گوادرپورے خطے کے لیے ”گیم چینجر“ ہے :حافظ حسین احمد

کوئٹہ :جمعیت علماء اسلام کے مرکزی ترجمان اور سابق ممتاز پارلیمنٹرین حافظ حسین احمد نے کہا ہے کہ عمران نیازی کی جانب سے جنرل عاصم سلیم باجوہ کا بحیثیت مشیر اطلاعات استعفے کی منظوری سے واضح ہوگیا کہ عمران نیازی ان کو ”گلٹی“ سمجھتے ہیں اور مشہور صحافی احمد نورانی کے مدلل اور دستاویزی الزامات میں وزن ہے اس لیے اب جنرل (ر) عاصم سلیم باجوہ کو فوراً ”سی پیک اٹھارٹی کے سربراہ کا عہدہ بھی چھوڑ دینا چاہئے۔ وہ منگل کو اپنی رہائشگاہ جامعہ مطلع العلوم میں مختلف وفود اور میڈیا سے گفتگو کررہے تھے، انہوں نے کہا کہ سی پیک /گوادرر جوکہ بلوچستان کا ایک اثاثہ ہے اور صوبہ بلوچستان میں ہے یہ ملک بلکہ اس پورے خطے کے لیے ”گیم چینجر“ ہے اس سے پہلے میاں نواز شریف اور اس کے برادرخورد میاں شہباز شریف نے ”لاہور‘‘کی آرائش و زیبائش اور میٹرو،وغیرہ کے لیے بے دریغ استعمال کیا اور پھر کچھ اور قوتوں کی ”رال“بھی ٹپکنے لگی اور بلوچستان کے اس عظیم گیم چینجراثاثہ پر ”ریکوڈک“ اور ”سیندک“ کی طرح قبضہ کا منصوبہ بنایا اور پھر ”وڈے باجوہ“ نے ”نکے باجوہ“ کو سربراہ مقرر کرنے کے لیے سلیکٹیڈ کو حکم صادر کردیا، حافظ حسین احمد نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں جب اٹھارویں ترمیم اور صوبائی خودمختیاری پر کاری ضرب لگانے کی ناپاک سازشیں کی جارہی ہیں بلکہ طے شدہ ”پارلیمانی نظام“ کے بجائے ”صدارتی یا جرنیلی نظام“ کی طرف ملک کو دھکیلا جارہا ہے، اس لیے ضروری ہے کہ ملک کے محب وطن سیاستدان،علماء کرام، وکلاء، پیران عظام،، دانشور، صحافی اور خواتین و حضرات کسی فرد یا افراد کے کرپشن، بدعنوانی، چوری، منی لانڈرنگ وغیرہ کو بچانے اور اس کی وکالت کی بجائے ملک کے ان سلگتے ایشوز، آئین پر مکمل عملداری، پارلیمانی نظام مکمل صوبائی خودمختیاری اورسودسے پاک معیشت جیسے اہم معاملات کے لیے جدوجہد کریں، ایک سوال کے جواب میں جے یو آئی کے ترجمان کا کہنا تھا کہ اچھا ہوگا کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے رہنما گوجرانوالہ سے شروع ہونے والے رابطہ عوام جلسوں میں عوام کے سامنے اپنے ملکی اور بیرون ملک اثاثوں کی ”منی ٹریل“ پیش کریں تاکہ ”نیب“ یا دیگر بلیک میل کرنیوالے اداروں کے منصوبے ”خاک“ میں مل جائیں اور پاکستانی قوم کو بھی علم ہو کہ یہ الزامات لغو اور بے بنیاد ہیں اور ہماری تحریک صرف بحالی آئین و جمہوریت کے لیے ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے