سیاسی چور منشیات کی طرح قوم کو تباہ کررہے ہیں،اعظم خان سواتی

کوئٹہ (آن لائن) وفاقی وزیر برائے انسداد منشیات اعظم خان سواتی نے کہا ہے کہ سیاسی  چور منشیات کی طرح قوم کو تباہ کررہے ہیں اور عوام سے لوٹا ہوا حرام مال چھپانے کیلئے واویلا کیاجارہاہے،لٹیروں اور ملکی سالمیت کے خلاف بولنے والوں کو غدار نہ کہاجائے توپھر کیا کہاجائیں؟،ملک صادق اور امین سے چلتاہے،وزیراعظم عمران خان صادق اورامین ہے،ملک کو گندگی سے صاف کرنے کیلئے وقت لگتاہے،صدارتی آرڈیننس پورٹ قاسم اتھارٹی کی ملکیت جزیرے سے متعلق ہے یہ وفاق کی وزارت میری ٹائم سیکورٹی کے انڈر آتا ہے، یہ سونے کی چڑیاجس سے صرف ملک کوآباد کرنے والے مستفید ہوں گے، منشیات کا زہر ہمارے معاشرے اور تعلیمی اداروں میں پھیل چکا ہے والدین کو بچوں کو منشیات سے بچانے کے لئے کردار ادا کرنا ہوگا،میڈیا اور عوام منشیات فروشوں کی نشان دہی کرے، حکومت نشہ پھیلانے والوں پر زمین تنگ کرے گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم خان سوری،بلوچستان عوامی پارٹی کے سینیٹرز بابر کہدہ، احمد خان خلجی، پی ٹی آئی کوئٹہ ریجن کے سینئر نائب صدر سیدظہورآغا، جنرل سیکرٹری باری بڑیچ و دیگر کے ہمراہ کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہاکہ منشیات ایک چیلنج ہے سب کو مل کر اس چیلنج سے نبردآزماں ہونا پڑے گا، میڈیا، سول سوسائٹی اور تعلیم سے وابستہ افراد انسداد منشیات کیلئے ہمارا ساتھ دیں۔ انہوں نے کہا کہ منشیات کا زہر ہمارے معاشرے اور تعلیمی اداروں میں پھیل چکا ہے والدین کو بچوں کو منشیات سے بچانے کے لئے کردار ادا کرنا ہوگا۔ افغانستان میں منشیات کی بمپر پیداوار ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں پیدا ہونے والی منشیات 80فیصد بلوچستان کے زمینی راستے سے آتی ہے، کل پکڑی جانے والی منشیات کو نذر آتش کیا جائے گا۔ جب سے میں آیا ہوں دن رات ایک کرکے منشیات کے خاتمے کیلئے کام کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک کو منشیات سے پاک کرنے اور منشیات کے بڑے کنگ پن کو منطقی انجام تک پہنچانا وزیر اعظم عمران خان کا وژن ہے۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا اور عوام منشیات فروشوں کی نشان دہی کرے، حکومت نشہ پھیلانے والوں پر زمین تنگ کرے گی۔ اعظم خان سواتی نے کہا کہ سیاسی چور منشیات کی طرح قوم کو تباہ کررہے ہیں، سیاسی چور دونوں ایک ہیں زرداری اور نوازشریف نہلے دہلے ہیں۔ نواز شریف ملک کے بھگوڑے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ چور قانون کی گرفت سے بچ نہیں سکتے۔ اپنے اتحادیوں کے ساتھ وہ اصلاحات لائیں گے جو ستر سالوں میں نہیں آئیں۔ بلوچستان میں جو میگا پراجیکٹس ہورہے ہیں ان کو مکمل کیا جائے گا۔ ایک سوال کے جواب میں اعظم سواتی نے کہا کہ صدارتی آرڈیننس پورٹ قاسم اتھارٹی کی ملکیت جزیرے سے متعلق ہے یہ وفاق کی وزارت کا ہے۔ اس جزیرے کو وفاقی حکومت آباد کرے گی۔ انہوں نے کہاکہ صدارتی آریننس سے بلاول اور زرادی کا کاروبار خطرے میں ہے۔ قومی اثاثوں کے ساتھ کھڑے ہونا عمران خان کے ایمان کا حصہ ہے۔ انہوں نے کہاکہ کے پی کے میں مذہب و قوم پرست جماعت کا صفایا ہوگیا ہے دیگر صوبوں سے بھی ان کا صفایا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں بھی قوم پرست جماعتیں حکومتوں میں رہی ہیں لیکن جو کام انہوں نے کرنا تھا انہوں نے کیا۔انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمن صدارتی الیکشن کے لئے خود امیدوار تھے جبکہ ڈپٹی اسپیکر کی نشست کے لئے ان کا بیٹا امیدوار تھا لیکن وہ بری طرح ہار گئے، مولانا سیاسی طور پر صفہ ہستی سے مٹ چکے ہیں جن اداروں پر مولانا انگلی اٹھا رہے ہیں وہ قانون کا اثاثہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آنے والے وقت تحریک انصاف کا ہوگا، سینٹ الیکشن میں بھی تحریک انصاف اکثریت لے گی، سینٹ میں اکثریت لیکر قانون سازی کے ذریعے ملک لوٹنے والوں کا راستہ روکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے فانڈیشن بنالی ہے، معاشی صورتحال بہتر ہوئی ہے ہمیں عوام کا احساس ہے تاہم بہت جلد ہی معاشی صورتحال میں مزید بہتری آئے گی۔ اس موقع پر ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم خان سوری نے کہا ہے کہ اٹھارویں ترمیم کے بعد اختیارات صوبے کے پاس ہیں گوادر بلوچستان سے الگ کرنے کی باتیں من گھڑت ہیں۔ بلوچستان کی قوم پرست جماعتوں نے صوبے کو 70تک پسماندہ رکھا، قوم پرست جماعتیں حکومت میں رہ چکی ہیں تاہم ابھی تک صوبے پسماندگی کا شکار ہے۔ ہم بلوچستان بلوچستان عوامی پارٹی کے ساتھ مل کر اصلاحات لائیں گے۔ اس وقت موجودہ حکومت میگاپروجیکٹس پر کام کررہی ہیں جن پر پہلے کی حکومتوں نے کام نہیں کیا۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سینیٹر کہدہ بابرنے کہا کہ گوادر ماسٹر پلان کی تکمیل ہورہی ہے اس وقت گوادر میں صر ف بجلی کا مسئلہ درپیش ہے جسے بھی حل کیا جارہا ہے۔ موجودہ حکومت نے گوادر میں تعلیمی پروگرام شروع کئے ہیں یونیورسٹی کیمپس بن گئے ہیں جبکہ یونیورسٹی بھی جلد بن جائے گی۔ اس حکومت میں گوادر میں انٹرنیشنل ائیرپورٹ بن رہا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے