اپوزیشن جلسے کے بعد کورونا کیسز بڑھے تو اسکی ذمہ داری ان جماعتوں پر عائد ہو گی،جام کمال
کوئٹہ:بلوچستان عوامی پارٹی کے صدر ووزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے کہاہے کہ اپوزیشن جماعتیں کوئٹہ میں جلسہ کرکے کورونا وائرس پھیلا کر ذمہ داری حکومت بلوچستان پر ڈالنے کی کوشش کررہی ہے،یہ جمہوری ملک ہیں ہر کسی کو اپنی بات کرنے کا حق ہے مگر اس کا پلیٹ فارم ایوان ہونا چاہیئے،پی ڈی ایم بلوچستان سے ملک کے حالات خراب کرناچاہتی ہے،کورونا وائرس میں ملک سے باہر جانے والوں کوجب ماسک اترنا شروع ہوئے ہیں توانہیں بلوچستان یاد آگیا،شہباز شریف آج وہ موقف کیوں نہیں اپنا رہے جو اس وقت بانی متحدہ کے خلاف اپناتے تھے، آنے والے سال میں بلوچستان کیلئے وفاق کی جانب سے بجٹ سے ہٹ کر ایک بہت بڑا پیکج شروع کیا جارہا ہے ہماری کوشش رہی ہے کہ وفاق کے ساتھ مضبوط تعلقات قائم کئے جائیں ان خیالات کااظہار انہوں نے بی اے پی کے اجلاس کے بعد پارٹی رہنماؤں کے ہمراہ وزیراعلیٰ ہاؤس میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر بلوچستان عوامی پارٹی کے جنرل سیکرٹری وسینیٹرمنظوراحمدکاکڑ،صوبائی وزیر میرضیاء اللہ لانگو،بشری رند،دھنیش کمار،سینیٹرنصیب اللہ بازئی،اسفندیار کاکڑ، کوئٹہ سٹی کے صدر حاجی ولی نورزئی،سردارنوراحمد بنگلزئی،کیپٹن عبدالخالق اچکزئی،طاہر محمود،خدابخش لانگو،احسان اللہ خاکسار سمیت پارٹی کے دیگر عہدیداران بھی موجود تھے۔جام کمال خان نے کہاکہ بی اے پی کے رہنماؤں کااجلاس ہوا جس میں پارٹی کے لوگوں نے حالیہ سیاسی صورتحال پر مشاورت کی،انہوں نے کہاکہ ہماری کوشش رہی ہے کہ وفاق کے ساتھ مضبوط تعلقات قائم کئے جائیں تاکہ سب کا ایک ہی مقصد کے ساتھ صوبے کو پرامن اور ترقی کی راہ پر گامزن کیا جائے،موجودہ حکومت میں صوبے کا ہر علاقہ پرامن اور ترقی کی راہ پرگامزن ہے،صوبے میں امن کے قیام کیلئے سیکورٹی فورسز اورعوام نے قربانیاں دی ہیں انہوں نے کہاکہ لوگ جو کہتے ہیں کہ ہم نے بلوچستان میں امن بحال کیا تو انکی حکومتوں نے 10 دورے بھی نہیں کئے اگر اس جلسے کے بعد کورونا کیسز بڑھے تو اسکی ذمہ داری ان جماعتوں پر عائد ہو گی،ہوسکتا ہے یہ جماعتیں چاہتی ہیں کہ بلوچستان کے لوگوں میں کورونا وائرس پھیلا کر ذمہ داری بلوچستان حکومت پر ڈالی جائے، میر جام کمال خان نے کہاکہ اپوزیشن جماعتیں اب یہاں سے ملک کے حالات خراب کرنا چاہتی ہیں انہوں نے سوال اٹھایاکہ کیوں یہ موومنٹ سندھ یا پنجاب سے شروع نہیں کی جارہی،آج ہماری مخلوط حکومت صوبے کی تعمیر و ترقی میں اپناکردار ادا کر رہے ہیں،آگر عوامی طاقت آپ کے پاس ہے تو اپکو پہلے دن ہی جلسہ کرنا چاہیئے تھالیکن اپوزیشن کے جلسے کی تاریخ بڑھانے کی وجہ یہی ہے کہ یہاں کے عوام اس کے لئے تیار نہیں اگر ان جماعتوں کو بلوچستان سے اتنی محبت تھی تو سیلاب، خشک سالی اور برفباری کے دنوں میں آتے کورونا وائرس میں تو یہ سیاسی رہنما ملک سے باہر چلے گئے تھے،آج جب ماسک اترنا شروع ہوئے ہیں تو آپکو بلوچستان کیسے یاد آگیا انہوں نے کہاکہ آنے والے سال میں وفاق کی جانب سے بجٹ سے ہٹ کر ایک بہت بڑا پیکج شروع کیا جارہا ہے،انہوں نے کہاکہ بلوچستان کی عوام آج ان کے ساتھ چلے گی جو انہیں بنیادی سہولیات سمیت اسکی طرز زندگی میں بہتری لائے گا،اگر ان جماعتوں نے یہاں کی ترقی میں کردار ادا کیا ہوتا تو ضرور یہاں سے اپنی سیاست کا آغاز کرتے جمہوری ملک ہیں ہر کسی کو اپنی بات کرنے کا حق ہے مگر اس کا پلیٹ فارم ایوان ہونا چاہیئے،انہوں نے کہاکہ شہباز شریف آج وہ موقف کیوں نہیں اپنا رہے جو اس وقت بانی متحدہ کے خلاف اپناتے تھے۔