پی ڈی ایم کی طے کردہ حکمت عملی سلیکٹڈ کے لیے خطرناک ثابت ہوسکتی ہے،،حافظ حسین احمد

کوئٹہ; جمعیت علماء اسلام کے مرکزی ترجمان اور سابق ممتاز پارلیمنٹرین حافظ حسین احمد نے کہا ہے کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی قیادت نے اتحاد کی اسٹیرنگ پرمولانا فضل الرحمن کو بٹھا کر تحریک کے حوالے سے اپنی سنجیدگی اور صحیح سمت کا تعین کرلیا ہے، انہوں نے کہا کہ نہ صرف عمران نیازی کو شیخ رشید جیسے ”فتنہ انگیز“ سے دور ہونا چاہئے بلکہ فوج جیسے مقدس ادارے کو بھی ”شیخو“ کے ذریعہ ناقابل تلافی نقصان کے ازالے کے لیے فوری طور پراقدام کرنا ہونگے۔وہ اپنی رہائشگاہ جامعہ مطلع العلوم میں مختلف وفود اور میڈیا سے گفتگو کررہے تھے، اس موقع پراوور سیز چیپٹر کے مرکزی سینئر نائب صدر علی عمران آفریدی،صوبہ بلوچستان کے سینئر نائب صدر ملک فیصل دیوار، کوئٹہ ڈویژن کے علی دوست ایڈوکیٹ،جمعیت علماء اسلام نجم المدارس یونٹ کلی چلتن رہیسانی کے امیر مولوی محمد طاہر توحیدی، مولوی محمد قاسم حقانی، مولانا مفتی محمد مسلم عاجز، مولانا حسین احمد خارانی، حافظ منیر احمد ایڈوکیٹ، حافظ زبیر احمد اور دیگر بھی موجود تھے۔حافظ حسین احمد نے کہا کہ پی ڈی ایم کی طے کردہ حکمت عملی انتہائی موثر اور سلیکٹیڈ کے لیے خطرناک ثابت ہوسکتی ہے بشرطیکہ مقتدر حلقے اپنے اس آئینی اور قابل قدر موقف ”کہ فوج کو سیاست میں اب نہیں گھسیٹا جائے“پر مخلصانہ طور پر کاربند رہے تو ”عمرانی سلیکٹیڈ“ کا بجھتاہوا ”دیا“ اس عوامی طوفان کا مقابلہ کیسے کرسکے گا، جے یو آئی ترجمان نے کہا کہ شیخ رشید کی ”شیخیاں“ ہمارے چیلنج دینے کے بعد جے یو آئی کے حوالے سے اگرچہ کم ہوچکی ہیں لیکن پھر بھی شیخ رشید اپنی خفت مٹانے کے لیے روزانہ جے یو آئی اور اس کے سربراہ کے حوالے سے معمولی ”تڑکا“ لگانے سے باز نہیں آرہا اس لیے اس کو آخری ”وارننگ“ دی جاتی ہے کہ وہ اپنے اوقات میں رہے ورنہ جلد پنڈی ”لال حویلی“ آکر نہ صرف دنیا کو اس کے”اوقات“آشکارا کئے جائیں گے بلکہ نت نئے انکشافات بھی ہونگے، جے یوآئی رہنما نے کہا کہ اگر مقتدر ادارہ کا ڈی جی، شیخ رشید کو ”لگام“ نہیں لگاتااور اس ”ٹاؤٹ“ کو استعمال کرتا”یا استعمال“ ہونے دیتا ہے تو پھر رد عمل کی ”حدت“ اُن کو بھی متاثر کرسکتی ہے اور اس ناگفتہ صورتحال کی مکمل ذمہ داری اُن غیر ذمہ داروں کے سر ہوگی جو اپنے لیے گئے ”حلف“ سے انحراف کے مرتکب ہورہے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے