اپوزیشن کی تمام جماعتیں اجتماعی استعفوں پرمتفق اور یکسو ہیں: حافظ حسین احمد

کوئٹہ: جمعیت علماء اسلام کے مرکزی ترجمان اور سابق سینیٹر حافظ حسین احمد نے کہا ہے کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی جانب سے بحالی جمہوریت کی تحریک کا گوجرانوالہ سے آغاز کے فیصلے کے بعدعمرانی ٹولہ نے شاہدرہ تھانہ میں اپوزیشن خصوصاً مسلم لیگ ن کے رہنماؤں کے خلاف غداری کا مقدمہ درج کروایا کیوں کہ وہ بخوبی جانتے ہیں کہ تحریک کے آغاز میں گوجرانوالہ سے پہلا پروگرام اپوزیشن خصوصاً مسلم لیگ ن کے حوالے سے پہلا ٹیسٹ ہوگا۔ وہ جمعہ کو اپنی رہائشگاہ جامعہ مطلع العلوم میں میڈیا اور پارٹی کارکنوں سے گفتگو کررہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم میں شامل گیارہ سیاسی جماعتوں کی جہاں ملک بھر میں حمایت اور وجود ہے وہاں پر ہر پارٹی کا ووٹ بینک اور پارٹی کی مقبولیت کے بھی ایریاز ہیں پنجاب میں پارلیمانی حوالے سے مسلم لیگ ن اور سندھ میں پیپلزپارٹی، خیبرپختونخواہ میں جے یو آئی، اے این پی اور دیگرپارٹیوں صوبہ بلوچستان میں جے یو آئی، بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل) پشتونخواہ نیشنل پارٹی کی اپنے اپنے مخصوص پاکٹز ہیں اگرچہ ملک بھر میں تمام پارٹیوں کی عمومی نمائندگی موجود ہے، حافظ حسین احمد نے کہا کہ غداری کا مقدمہ بھی گوجرانوالہ جلسہ کے ”بی فور شاکس“ ہیں کیوں کہ جہاں اس مقدمہ سے عمرانی ٹولہ کی پریشانی اور خوف کا پتہ چلتا ہے وہاں اس لاوارث ایف آئی آر کو مشہور زمانہ پنجاب پولیس کے ذریعہ پنجاب خصوصاً گوجرانوالہ کے اپوزیشن رہنماؤں کے خلاف بے دریغ استعمال کیا جائیگااس لیے لاتعلقی کے باوجود وفاقی وزراء برملا کہہ رہے ہیں کہ ایف آئی آر میں درج افراد میں جو بے گناہ ہونگے ان کو نکال دیا جائیگا، یعنی ”صاف چھپتے بھی نہیں، سامنے آتے بھی نہیں“ والا معاملہ ہے۔جے یو آئی کے ترجمان نے کہا کہ گوجرانوالہ میں مسلم لیگ ن اور کراچی میں پیپلز پارٹی کا امتحان ہے اگر چہ دیگر پارٹیاں بھی ان کے شانہ بشانہ ہونگے لیکن پہلے دو بڑے ایونٹ میں نہ صرف دونوں بڑی پارٹیوں کا حجم کے مطابق طاقت کا مظاہرہ بلکہ ان پارٹیوں کی سنجیدگی اور یکسوئی کا بھی اندازہ ہوجائیگا، ایک اورسوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اجتماعی استعفوں کے آپشن پر بھی گیارہ کے گیارہ جماعتیں متفق اور یکسو ہیں اور یہ موثر ”ہتھیار“ اس وقت استعمال کیا جائیگا جب احتجاجی سیریز کا ”فائنل“ ہوگا اس کے بعد نہ عمرانی ایوانوں کے چراغوں میں روشنی رہے گی اور نہ”سینٹ“کے انتخابات ممکن ہوسکیں گے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے