بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کیلئے وکیل مقرر کرنے کی درخواست میں سنیئر وکلا مخدوم علی خان اور عابد حسن منٹو نے عدالت کی معاونت کرنے سے انکار کردیا
اسلام آباد ہائی کورٹ میں بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کیلئے وکیل مقرر کرنے کی درخواست میں2 وکلا نے عدالت کی معاونت کرنے سے انکار کردیا ہے۔
سنیئر وکلا مخدوم علی خان اور عابد حسن منٹو نے اپنے جواب عدالت میں جمع کرائے ہیں اور دونوں نے عدالت کی معاونت کرنے سے معذرت کی ہے۔
سنیئر وکلا مخدوم علی خان اور عابد حسن منٹو نے اپنے جواب عدالت میں جمع کرائے ہیں اور دونوں نے عدالت کی معاونت کرنے سے معذرت کی ہے۔
دونوں وکلا نے پروفیشنل وجوہات کی بنیاد پر پیش ہونے سے معذرت کی۔ عابد حسن منٹو نے کہا یہ میرے لیےاعزاز کی بات ہے عدالت نے معاون مقرر کیا لیکن میں کچھ سال قبل وکالت سے ریٹائر ہوچکا ہوں۔ اپنی عمر اور جسمانی کمزوری کی وجہ سے پیش ہونے سے قاصر ہوں۔
مخدوم علی خان نے اپنے جواب میں کہا کہ عدالتی معاون ہونا میرے لیے باعث فخر ہے لیکن پروفیشنل وجوہات کی بنیاد پر عدالتی معاونت نہیں کرسکتا۔
عالمی عدالت انصاف کے فیصلے پر عملدرآمد کیلئے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی گئی ہے۔ ہائی کورٹ نے دفترخارجہ کو ہدایت کی تھی کہ کلبوشن یادیو کا وکیل مقرر کرنے کیلئے بھارت کے ساتھ رابطہ کیا جائے۔
اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نےعدالت کو بتایا تھا حکومت اب بھی یہی چاہتی ہے کہ بھارت یا کلبھوشن خود اپنے لیے قانونی نمائندہ مقرر کریں۔
بھارت کی جانب سے دو بار مناسب جواب موصول نہ ہونے کے بعد گزشتہ سماعت پر ہائی کورٹ نے کہا تھا کہ بھارت کو ایک اور موقع دے دیتے ہیں تاکہ کوئی شک نہ رہے۔ شفاف ٹرائل کے تقاضے پورے کرنے کیلئے بھارتی حکومت کو ایک اور موقع دیا جانا چاہیے۔