیلانے کی بھارتی کوششوں اور منصوبوں کو پاش پاش کر دیا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ وہ قوم کوبتانا چاہتے ہیں کہ ایک مضبوط فوج پاکستان کیلئے کتنی ضروری ہے۔ لیبیا سے لے کر، صومالیہ، یمن اور افغانستان میں تباہی مچی ہوئی ہے، ان ممالک میں جنگیں ہوچکی ہیں یا ہو رہی ہیں۔ ان ممالک کے عوام مشکل میں ہیں اور مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے مشرقی ہمسایہ ملک ہندوستان میں 73 برسوں میں ایک ایسی حکومت برسر اقتدار آئی ہے جو سب سے زیادہ انتہا پسند ہیں۔ یہ مسلمانوں اور پاکستان سے نفرت کرنے والی حکومت ہے۔ نریندر مودی کی حکومت مسلمانوں کے خلاف اقدامات کر رہی ہے۔ سیٹزن شپ اور رجسٹریشن کے بھارتی قوانین اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ ان قوانین کا مقصد یہ ہے کہ مسلمان برابر کی حیثیت کے شہری نہیں ہیں۔ 5 اگست 2019ء کو نسل پرست اور ہندوتوا کے نظریہ کی پرچارک نریندر مودی کی حکومت نے مقبوضہ کشمیر میں جوکچھ کیا، اس کے تناظر میں دیکھنے کی ضرورت ہے کہ پاکستان میں ایک مضبوط فوج اور سیکورٹی فورسز کا ہونا کتنا ضروری ہے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کوئی ہفتہ ایسے نہیں گزرتا جب ہماری سیکورٹی فورسز کے جوان اپنی جانوں کی قربانی نہ دے رہے ہوں۔ سابق فاٹا سے لے کر بلوچستان اور کراچی میں ایک منصوبہ کے تحت ہونیوالی دہشتگردی کے مقابلہ کیلئے ہماری سیکورٹی فورسز کھڑی رہی اور اپنی جانوں کی قربانیاں دیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم خوش قسمت ہیں کہ ہماری سیکورٹی فورسز نے دہشت گردی کا کامیابی اور جرات کے ساتھ مقابلہ کیا اور ملک کو محفوظ بنایا۔ اس کی وجہ سے پاکستان کا وہ حال نہیں ہوا جو باقی مسلمان ممالک کا ہوا۔ ہم اپنی سیکورٹی فورسز کو داد دیتے ہیں۔
وزیراعظم نے کہاکہ ہمیں پتا ہے کہ مودی حکومت پاکستان میں دہشت گردی کی شکل میں نہیں بلکہ عالموں کو قتل کرکے شیعہ سنی فسادات کے ذریعہ انتشار پھیلانے کی کوششیں کر رہی ہے۔ کلبھوش یادیو نے بتایا تھا کہ کس طرح بھارت بلوچستان اور کراچی میں دہشت گردی اور انتشار پھیلانے کی کوشش کرتا رہا۔
وزیراعظم نے کہا کہ وہ پاکستان کی انٹلیجنس ایجنسیوں کو داد دیتے ہیں کہ انہوں نے ان کے انتشار پھیلانے والے عزائم اور منصوبوں کو پاش پاش کردیا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ اپنے آپ کو جمہوری اور سیاستدان کہنے والے لوگوں نے فوج اور عدلیہ کو ڈس کریڈٹ کرنے کا پورا منصوبہ بنایا ہوا ہے۔ جب میں وزیراعظم بنا اور قوم سے پہلی بار خطاب کیا تو میں نے کہہ دیا تھا کہ جن لوگوں نے 30 سالوں سے ملک کو لوٹا اور پیسہ بیرون ممالک منتقل کیا، یہ سب اکھٹے ہوں گے۔ ان کو پتا تھا کہ ہماری 22 سالہ جدوجہد اس نکتہ پر تھی کہ جب تک کرپشن ہے ملک آگے نہیں بڑھ سکتا۔ دوسری بات یہ ہے کہ جس چیز میں پاکستان کا فائدہ ہے، اس میں ان کا نقصان ہے، اور جس چیز میں ان کا نقصان ہے اس میں پاکستان کا فائدہ ہے۔ ان کی پوری کوشش ہے کہ کسی طرح مجھے بلیک میل کریں اور میں ان کو این آر او دیدوں۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کا فائدہ قانون کی بالادستی کو یقینی بنانے میں ہے۔ طاقتور اور کمزور کیلئے ایک قانون ہونا چاہیے۔ صرف یہ نہیں کہ وہ غریب لوگ جو مجبوری میں چوری کرے، وہ جیلوں میں جائے اور بڑے بڑے ڈاکوؤں کو این آر او مل جائے اور وہ دندناتے پھریں اور بار بار آ کر پھر ملک کو لوٹیں۔