بہاؤالدین ذکریا یونیورسٹی کے طلباء بلوچ اسٹوڈنٹس کا احتجاجی مارچ

میاں چنوں:بہاؤالدین ذکریا یونیورسٹی کے طلباء کی جانب سے فیس وصولی کے خلاف احتجاجی مارچ کا چوتھا دن چیچہ وطنی پہنچ گئے تاحال ابھی تک یونیورسٹی کی جانب سے کوئی رابطہ نہیں ہوا ہے اور نہ ہی حکومتی سطح پر کسی نے ان سے رابطہ کیا ہے طلباء نے روانگی سے قبل کہا کہ ہم نے بہاؤالدین ذکریا یونیورسٹی کے مین گیٹ کے سامنے 40 دن تک احتجاجی کیمپ کا انعقاد کیا لیکن ہماری کوئی شنوائی نہیں ہوئی۔طلباء نے ان آج میاں چنوں سے اپنے لانگ مارچ کا آغاز کیا جہاں سے وہ روڈ کے راستے اسلام آباد تک کا سفر پیدل طے کریں گے جہاں اسلام آباد پہنچ کر ان کا بھوک ہڑتال پر بھیٹنے کا ارادہ ہے۔
جبکہ ان کے مطالبات میں بہاؤالدین ذکریا یونیورسٹی میں پرانے پالیسی کی بحالی سمیت راجن پور اور ڈیرہ غازی خان کے علاقوں کے لئے اسکالر شپ کا اجراء سمیت یونیورسٹی کے ہر شعبے میں نشستیں مخصوص کرنے کا مطالبہ بھی شامل ہے جب کہ لانگ مارچ کے مطالبات میں پنجاب کے باقی تمام جامعات میں مخصوص نشستوں کے مسائل کا حل بھی شامل ہے۔

جبکہ پنجاب کے مختلف جامعات میں مخصوص نشستوں کو کم کرنے کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی ہے اور ان جلد از جلد بحال کرنے کا مطالبہ بھی شامل ہے جبکہ لانگ مارچ کو تمام بلوچ کونسلز کی حمایت حاصل ہے اس موقع پر بلوچ اسٹوڈنٹس کونسل ملتان نے بھی ان کی بھرپور حمایت کرکے اس احتجاج میں حصہ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔

اس موقع پر انہوں نے کہا کہ ہمارے احتجاجی لانگ مارچ کو محفوظ بنانے کے لئے پولیس وین اور ایمبولینس فراہم کیا جائے ہمیں کسی قسم کا نقصان کی صورت میں اس کا تمام تر ذمہ داری صوبائی حکومت پر ہوگی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے