عسکری اور سول اداروں کے ”حلف بردار“ ”حلف“ کے حوالے سے اپنی ذمہ داری پوری کریں :حافظ حسین احمد
کوئٹہ : جمعیت علماء اسلام کے مرکزی ترجمان اور سابق ممتاز پارلیمنٹرین حافظ حسین احمد نے کہا ہے کہ اگر ملک کے عسکری اور سول اداروں کے ”حلف بردار“ ”حلف“ کے حوالے سے اپنی ذمہ داری پوری کریں گے تو ملک و ملت کو کوئی بحران اور مشکل پیش نہیں آئے گی۔ وہ جمعہ کو اپنی رہائشگاہ جامعہ مطلع العلوم میں پرنٹ اور الیکڑانک میڈیا سے گفتگو کررہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ سکندر مرزا، جنرل ایوب، یحییٰ خان، جنر ل ضیاء الحق جنر ل پرویز مشرف کے نقش قدم پر چلنے کے خواہش مند اب ایکسویں صدی میں نئے انداز سے ”مداخلت فی السیاست“ کے مرتکب ہورہے ہیں جن میں 2،2چار حاضر سروس بھی ملوث ہوسکتے ہیں، جس سے ملک کا عظیم تر ادارہ جو دفاع وطن کا مقدس فریضہ سرانجام دے رہا ہے اس کو ناقابل تلافی نقصان کا خدشہ ہے، حافظ حسین احمد نے کہا کہ اس صورت حال اور رویہ کے باعث رد عمل میں ماضی کے سول اور جمہوری اداروں پر فائز شخصیات جنہوں نے ملک وملت کے حساس اور اہم معاملات کے حوالے سے بھی حلف اٹھا رکھا ہے وہ بھی جذباتی رد عمل میں احتیاط کا دامن چھوڑ کر اپنے ”حلف“ پر قائم رہنے میں ناکام نظر آئے ہیں، جس کا خمیازہ نہ صرف ان کو بلکہ ملک و ملت کو بھگتنا ہوگا، جے یو آئی ترجمان نے کہا کہ سیاست میں ”مقتدر ایکشن“ کے بعد ”جمہوری ری ایکشن“ کے دنگل میں ملک و ملت کو اب تک ستر سالوں میں نہ صرف سقوط ڈھاکہ سمیت معاشی، سیاسی اور جمہوری نقصان کا سامنا کرنا پڑا بلکہ بچے کچھے پاکستان کے وفاقی اکائیوں میں بھی اضطراب اور مذاحمت کا اب بھی سامنا ہے، جے یو آئی کے رہنما نے کہا کہ غلطیوں سے سبق سیکھنا باشعور اقوام کی پہچان ہے اب بھی وقت ہے کہ ہمارے سیاسی اور عسکری قائدین ”جس کا کام اس کو ساجھے“ کے سنہری اصولوں کے تحت اپنی انا اور خواہشات کو بالائے طاق رکھ کر ملک کو درپیش قومی اور بین الاقوامی خطرناک چیلنجوں کا سسیہ پلائی ہوئی دیوار بن کر مقابلہ کریں، انہوں نے کہا کہ حکومت اور اپوزیشن کی دو فریقی لڑائی کو آخر ”سہ فریقی“ بنانے کی ذمہ داری کس پر عائد ہوتی ہے نہ صرف اس کی تشخیص بلکہ اس کو فوری طور پر روکنے کی ”تدبیر“ بھی ہونی چاہئے اور اس کے لیے سہ فریقی نمائندوں کے ساتھ علماء، وکلا، دانشور اور محب وطن خواتین و حضرات کو اپنا رول ادا کرنا ہوگا۔