جزیروں سے متعلق آرڈیننسز پیش نہ کرنے پر اپوزیشن کا سینیٹ سے واک آؤٹ
اسلام آباد: سی پیک اتھارٹی اور سندھ کے جزیروں سے متعلق صدارتی آرڈیننسز پیش نہ کرنے پر اپوزیشن ارکان نے سینیٹ سے واک آؤٹ کردیا۔
اپوزیشن کی جانب سے احتجاج کرنے پر چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے پیر کو دونوں آرڈیننس پیش کرنے کی رولنگ دے دی۔
چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی زیر صدارت اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر رضا ربانی نے کہا کہ سی پیک منصوبہ کے بارے میں آگاہ نہیں کیا جا رہا، متعلقہ وزیر کہاں ہیں؟ حکومت وقت گزارنا چاہتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سندھ کے جزائرصوبے کی ملکیت ہیں۔ صدراتی آرڈیننس سے ظاہرہوتا ہے کہ یہ وفاق کی ملکیت ہیں۔۔۔آئی جی سندھ اغوا کے معاملہ پر اپوزیشن اراکین نے تشویش کا اظہار کیااور ایسے واقعات کی روک تھام کے لئے اقدامات پر زور دیا۔
سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کی سینیٹر شیری رحمان نے وفاقی حکومت سے جزیروں سے متعلق صدارتی آرڈیننس واپس لینے کا مطالبہ کردیا۔
رہنما پیپلزپارٹی شیری رحمان نے کہا کہ سندھ اسمبلی نے صدارتی آرڈیننس کو مسترد کیا ہے۔ پاکستان آئی لینڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی آرڈیننس آئین کے مترادف ہے۔ ہم نے پہلے دن ہی آرڈیننس کو مسترد کرنے کی قرارداد جمع کی ہے۔ حکومت یہ آرڈیننس سینیٹ میں پیش کرے۔
سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے قائد ایوان شہزاد وسیم نے کہا کہ 11 جماعتوں کی سرکس ہو رہی ہے، زبان کسی کی ہے بیان کسی کا ہے لیکن سب ایک ہی شاخ پہ بیٹھے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان جانتے ہیں کہ کہ 11 کو “نو دو گیارہ “کیسے کرنا ہے۔ قائد ایوان کے ریمارکس پر سینیٹر سسی پلیجو اور اپوزیشن کے دیگر اراکین نے احتجاج کیا۔چیئرمین سینیٹ نے اجلاس پیر سہ پہر تین بجے تک ملتوی کر دیا۔