صوبائی حکومت 25اکتوبر کے جلسے میں کوئی رکاوٹ نہیں ڈالے گی،صوبائی وزراء
کوئٹہ: بلوچستا ن حکومت میں شامل اتحادی جماعتوں کے صوبائی وزراء اور رکن صوبائی اسمبلی نے کہا ہے کہ حکومت پی ڈی ایم کے جلسوں سے خوفزدہ نہیں ہے جلسے جلوس کرنا اپوزیشن کا سیاسی حق ہے لیکن قومی سلامتی کے اداروں کو سیاست میں گھسیٹ کر انہیں متنازعہ نہ بنایا جائے، پاک فوج سمیت دیگر اداروں کے سربراہان کو بدنام کرنا ملک دشمنوں کا ایجنڈا ہے جس پر پی ڈی ایم کارفرما ہے، صوبائی حکومت 25اکتوبر کے جلسے میں کوئی رکاوٹ نہیں ڈالے گی البتہ کسی کو بھی قومی سلامتی کے اداروں کے خلاف زبان استعمال نہیں کرنے دیں گے۔ یہ بات صوبائی وزیرخزانہ میر ظہور بلیدی، صوبائی وزیر ریونیو میر سلیم کھوسہ، پی ٹی آئی کے رکن صوبائی اسمبلی مبین خلجی، وزیراعلیٰ کے کوآرڈینیٹر بلال خان کاکڑ نے پیر کو کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔ صوبائی وزیر خزانہ میرظہور بلیدی نے کہا کہ حکومت جمہوری اقدار پر یقین رکھتی ہے جلسے جلوس کر نا اپوزیشن کا حق ہے لیکن ان میں عوامی مسائل اور حکومتی پالیسی پر تنقید کی جانی چاہیے نہ کہ قومی سلامتی کے اداروں پر کیچڑ اچھالا جائے۔ انہوں نے کہا کہ 11جماعتی اتحاد پی ڈی ایم کا مقصد ملک دشمن عناصر کے ایجنڈے کو تقویت پہنچانا ہے گجرنوالہ کے جلسے میں جو زبان استعمال کی گئی اسکی بھر پور مذمت کرتے ہیں یہ کسی محب وطن شخص کی زبان نہیں ہوسکتی انہوں نے کہا کہ پاک فوج، ایف سی،پولیس،لیویز،عام شہریوں نے ہزاروں جانوں کا نذانہ دیکر بلوچستان اور ملک بھر میں امن قائم کیا ہے جو لوگ آج اداروں پر انگلیاں اٹھا رہے ہیں وہ بلوچستان میں استاتذہ، شہریوں کی ٹارگٹ کلنگ پر کیوں خاموش تھے یا اسکی مذمت کیوں نہیں کرتے تھے پی ڈی ایم ملک میں انتشار پھیلانے کی سازش ہے جس سے ملک و قوم کا نقصان ہوگا۔انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم میں شامل تمام جماعتیں کئی مرتبہ آزمودہ ہیں جمعیت علماء اسلام،پشتونخواء ملی عوامی پارٹی، نیشنل پارٹی، بی این پی 1970سے آج تک کسی نہ کسی طرح حکومت کا حصہ رہی ہیں بلوچستان کی پسماندگی میں یہ تمام جماعتیں برابر کی ذمہ دار ہیں ان جماعتوں نے ملک وقوم کولوٹنے اور غریبوں کا خون چوسنے میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی ان جماعتوں نے قوم پرستی کے نام پر پیٹ پرستی اور بینک بیلنس بھرنے کی سیاست کی اور بلوچستان کی محرومیوں کو اچھے داموں بیچا گزشتہ دور میں ٹینکی اور ڈالر لیکس کے قصے آج تک زبان زد عام ہیں جنہیں 2018میں بلوچستان کے عوام نے اسمبلیوں سے باہر پھینکا آج وہ عوام کی توجہ حاصل کرنے کے لئے ملک مخالف زبان استعمال کر رہے ہیں لیکن اب انکا کاروبار نہیں چلے گا انکی خام خیالی ہے کہ وہ اب بلوچستان میں لاشوں کی سیاست کر کے کامیاب ہونگے انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے وسائل کی بند ر بانٹ کے لئے ڈھائی ڈھائی سالہ حکومت کا معاہدہ کیا گیا ایسی مثال کسی بھی جمہوریت میں نہیں ملتی ہماری حکومت صوبے میں سڑکیں بنا رہی ہے، ڈیم اور میگا منصوبے بن رہے ہیں جبکہ گزشتہ حکومت میں قوم پرستوں نے مسلم لیگ(ن) کے ساتھ ملکر ایشین ڈوپلمنٹ بینک کے قرضے کی سڑک کو سی پیک کا نام دیا سی پیک کے 62ارب ڈالرمیں سے گوادر کو چینی ضرورت کے مطابق صرف 2فیصد ملے اسکے علاوہ گزشتہ دور میں سی پیک کے نام پر کوئی کام نہیں کیا گیا، انہوں نے کہا کہ حکومت بلوچستان آئی لینڈر ڈوپلمنٹ اتھارٹی کے آرڈیننس کے حق نہیں تھی نہ ہی ہم اسکا دفاع کررہے ہیں صوبائی حکومت نے دو سال پہلے ہی تمام جزیروں کو سیاحتی مقام ڈکلیئر کیا ہے جن کی ترقی کے لئے کام جاری ہے، انہوں نے کہا کہ اپوزیشن سنگل ٹریک پر چل رہی ہے حکومت جمہوری انداز میں تمام جلسے جلسوں کا خیر مقدم کریگی لیکن نیب کیسز اور کرپشن کی تحقیقات رکوانے کے لئے عوام کو استعمال نہ کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ عوامی نیشنل پارٹی صوبے میں بی اے پی کی اتحاد ی ہے انکی صوبائی قیادت نے صوبائی حکومت کا ساتھ دینا کا فیصلہ کیا ہے۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے صوبائی وزیر ریونیو میر سلیم کھوسہ نے کہا کہ اپوزیشن کی تحریک سمجھ میں نہیں آرہی یہ تحریک ایسے وقت میں شروع کی گئی جب ملک مستحکم ہونے جارہا ہے عالمی ادارے پاکستان کی ترقی کی پیش گوئی کر رہے ہیں اپوزیشن نہیں چاہتی کہ ملک اور بلوچستان ترقی کریں، انہوں نے کہا کہ اداروں کے خلاف جلسوں میں استعمال کی گئی زبان کی مذمت کرتے ہیں پاک فوج اور سیکورٹی فورسز کی بدولت ہی ملک میں امن قائم ہوا اور ہم ترقی کر رہے ہیں اپوزیشن کوئٹہ میں جلسہ کرے لیکن اپنی زبان اور الفاظ کو قابو میں رکھے۔انہوں نے کہا کہ قائد اعظم کے مزار کی بے حرمتی کی گئی جس کی صوبائی حکومت مذمت کرتی ہے اپوزیشن ملک کو تصادم کی طرف لیکر جانا چاہتی ہے جسکی ہم اجازت نہیں دیں گے پی ڈی ایم کو ہر محاذ پر ناکامی ہوگی۔ پی ٹی آئی کے رکن صوبائی اسمبلی مبین خلجی نے کہا کہ پاپا بچاؤ تحریک میں مدارس کے بچوں کا استعمال قابل مذمت ہے پاکستان سے جاتے وقت جس شخص کی حالت خراب تھی وہ لندن سے جلسوں میں تقاریر کر رہا ہے مسلم لیگ(ّن) کی حکومت گرانے میں جمعیت علماء اسلام بھی شامل تھی جبکہ عبدالرحیم مندوخیل کی وفات کے بعد جمعیت نے پشتونخواء ملی عوامی پارٹی کے خلاف الیکشن لڑا اور اسے ہرایا تھا، انہوں نے کہا کہ بلاول نے نواز شریف کے لئے جو کچھ کہا وہ ریکارڈ پر ہے اب جب ان سب سے تحقیقات ہورہی ہیں تو کرپشن بچانے کے لئے اکھٹے ہوگئے ہیں نہوں نے کہا کہ گوادر میں دہشتگردی کی کسی بھی جلسے میں کیوں مذمت نہیں کی گئی حکومت صوبے بھر میں ماسٹر پلان بنا رہی ہے،زورگار کے مواقعے فراہم کئے جارہے ہیں جبکہ ماضی میں ترقی کے نام پر ایک ضلع میں چار سڑکیں اربوں روپے میں بنائی گئیں۔ وزیراعلیٰ کے کورآرڈنیٹر بلال کاکڑ نے کہا کہ اداروں کے خلاف استعمال کی جانے والی زبان قابل مذمت ہے کرپشن کی تحقیقات اور احتساب کا عمل منتقی انجام تک پہنچیں گے