صوبائی حکومت جزائرکے قبضے میں برابر کی شریک ہے:سردار اختر جان مینگل
کوئٹہ: بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی کمیٹی کا اجلاس گزشتہ روز پارٹی کے مرکزی صدر سردار اختر جان مینگل پارٹی کے مرکزی سیکرٹریٹ کوئٹہ میں منعقد ہوا اجلاس کی کارروائی پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی نے چلائی اجلاس میں بلوچستان، ملکی سیاسی صورتحال بالخصوص پارٹی تنظیم سے متعلق امور کا جائزہ لیا گیا اجلاس میں کہا گیا کہ موجودہ حکومت نے بلوچستان نیشنل پارٹی کے ساتھ جو تحریری معاہدہ کیا تھا چھ نکات کے حوالے سے ان پر حکمرانوں نے عمل نہیں کیا اسی وجہ سے بی این پی نے حکومت سے علیحدگی اختیار کی چھ نکات جو بلوچستان کے عوام کے اجتماعی اور اہمیت کے حامل ہیں ان میں بلوچ لاپتہ افراد کی بازیابی، گوادر کے عوام کو اقلیت سے بچانے کیلئے قانون سازی، افغان مہاجرین کی باعزت طریقے سے انخلاء، بلوچستان میں دو بڑے ڈیمز کے قیام، بلوچستان کے وسائل پر بلوچستان کے حق کو تسلیم کرنا، ملازمتوں میں بلوچستان کے چھ فیصد کوٹہ پر عملدرآمد کو یقینی بنانا، بلوچستان سے جو ناانصافیاں کی جاتی رہیں ان کا کسی حد تک اضلاع کرنا، کراچی کوئٹہ شاہراہ کو دو رویہ کرنا، حقیقی ترقی و خوشحالی کیلئے عملی اقدامات کرنا یہ وہ مسائل تھے جس کے حل کیلئے پارٹی نے معاہدہ کیا گروہی مفادات، وزارتیں نہیں لیں پارٹی قومی جمہوری جماعت ہونے کے ناطے بلوچستان کے جملہ مسائل کے حل کیلئے طویل جہد کرتی آ رہی ہے وفاق سے ہونے والے معاہدہ پر عملدرآمد نہ ہونا اور 18ویں ترمیم کے خاتمے اور صوبوں پر وسائل میں کمی جیسے اقدامات کرنے کی سازشیں کرنا ناقابل برداشت عمل تھے اسی لئے انہی تمام وجوہات کی بناء پر پارٹی نے ایک بار پھر اصولی موقف اپناتے ہوئے وفاقی حکومت سے علیحدگی اختیار کی اور اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد پی ڈی ایم میں شمولیت اختیار کی پارٹی سمجھتی ہے کہ پی ڈی ایم میں جتنی بھی جماعتیں ہیں وہ بھی بلوچستان کے درج بالا اہمیت کے مسائل کے کو اجاگر کرتے ہوئے ان کے حل کے لئے عملی جدوجہد کرتے رہیں گے بلوچستان نیشنل پارٹی کی پی ڈی ایم میں شامل جماعتیں اخلاقی حمایت کرتی رہیں گی پی ڈی ایم اپوزیشن ہے مستقبل میں اپوزیشن میں ہوتے ہوئے ہر پلیٹ فارم پر بلوچستان کے اہمیت کے حامل مسائل جو چھ نکات سے منسلک ہیں بلوچستان میں ماورائے عدالت قتل و غارت گری، انسانی حقوق کی پامالی جیسے مسائل کے حل میں اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے اور امید ہے کہ پی ڈی ایم کے نکات میں بلوچستان کے حل طلب مسائل کو شامل کر کے اجاگر کرتے رہیں گے اجلاس میں کہا گیا کہ بی این پی جو قومی جماعت ہے جو ہر دور میں بلوچ اور بلوچستانیوں کی قومی شناخت، سرزمین بلوچستان کی سلامتی، بقاء کی جدوجہد اور ساحل وسائل کی لوٹ کھسوٹ کیخلاف نام نہاد جمہوری دور ہو یا کہ آمر یت کسی بھی نو آبادیاتی استحصال اور بلوچستان کے سرزمین کو لاوارث سمجھ کر ان کے جزائر، وسائل پر قبضہ گیری کی پالیسی قابل قبول نہیں کی ہزاروں سالوں پر محیط بلوچستان ہمارے آباؤاجداد کی سرزمین ہے ہم کسی کو اختیار نہیں دیں گے کہ ہمارے جزائر اور وسائل کو مال غنیمت سمجھ کر لوٹ کھسوٹ کا بازار گرم کرے موجودہ حکومت کو یہ اختیار نہیں کہ وہ صدارتی آرڈیننس کے ذریعے صوبوں کے جزائر پر قبضہ کرے یہ اقدام غیر آئینی و غیر قانونی اور صوبوں کی خودمختاری پر شب خون مارنے کے مترادف عمل ہے پارٹی پارلیمنٹ ہویا پارلیمنٹ سے باہر قومی جمہوری انداز میں نو آبادیاتی طرز حکمرانی کے خلاف اپنا سیاسی کردار ادا کرتی رہے گی بلوچ اور بلوچستانی عوام کو باور کراتے ہیں کہ بلوچستان کی حفاظت کیلئے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے اجلاس میں کہا گیا کہ صوبائی حکومت کی جزائر پر قبضے کیخلاف خاموشی ان کی رضامندی کی نشاندہی کرتا ہے پارٹی کو تشویش ہے کہ بلوچستان کے مسائل کو کم کرنے کی بجائے مزید اضافہ کیا جا رہا ہے جو قابل قبول نہیں اجلاس میں کہا گیا کہ پارٹی سمجھتی ہے کہ صاف شفاف انتخابات کے حوالے سے ایسے اقدامات کئے جائیں کہ انتخابات میں مداخلت کے عمل کا ہمیشہ کیلئے روکا جائے جمہور اور جمہوریت کے استحکام، پارلیمنٹ کی بالادستی کو بھی یقینی بنانے کی جدوجہد میں بھی ثابت قدمی، مستقل مزاجی اور غیر متزلزل جدوجہد کو یقینی بنائیں گے تاکہ حقیقی جمہوریت کی بحالی ممکن ہو سکے بلوچستان نیشنل پارٹی بلوچستان کی سب سے بڑی سیاسی قوت بن چکی ہے جسے عوام کی بھرپور پذیرائی حاصل ہے سردار اختر جان مینگل اور عوام مختلف اوقات میں جلسہ عام اور عوامی اجتماعات میں یہ باور کرا رہے ہیں کہ بی این پی سیسہ پلائی دیوار کی مانند قوت بن چکی ہے پارٹی کی تنظیم کاری کے مراحل کو بھی مکمل کرنے کے حوالے سے فوری طور پر اقدامات کئے جا ئیں گے اجلاس میں پارٹی کی مرکزی کمیٹی نے کابینہ کو اختیار دیا کہ ضلعوں کے انتخابات کے بعد مرکزی کونسل سیشن کی تاریخ کا باقاعدہ اعلان کیا جائے اس حوالے سے تمام ضلعوں کو سختی سے ہدایات کی گئی وہ 15نومبر تک ضلعوں کے کنونشن اور انتخابات کو یقینی بنائیں تاکہ اگلے مرحلے میں مرکزی کونسلروں کا چناؤ عمل میں لایا جا سکے پارٹی کی تنظیم کاری، نظم و ضبط، باہمی احترام کے رشتوں کو بھی مضبوط بنانے کی ضرورت پر زور دیا گیا جدید بنیادوں پر استوار پارٹی ہی بلوچستان کے مسائل کے حل کیلئے موثر جدوجہد کو یقینی بنا سکتی ہے اجلاس میں مانیٹرنگ کمیٹی بھی تشکیل دی گئی جس کے سربراہ پارٹی کے مرکزی جوائنٹ سیکرٹری نذیر بلوچ ہوں گے جبکہ ممبران میں ساجد ترین ایڈووکیٹ، جاوید بلوچ ہوں گے جو پارلیمانی اراکین کی مانیٹرنگ کریں گے اجلاس میں موجودہ ملکی حالات،سیاسی ، معاشی اور معاشرتی مسائل پر سیر حاصل بحث کی گئی موجودہ دور حکومت میں عوام جن مسائل سے دوچار ہیں بالخصوص معاشی تنگ دستی، بدحالی، کمر توڑ مہنگائی حکمرانوں کی نااہلی کی غمازی کرتی ہیں عوام نان شبینہ کے محتاج بنتے جا رہے ہیں کہا گیا کہ فوری طور پر عوام کو ریلیف دیتے ہوئے اشیاء خوردنوش سمیت ادویات کی قیمتوں میں فوری طور پر کمی کیلئے اقدامات کئے جائیں تاکہ لوگ سکھ کا سانس لے سکیں اجلاس میں پارٹی کی آئینی کمیٹی کی جانب سے پارٹی منشور کا مسودہ بھی پیش کیا گیا تاکہ مرکزی کمیٹی کے اراکین اپنے ضلعوں میں مزید آئین میں مثبت ترامیم کے حوالے سے تجاویز بھی دے سکیں۔