پی ڈی ایم کی موجودہ تحریک ملک کو انتشار کی طرف لے جائیگی،بی اے پی سینیٹرز

اسلام آباد:بلوچستان عوامی پارٹی نے کہا ہے کہ پی ڈی ایم کی موجودہ تحریک ملک کو انتشار کی طرف لے جائیگی، اداروں سے ٹکراؤکا کسی کو فائدہ نہیں،مسئلہ صرف ایون فیلڈ لندن کا ہے جہاں سے یہ تحریک چلائی جارہی ہے، بلاول بھٹو کیوں کوئٹہ جلسے میں نہیں آرہے، وہی بتاسکتے ہیں،بار بار اداروں کی تضحیک کرنا کسی کے فائدہ میں نہیں، گیارہ جماعتوں نے بلوچستان واقعہ کی مذمت تک نہیں کی،کسی کو انتشار پھیلانے کا حق حاصل نہیں،اسکی حمایت نہیں کریں گے،انڈیا میں پاکستان مخالف نفرت انگیز انٹرویز چل رہے ہیں،موجودہ حکومت میں تحریک پر سوال تو اٹھیں گے،مسئلہ 70 سال کی بیماری سے چھٹکارہ پانا ہے، ہمیں اکھٹا ہونا پڑے گا سوچ کو ٹھیک کرنا ہوگا۔ ان خیالات کا اظہار سینیٹر انوار الحق کاکڑ، سینیٹر سرفراز بگٹی، سینیٹر خالد مگسی و دیگر نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سینیٹر انوار الحق کاکڑ نے کہاکہ آجکل سیاسی ماحول کافی تقسیم ہے، پی ڈی ایم کی جماعتیں چند بنیادی سوال اٹھارہی ہیں، اپوزیشن نے اچانک سویلین بالادستی کا بیانیہ شروع کردیا ہے، وہ دوسروں کو غیر جمہوری بتانا چاہتے ہیں، جو بالکل غلط اور حقیقت کے منافی ہے، ان کی بات کیسے مان لی جائے چند ماہ قبل تو انہوں نے ایک کے حق میں بھرپور ووٹ دیا تھا، یہ کسی ایک فرد پر نہیں اداروں پر حملہ ہے۔ انہوں نے کہاکہ تمام اقوام میں حب الوطنی کا سوال رہتا ہی ہے اور اسکے قانون موجود ہیں۔ انہوں نے کہاکہ موجودہ ماحول میں ان کی تحریک انتشار کی طرف لے جاسکتی ہے، یہ سوال اٹھانا ھمارا حق ہے کہ اپوزیشن کی اس تحریک کا فائدہ کس کو ہوگا؟ موجودہ حکومتیں انتخابی عمل کے ذریعہ آئی ہیں جن میں سندھ کی حکومت بھی شامل ہے۔ انہوں نے کہاکہ ماضی میں ٹکراؤکا کسی کو فائدہ نہیں ہوا، پرامن احتجاج سیاسی جماعتوں کا حق ہے تاہم دھونس اور دھمکی سے حکومتوں تبدیلی نہیں ہوتی ہیں، بھارت نے بلوچستان میں اعلان جنگ کیا ہوا ہے، ہم ریاست کے ادارے اس بات کے پابند ہیں کسی بھی موجودہ حکومت کی حمایت میں رہیں، مسئلہ صرف ایون فیلڈ لندن کا ہے جہاں سے یہ تحریک چلائی جارہی ہے۔انہوں نے کہاکہ شہباز شریف کے اکاؤنٹ سے 23 ارب کے قریب پیسہ منی لانڈرنگ ہوا، یہ پیسہ عام آدمی کے ٹیکس پیسہ تھا جو چوری ہوا، اگر کوئی سمجھتا ہے کہ اس ڈاکے کا حق سیاسی اشرافیہ کو دیا جائے تو قانون سازی کرلیں ہم خاموش ہوجائیں گے۔ انہوں نے کہاکہ اپوزیشن کی ایف اے ٹی ایف کی 84 تجاویز حق ڈاکا زنی کو آئینی تحفظ دینا تھا۔ انہوں نے کہاکہ بلاول بھٹو کیوں کوئٹہ جلسے میں نہیں آرہے، وہی بتاسکتے ہیں۔ انہوں نے ایک بار پھر کہا کہ بھارت نے کشمیر میں جو کیا سب کے ساتھ ہے، بھارت کا چین کیساتھ، نیپال اور بنگلہ دیش کیساتھ تنازعہ سامنے آیا،ایسے ماحول میں آپ اچانک ایسی تحریک چلانا چاہتے ہیں تو یہ انتشار کی طرف لیجا سکتی ہے،یہ سوال بنتا ہے کہ اپوزیشن کی اس تحریک کا فائدہ کس کو ہوگا؟۔ انہوں نے اپوزیشن پر تنقید کرتے ہوئے کہاکہ ان میں سے کسی نے افواج پاکستان کی شہادت پر مذمت تک نہیں کی،انکے گھر میں کوئی گرفتار ہوا تو پورے ملک میں ہیجان پیدا کیا جاتا ہے،11 جماعتوں میں سے کسی ایک جماعت نے اورماڑا واقعہ کا ایک تذکرہ تک نہیں کیا،کہتے ہیں فوج ہماری ہے لیکن تھوڑی سے بات تو کہنا بنتی تھی۔ سینیٹر سرفراز بگٹی نے کہاکہ بلوچستان میں ان چاروں جماعتوں نے آپس الیکشن لڑا جو آج دھاندلی کا الزام لگاتے ہیں،ان جماعتوں نے آپس میں سیاسی انجینئرنگ کی ہوگی،بی اے پی نے کسی کی جگہ نہیں لی۔ ایک سوال پر سینیٹر انوار الحق کاکڑ نے کہاکہ کیپٹن صفدر کوگرفتار کیا گیا تو ہلچل مچ گئی، مزار قائد پر جو ہوا اسکے مد نظر قانون کے مطابق کارروائی ہوئی،ضمانت ہوئی وہ بھی قانون کے مطابق ہوا۔سینیٹر خالد مگسی نے کہاکہ انہیں بیس تیس سال ان حالات سے نکلنے کیلئے ملے تھے،یہ جماعتیں اپنے دور میں کام کرلیتیں تو یہ حالات آتے ہی نہ۔ انہوں نے کہاکہ ہر وقت فوج فوج کا کہتے ہیں اگر کوئی خامی ہوگی تو سویلین ہی ٹھیک کرے گی،70 سے ان حالات کی ذمہ دار یہ ہی جماعتیں ہیں جو اقتدار کے مزے لیتی رہیں۔ انہوں نے کہاکہ ایک دو سال میں ملک ٹھیک کرنا آسان کام نہیں ہے،انڈیا میں پاکستان مخالف نفرت انگیز انٹرویز چل رہے ہیں،پاکستان میں یہ کیا کررہے ہیں؟۔ انہوں نے کہاکہ مسائل ستر سال سے چلے آرہے ہیں ان سے چھٹکارا حاصل کر نا ہے۔ سینیٹر کہدہ بابر نے کہاکہ بلوچستان میں سی پیک کی کارکردگی ٹھیک ہے، سی پیک پر اعتراض کی بجائے کام اپنی آنکھوں سے دیکھیں، گوادر ایئرپورٹ تعمیراتی مراحل سے گزر رھا ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے