شام میں کاربم دھماکہ، 11 افراد ہلاک، درجنوں زخمی
دمشق: مشرق وسطیٰ کے جنگ زدہ ملک شام کے صوبہ حلب میں کاربم دھماکہ میں 11 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے۔غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق دھماکہ ال باب شہر میں ایک مسجد کے قریب ہوا۔ سیرئین آبزرویٹری فار ہومن رائٹس کا کہنا ہے کہ دھماکے میں 32 افراد زخمی ہوئے ہیں۔غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق ال باب شہر پر ترک فوج اور اس کے حامی جنگجووں کا کنٹرول ہے۔
خیال رہے کہ دس سال قبل شام کے صدر بشار الاسد کی حکومت کے خلاف مسلح خانہ جنگی کے نتیجے میں اب تک لاکھوں لوگ ہلاک اور سینکڑوں زخمی جبکہ کئی شہر اور قصبے مکمل طور پر تباہ ہوگئے ہیں۔
شام میں بشار الاسد اور ان کے اتحادی اور مقامی جنگجوؤں اور ان کی حمایتی پراکسی عناصر میں گزشتہ نو سال سے لڑائی جاری ہے۔ شام انتظامی لحاظ سے تین حصوں میں بٹا ہوا ہے۔
شام کے متنازع ہو جانے والے حکمران بشار الاسد اپنے والد حافظ الاسد کی جگہ 2000 میں اقتدار میں آئے تھے۔
سات سال قبل شام کے صدر بشار الاسد کے خلاف مظاہروں سے شروع ہونے والی خانہ جنگی میں اب تک ساڑھے تین لاکھ سے زیادہ لوگ مارے گئے ہیں۔ متعدد شامی شہر تباہ ہو گئے ہیں۔
انسانی حقوق سے متعلق اداروں کے مطابق جانی نقصان کے اعدادوشمار میں وہ 56,900 افراد شامل نہیں جو غائب ہیں یا پھر ان کے بارے میں کوئی خبر نہیں۔
شامی حکومت کو ایران اور روس کی حمایت حاصل ہے، جب کہ بشارالاسد کے خلاف کام کرنے والے گروہوں کو امریکا، ترکی اور دیگر ممالک کی حمایت حاصل ہے۔
روس نے شام میں فوجی اڈے قائم کر رکھے ہیں اور 2015 سے بشار الاسد کی حمایت میں باغیوں پر فضائی حملے کررہا ہے۔ ایران کے متعلق یہ بات زور دے کر کہی جاتی ہے کہ تہران کے سینکڑوں فوجی شام میں سرگرمِ عمل ہیں اور وہ صدر اسد کی حمایت میں اربوں ڈالر خرچ کر رہا ہے۔
شام میں فوجی کارروائی کرنے والے ترکی کا کہنا ہے کہ بشارالاسد کی حمایت یافتہ کرد ملیشیا کا تعلق ترکی میں دہشتگرد قرار دی گئی تنظیم پی کے کے سے ہے۔